"علم کی بد دعائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 2: سطر 2:
'''علم کی بد دعائی''' ایک [[ذہنی تعصب]] ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد، جو دوسرے افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، یہ فرض کر لیتا ہے کہ دوسرے افراد کے پاس بھی اسی طرح کا پس منظر اور سمجھنے کے لیے علم کی گہرائی ہے جو اس کے پاس ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jstor.org/stable/248305|title=Debiasing the Curse of Knowledge in Audit Judgment}}</ref> اس تعصب کو بعض مصنفین '''مہارت کی بد دعائی''' بھی کہتے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://doi.org/10.1037%2F1076-898X.5.2.205|title=The curse of expertise: The effects of expertise and debiasing methods on prediction of novice performance}}</ref>
'''علم کی بد دعائی''' ایک [[ذہنی تعصب]] ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد، جو دوسرے افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، یہ فرض کر لیتا ہے کہ دوسرے افراد کے پاس بھی اسی طرح کا پس منظر اور سمجھنے کے لیے علم کی گہرائی ہے جو اس کے پاس ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.jstor.org/stable/248305|title=Debiasing the Curse of Knowledge in Audit Judgment}}</ref> اس تعصب کو بعض مصنفین '''مہارت کی بد دعائی''' بھی کہتے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://doi.org/10.1037%2F1076-898X.5.2.205|title=The curse of expertise: The effects of expertise and debiasing methods on prediction of novice performance}}</ref>


مثال کے طور پر، کمرہ جماعت میں، اساتذہ کو مشکل ہو سکتی ہے اگر وہ خود کو طالب علم کی جگہ رکھ کر نہ سوچ سکے۔ ایک باشعور پروفیسر کو شاید وہ مشکلات یاد نہ ہوں جن کا سامنا ایک نوجوان طالب علم کو پہلی بار کوئی نیا مضمون سیکھتے وقت کرنا پڑتا ہے۔ علم کی یہ بد دعائی اس سوچ کے خطرے کو بھی واضح کرتا ہےجو ماہر مضمون طلباء کو سوچ کے لحاظ سے اپنے برابر سمجھ بیٹھتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=http://www.cwsei.ubc.ca/resources/files/Wieman_APS_News_Back_Page_with_refs_Nov_2007.pdf|title=The 'Curse of Knowledge', or Why Intuition About Teaching Often Fails}}</ref>
مثال کے طور پر، کمرہ جماعت میں، اساتذہ کو مشکل ہو سکتی ہے اگر وہ خود کو طالب علم کی جگہ رکھ کر نہ سوچ سکے۔ ایک باشعور پروفیسر کو شاید وہ مشکلات یاد نہ ہوں جن کا سامنا ایک نوجوان طالب علم کو پہلی بار کوئی نیا مضمون سیکھتے وقت کرنا پڑتا ہے۔ علم کی یہ بد دعائی اس سوچ کے خطرے کو بھی واضح کرتا ہےجو ماہر مضمون طلباء کو سوچ کے لحاظ سے اپنے برابر سمجھ بیٹھتا ہے۔<ref>{{Cite web|url=http://www.cwsei.ubc.ca/resources/files/Wieman_APS_News_Back_Page_with_refs_Nov_2007.pdf|title=The 'Curse of Knowledge', or Why Intuition About Teaching Often Fails|access-date=2023-07-14|archive-date=2016-04-10|archive-url=https://web.archive.org/web/20160410233551/http://www.cwsei.ubc.ca/resources/files/Wieman_APS_News_Back_Page_with_refs_Nov_2007.pdf|url-status=dead}}</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 22:33، 22 ستمبر 2023ء

علم کی بد دعائی ایک ذہنی تعصب ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب ایک فرد، جو دوسرے افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران، یہ فرض کر لیتا ہے کہ دوسرے افراد کے پاس بھی اسی طرح کا پس منظر اور سمجھنے کے لیے علم کی گہرائی ہے جو اس کے پاس ہے۔[1] اس تعصب کو بعض مصنفین مہارت کی بد دعائی بھی کہتے ہیں۔[2]

مثال کے طور پر، کمرہ جماعت میں، اساتذہ کو مشکل ہو سکتی ہے اگر وہ خود کو طالب علم کی جگہ رکھ کر نہ سوچ سکے۔ ایک باشعور پروفیسر کو شاید وہ مشکلات یاد نہ ہوں جن کا سامنا ایک نوجوان طالب علم کو پہلی بار کوئی نیا مضمون سیکھتے وقت کرنا پڑتا ہے۔ علم کی یہ بد دعائی اس سوچ کے خطرے کو بھی واضح کرتا ہےجو ماہر مضمون طلباء کو سوچ کے لحاظ سے اپنے برابر سمجھ بیٹھتا ہے۔[3]

حوالہ جات

  1. "Debiasing the Curse of Knowledge in Audit Judgment" 
  2. "The curse of expertise: The effects of expertise and debiasing methods on prediction of novice performance" 
  3. "The 'Curse of Knowledge', or Why Intuition About Teaching Often Fails" (PDF)۔ 10 اپریل 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولا‎ئی 2023