"کرناٹک میں 1981ء کی شراب خوری سے اموات" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 1: سطر 1:
'''کرناٹک میں 1981ء کی شراب خوری سے اموات''' [[بھارت]] کی ریاست [[کرناٹک]] میں [[1981ء]] میں غیر قانونی طور فروخت ہونے والی دیسی شراب کے پینے سے ہونے والی اموات کو کہا جاتا ہے۔ [[جولائی]] 1981ء میں تقریبًا 308 افراد [[بنگلور]] اس غیر قانونی شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔<ref>{{cite web |url=https://www.nytimes.com/1981/07/10/world/deaths-from-illegal-liquor-rise-to-308-in-southern-india.html |title=Deaths From Illegal Liquor Rise to 308 in Southern India |date=July 10, 1981 |work=[[نیو یارک ٹائمز]] |accessdate=جولائی 5، 2010ء |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107022817/https://www.nytimes.com/1981/07/10/world/deaths-from-illegal-liquor-rise-to-308-in-southern-india.html%20 |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref> سستی شراب میں [[میتھائل]] الکوحل کی آمیزش کی وجہ سے یہ موتیں واقع ہوئی تھیں۔
'''کرناٹک میں 1981ء کی شراب خوری سے اموات''' [[بھارت]] کی ریاست [[کرناٹک]] میں [[1981ء]] میں غیر قانونی طور فروخت ہونے والی دیسی شراب کے پینے سے ہونے والی اموات کو کہا جاتا ہے۔ [[جولائی]] 1981ء میں تقریبًا 308 افراد [[بنگلور]] اس غیر قانونی شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔<ref>{{cite web |url=https://www.nytimes.com/1981/07/10/world/deaths-from-illegal-liquor-rise-to-308-in-southern-india.html |title=Deaths From Illegal Liquor Rise to 308 in Southern India |date=July 10, 1981 |work=[[نیو یارک ٹائمز]] |accessdate=جولائی 5، 2010ء |archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107022817/https://www.nytimes.com/1981/07/10/world/deaths-from-illegal-liquor-rise-to-308-in-southern-india.html%20 |archivedate=2019-01-07 |url-status=live }}</ref> سستی شراب میں [[میتھائل]] الکوحل کی آمیزش کی وجہ سے یہ موتیں واقع ہوئی تھیں۔


آسانی سستی اور رہریلی شراب کی دست یابی، جسے ہُوچ کہا جاتا تھا، [[بنگلور کنٹونمنٹ]] کے [[ٹانیری روڈ]] پر ایک مسئلہ ہے، جہاں کے کئی مکین اس کی لت سے متاثر ہیں۔ بدنام زمانہ ناجائز شراب فروخت کنندہ ماری موتھو (جو آگے چل کر [[بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے|بی بی ایم پی]] کو کونسلر بھی بنا اور امیر جان اس ریاکٹ کو چلا رہے تھے۔ ہوچ صنعتی شراب سے ماخوذ ہے، اسے میتھائل الکوحل سے الگ کر کے اس میں پانی ملایا جاتا ہے - یہ ایک خطرناک طریقہ کار ہے کیوں کہ اس کے بعد بھی میتھائل الکوحل کا اثر موجود رہ سکتا ہے۔ یہ نشیلا مشروب ایک سست رفتار زہر ہے جو گردوں اور انتڑیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے دھیر دھیرے موت واقع ہو سکتی ہے۔ [[7 جولائی]] 1981ء کو تقریبًا 300 لوگ (سرکاری طور پر 229) لوگ [[ٹانیری روڈ]] کے پاس اس شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ زیادہ تر وفات پانے والے [[دلت]] تھے۔ [[پولیس]] نے 68 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا مگر کسی کا نہ تو الزام ثابت ہوا نہ سزا ملی۔ تحقیقات میں سیاست دانوں اور ناجائز شراب فروخت کنندوں کے بیچ واضح روابط ملے۔ اس وقت کی [[گونڈو راؤ]] حکومت نے ہر متاثرہ خاندان کو ایک ہزار روپیے کا معمولی معاوضہ دیا۔<ref name=Hooch>{{cite news|last1=Hanumantharaya|first1=C H|title=The Big Hooch Tragedy|url=http://talkmag.in/cms/columns/crimefolio/item/421-the-big-hooch-tragedy|accessdate=4 جنوری 2015|issue=Bangalore|publisher=Talk|date=14 دسمبر 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107022815/http://talkmag.in/|archivedate=2019-01-07|url-status=live}}</ref>
آسانی سستی اور رہریلی شراب کی دست یابی، جسے ہُوچ کہا جاتا تھا، [[بنگلور کنٹونمنٹ]] کے [[ٹانیری روڈ]] پر ایک مسئلہ ہے، جہاں کے کئی مکین اس کی لت سے متاثر ہیں۔ بدنام زمانہ ناجائز شراب فروخت کنندہ ماری موتھو (جو آگے چل کر [[بروہت بنگلورو مہانگر پالیکے|بی بی ایم پی]] کو کونسلر بھی بنا اور امیر جان اس ریاکٹ کو چلا رہے تھے۔ ہوچ صنعتی شراب سے ماخوذ ہے، اسے میتھائل الکوحل سے الگ کر کے اس میں پانی ملایا جاتا ہے - یہ ایک خطرناک طریقہ کار ہے کیوں کہ اس کے بعد بھی میتھائل الکوحل کا اثر موجود رہ سکتا ہے۔ یہ نشیلا مشروب ایک سست رفتار زہر ہے جو گردوں اور انتڑیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے دھیر دھیرے موت واقع ہو سکتی ہے۔ [[7 جولائی]] 1981ء کو تقریبًا 300 لوگ (سرکاری طور پر 229) لوگ [[ٹانیری روڈ]] کے پاس اس شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ زیادہ تر وفات پانے والے [[دلت]] تھے۔ [[پولیس]] نے 68 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا مگر کسی کا نہ تو الزام ثابت ہوا نہ سزا ملی۔ تحقیقات میں سیاست دانوں اور ناجائز شراب فروخت کنندوں کے بیچ واضح روابط ملے۔ اس وقت کی [[گونڈو راؤ]] حکومت نے ہر متاثرہ خاندان کو ایک ہزار روپیے کا معمولی معاوضہ دیا۔<ref name=Hooch>{{cite news|last1=Hanumantharaya|first1=C H|title=The Big Hooch Tragedy|url=http://talkmag.in/cms/columns/crimefolio/item/421-the-big-hooch-tragedy|accessdate=4 جنوری 2015|issue=Bangalore|publisher=Talk|date=14 دسمبر 2012|archiveurl=https://web.archive.org/web/20190107022815/http://talkmag.in/|archivedate=2019-01-07|url-status=dead}}</ref>


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 19:39، 20 ستمبر 2020ء

کرناٹک میں 1981ء کی شراب خوری سے اموات بھارت کی ریاست کرناٹک میں 1981ء میں غیر قانونی طور فروخت ہونے والی دیسی شراب کے پینے سے ہونے والی اموات کو کہا جاتا ہے۔ جولائی 1981ء میں تقریبًا 308 افراد بنگلور اس غیر قانونی شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔[1] سستی شراب میں میتھائل الکوحل کی آمیزش کی وجہ سے یہ موتیں واقع ہوئی تھیں۔

آسانی سستی اور رہریلی شراب کی دست یابی، جسے ہُوچ کہا جاتا تھا، بنگلور کنٹونمنٹ کے ٹانیری روڈ پر ایک مسئلہ ہے، جہاں کے کئی مکین اس کی لت سے متاثر ہیں۔ بدنام زمانہ ناجائز شراب فروخت کنندہ ماری موتھو (جو آگے چل کر بی بی ایم پی کو کونسلر بھی بنا اور امیر جان اس ریاکٹ کو چلا رہے تھے۔ ہوچ صنعتی شراب سے ماخوذ ہے، اسے میتھائل الکوحل سے الگ کر کے اس میں پانی ملایا جاتا ہے - یہ ایک خطرناک طریقہ کار ہے کیوں کہ اس کے بعد بھی میتھائل الکوحل کا اثر موجود رہ سکتا ہے۔ یہ نشیلا مشروب ایک سست رفتار زہر ہے جو گردوں اور انتڑیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے دھیر دھیرے موت واقع ہو سکتی ہے۔ 7 جولائی 1981ء کو تقریبًا 300 لوگ (سرکاری طور پر 229) لوگ ٹانیری روڈ کے پاس اس شراب کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ زیادہ تر وفات پانے والے دلت تھے۔ پولیس نے 68 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا مگر کسی کا نہ تو الزام ثابت ہوا نہ سزا ملی۔ تحقیقات میں سیاست دانوں اور ناجائز شراب فروخت کنندوں کے بیچ واضح روابط ملے۔ اس وقت کی گونڈو راؤ حکومت نے ہر متاثرہ خاندان کو ایک ہزار روپیے کا معمولی معاوضہ دیا۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Deaths From Illegal Liquor Rise to 308 in Southern India"۔ نیو یارک ٹائمز۔ July 10, 1981۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 5، 2010ء 
  2. C H Hanumantharaya (14 دسمبر 2012)۔ "The Big Hooch Tragedy" (Bangalore)۔ Talk۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2015