دریائے گیبے

متناسقات: 8°19′N 37°28′E / 8.317°N 37.467°E / 8.317; 37.467
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نقشہ میں دریائے اومو کا طاس نظر آرکائیو ہے اور اوپر دائیں طرف دریائے گیبے کا طاس نظر آرہا ہے۔

دریائے گیبے (دریائے عظیم گیبے بھی) جنوب مغربی ایتھوپیا میں دریائے اومو کا سب سے بڑا معاون دریا ہے اور عام طور پر جنوب سے جنوب مشرق میں بہتا ہے۔ دریائے گیبے، نسبتا چھوٹے دریائے وابے کے ساتھ مقام 8°19′N 37°28′E / 8.317°N 37.467°E / 8.317; 37.467 پر ملکر دریائے اومو کی تشکیل کرتا ہے۔ نکاسی کے پورے طاس کو دریائے اومو۔گیبے کے طاس کا نام دیا جاتا ہے، جس میں گیبے اور اومو بالترتیب اوپر اور نیچے کے علاقوں کی نکاسی کرتے ہیں۔ ایتھوپیا کے زیادہ تر دریاؤں کی طرح دریائے گیبے بھی کشتی رانی کے قابل نہیں ہے۔

جائزہ[ترمیم]

دریائے گیبے، بیلا قصبے کے شمال اور چومین دلدل کے مغرب میں، گوڈیا بلا ووریڈا، جو مشرقی ویلگا زون، اورومیا ریجن میں واقع ہے، سے 2,000 میٹر سے زیادہ کی بلندی سے نکلتا ہے۔ اس کے بعد دریا عام طور پر جنوب مشرق کی طرف دریائے وابے کے ساتھ اپنے سنگم کی طرف بہتا ہے۔ اس کی معاون ندیوں میں عمارہ، النگا اور دریائے گلجل۔گیب شامل ہیں۔ گیبے کے جنوبی نکاسی آب کے علاقے میں گیبے کا علاقہ شامل ہے، جو اورومو اور سداما لوگوں کی متعدد تاریخی سلطنتوں کا مقام ہے۔ دریائے گیب 1060 میٹر کی بلندی پر دریائے وابے کے ساتھ اپنے سنگم پر ختم ہوتا ہے اور اس طرح دریائے اومو بنتا ہے۔

اگرچہ اس کے کنارے اور واٹرشیڈ زمانہ ما قبل تاریخ سے ہی آباد ہیں، گیبے کا تذکرہ سب سے پہلے شہنشاہ سرسا ڈینگل کے رائل کرانیکل میں ملتا ہے، جو سنہ 1566ء میں اس خطے کے شمال میں ایک مہم پر نکلا تھا۔ [1] دریائے گیبے کو دیکھنے والا سب سے پہلے ریکارڈ شدہ یورپی پرتگالی پادری انتونیو فرنینڈس تھا، جس نے سنہ 1613ء میں دریائے گیبے کو اس وقت عبور کیا جب وہ اینیریا چھوڑ کر جنجیرو میں داخل ہوا۔ فرنینڈس نے بعد میں دریائے گیبے کو "نیل سے زیادہ پانی رکھنے والے دریا" کے طور پر بیان کیا۔ [2] اس کے بعد، انیسویں صدی تک یورپی باشندے گیب پر نہیں گئے، اس لیے فرنینڈس کا بیان مستند رہا اور اسے مقامی سیاحوں سے حاصل کردہ معلومات پر ترجیح دی گئی۔ [3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. G.W.B. Huntingford, The historical geography of Ethiopia from the first century AD to 1704, (Oxford University Press: 1989), p. 143
  2. Baltazar Téllez, The Travels of the Jesuits in Ethiopia, 1710 (LaVergue: Kessinger, 2010), p. 194
  3. As Charles Johnston laments in his work, Travels in Southern Abyssinia through the Country of Adal to the Kingdom of Shoa (London, 1844), vol. 2 pp. 113-125

زمرہ:ایتھوپیا میں آبی نقل و حمل