سری لنکن مینیجر قتل کیس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

'

حوالہ جات[ترمیم]

آج جمعہ مبارک کے دن سیالکوٹ میں راجکو فیکٹری کے سری لنکن جنرل مینیجر کو توہین مذہب کے الزام میں ایک ہجوم نے تشدد کر کے مار ڈالنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا۔نوجوان سیلفیاں بناتے رہے،ثواب کما لیا گیا جنت حاصل کر لی گی! انسان مر گیا انسانیت دفن ہو گی یہ کیسا عشق ہے کہ ہم ایک انسان کو قتل کر کے اس کی لاش کو بھی جلا دیتے ہیں۔ ہمارے نبی نے تو ایسا دین ہمیں نہیں سکھایا سیالکوٹ واقعہ میں 20 پچیس سال اور اس سے کم عمر کے نوجوان کی اکثریت نظر آ رہی ہے جو خطرناک رجحان ہے۔ہم اپنے نوجوانوں کی کیا تربیت کر رہے ہیں سوچنا چاہیے آپ سری لنکن شہری کی ماں باپ بہن بیٹی کو کیسے سمجھائیں گے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے کوئی بھی غیر مسلم جو اتنا پڑھا لکھا ہو کہ پاکستان میں مینیجر کی جاب کر رہا ہو اور یہیں پر قرآن پاک کی بے حرمتی کرے یہ ناممکن ہے سیالکوٹ کہ کچھ لوگوں نے پاکستان کے منہ پر کالک مل دی عوام کی جہالت پہ ماتم نہ کیا جائے تو اور کیا کیا جائے۔ ان لوگوں کو صرف اتنا کہہ دیا جائے کہ فلاں آدمی نے توہین مذہب کی ہے تو یہ لوگ بنا سوچے سمجھے، تحقیق کیے بغیر اس آدمی پہ ڈنڈے لاتیں لے کے شروع ہوجاتے ہیں۔ سیالکوٹ واقعے میں سینکڑوں لوگ شامل تھے ان میں سے اکثر اس سری لنکا کے مینیجر کو جانتے بھی نہیں ہوں گے لیکن بس ان کو کہہ دیا گیا کہ اس نے گستاخی کی ہے تو یہ مشتعل ہو گئے۔ ان کے دماغ نہیں کام کرتے۔ توہین مذہب کو شرپسند لوگوں نے اپنے ذاتی بدلے اور انتقامی کارروائیوں کے لیے بھی استعمال کیا ہے۔ کیا کسی اور معاشرے میں بھی ایسی جہالت پائی جاتی ہے۔ مرکزی ملزم کیا، سب کو، جو جو اس ظلم میں شامل ہے، کو پکڑیں، کیس کو مضبوط بنائیں اور قانون کے مطابق سزا دلوائیں. یہ دین، اسلام، ملکی قوانین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ یہ اسلام کی تعلیمات ہرگز نہیں. اس سے مذہبی طبقے، ملک اور مذہب کی بدنام ہوئی ہے.