"کلیم اللہ جہان آبادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 25: سطر 25:
24/ربیع الاول [[1142ھ]] کو واصل باللہ ہوئے۔دہلی میں قلعہ اور جامع مسجد کے درمیان میں اپنی خانقاہ میں دفن ہوئے۔<ref>بہارِ چشت:ڈاکٹر محمد اسحق قریشی 119</ref>
24/ربیع الاول [[1142ھ]] کو واصل باللہ ہوئے۔دہلی میں قلعہ اور جامع مسجد کے درمیان میں اپنی خانقاہ میں دفن ہوئے۔<ref>بہارِ چشت:ڈاکٹر محمد اسحق قریشی 119</ref>
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
[https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-sheikh-kaleemullah-jahanabadi ضیائے طیبہ]
[https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-sheikh-kaleemullah-jahanabadi ضیائے طیبہ] {{wayback|url=https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-sheikh-kaleemullah-jahanabadi |date=20190520003425 }}



نسخہ بمطابق 02:49، 28 دسمبر 2021ء

کلیم اللہ جہان آبادی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1650ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1729ء (78–79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عالم ،  صوفی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی سلسلہ چشتیہ کے مشہور بزرگ ہیں۔

نام و نسب

اسم گرامی:شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔لقب:شیخ المشائخ،عالم و عارف،محدثِ کامل،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ۔ سلسلہ ٔنسب: شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی بن حاجی نور اللہ صدیقی بن شیخ احمد صدیقی۔ ۔آپ صدیقِ اکبر کی اولاد سےتھے۔آپ کے دادا عہد ِشاہجہانی میں ’’خُجَند‘‘ ترکمانستان موجودہ تاجکستان سےدہلی آئے۔

تاریخِ ولادت

آپ کی ولادت باسعادت 24/جمادی الثانی 1060ھ مطابق 24/جون 1650ء،بروز جمعۃ المبارک دہلی میں ہوئی۔

تحصیلِ علم

شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی کا تعلق ایک علمی و روحانی خانوادے سےتھا۔بالخصوص فنِ تعمیرمیں جہاں میں اپنا ثانی نہیں رکھتےتھے۔اس وقت دہلی علوم وفنون کا مرکزتھا۔بڑے بڑے علما و صوفیا نے ظاہری و باطنی علوم کےمیخانے سجا رکھےتھے۔ان میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کےبزرگ بھی تھے۔دہلی کے مختلف مدارس میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔سندِ حدیث شیخ ابوالرضا ہندی اور مولانا شیخ برہان الدین المعروف شیخ بہلول سےحاصل کی۔ شاہ کلیم اللہ جہاں آبادی کو تمام علوم و فنون میں مہارتِ تامہ حاصل تھی۔دہلی کے متبحر علما میں شمارکیے جاتےتھے۔ بیعت وخلافت: تحصیل ِ علم کےبعد کسی برترنسبت کی طلب ہوئی،تو ایک بزرگ ’’رسول نما‘‘کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور بیعت کے خواستگارہوئے۔صاحبِ بصیرت و عرفان بزرگ نے جواب دیا کہ تمہارا حصہ یہاں نہیں،حضرت شیخ یحیٰ مدنی﷫ کےپاس ہے۔اور وہ مدینہ منورہ میں ہیں، وہاں جاؤ اور اس دسترخوانِ محبت ومعرفت سے خوشہ چینی کرو۔بس یہ سننا تھا کہ طالبِ صادق عازم حجاز مقدس ہوئے،اور مدینہ منورہ میں شیخ یحیٰ مدنی کی خدمت میں حاضر ہو گئے،ان سے بیعت ہوئے،اور کچھ عرصہ تربیت میں رہے،مجاہدات و سلوک کےبعد خلافتِ عالیہ چشتیہ سے مشرف ہوئے۔اسی طرح قیام ِ حجاز میں ہی امیرِ محترم لاہوری سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ اور سید محمد کبریٰ سے سلسلہ عالیہ قادریہ کی خلافت پائی۔[1]

سیرت وخصائص

جامع العلوم،بحر العلوم،عارف باللہ،واصل باللہ،مجدد سلسلہ عالیہ چشتیہ خواجہ شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی۔آپ کا شمار اکابر و اعظام اولیائے ہند میں ہوتا ہے۔آپ کے خوارق عادات اور زہد و طاعت کا شہرہ دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔بڑے نامور شیخ تھے۔علم و فضل میں یگانہ روزگار تھے۔بڑے بڑے علما آپ کے تبحر علمی کے معترف تھے۔مدینۃ المنورہ سے دہلی میں واپسی پر خانم بازار کی ایک مسجد میں قیام کیااور تعلیمی بساط بچھائی۔علمی استطاعت تو حد درجہ کی تھی۔کیونکہ اپنے وقت کے عظیم محدثین اور شیوخ سے تحصیلِ علم کیا تھا۔آپ کا درس علم و معرفت کا بحرِ مواج ہوتا تھا۔دور دور سے طلبہ شریک درس ہوتے۔کھانے پینے کا انتظام مفت تھا۔حدیث کے درس کی شہرت عام ہوچکی تھی۔ایک مرتبہ مرزا جانِ جاناں ملاقات کےلئے تشریف لائے تو آپ صحیح بخاری کا درس دے رہے تھے۔[2]

تصانیف

شاہ کلیم اللہ صاحبِ تصنیف بزرگ تھے۔تیس کے قریب تصانیف کا نام ملتا ہے۔

  • 1۔قرآن القرآن۔
  • 2۔عشرہ کاملہ۔
  • 3۔سواء السبیل۔
  • 4۔کشکول۔
  • 5۔مرقع۔
  • 6۔تسنیم۔
  • 7۔الہاماتِ کلیمی۔
  • 8۔رسالہ تشریح الافلاک۔
  • 9۔شرح القانون۔

رد رافض میں بھی بعض کتب تھیں،اور اسی طرح شاعری کا مجموعہ بھی تاریخ میں ملتاہے۔لیکن یہ سب کچھ ہنگاموں اور اپنوں کی بے اعتنائی کی نذر ہوگیاہے۔

تاریخِ وصال

24/ربیع الاول 1142ھ کو واصل باللہ ہوئے۔دہلی میں قلعہ اور جامع مسجد کے درمیان میں اپنی خانقاہ میں دفن ہوئے۔[3]

حوالہ جات

ضیائے طیبہ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ziaetaiba.com (Error: unknown archive URL)

  1. بہار ِ چشت:117 ڈاکٹر محمد اسحق قریشی
  2. اردو دائرہ معارف اسلامیہ:17/280
  3. بہارِ چشت:ڈاکٹر محمد اسحق قریشی 119