سنت چرنداس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سنت چرنداس کی مورتی، چرنداس مندر، پرانی دہلی

سنت چرنداس اٹھارہویں صدی کے دوران میں دہلی کے ایک اہم ہندو مذہبی استاد تھے۔[1]

سوانح حیات[ترمیم]

سنت چرنداس کو پہلے رنجیت سنگھ کہا جاتا تھا۔ وہ 1706ء میں راجستھان کے الور کے نزدیک ”ڈیرہ“ میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کا تعلق بنیار ذات (بیوپاری طبقہ) سے تھا۔

جب رنجیت سنگھ ایک چھوٹے بچے تھے تو انہوں نے ویاس کے نوعمر بیٹے اور خدا رسیدہ بزرگ شُک دیو کو رویا میں دیکھنے کا دعویٰ کیا۔

جب رنجیت 12 سال کے تھے تو ان کے والد مُرلی دھر غائب کہیں غائب ہو گئے بہت تلاش کی مگر وہ کہیں نہ ملا تو وہ اور ان کی والدہ اپنے رشتے داروں کے ہمراہ رہنے کے لیے دہلی منتقل ہو گئے۔

بیس سال سے کم عمر میں رنجیت سنگھ جنگل میں جا کر ریاضت میں وقت گزارتے تھے۔ انیس سال کی عمر میں انہوں نے شُک دیو سے ملاقات کرنے کا دعویٰ کیا اور ملاقات میں شُک دیو نے ان کو زاہدانہ زندگی گزارنے کو کہا اور ان کو شیام چرنداس یعنی ”کرشن کے قدموں کے غلام“ کا نام دیا۔

چرنداس نے پھر چودہ سال تنہائی میں گزارے، یوگا کی اور سچے دل سے عبادت کی۔ وہ دہلی کے باہر کے بیابان کی ایک غار میں رہتے تھے۔

سنہ 1738ء میں چرنداس نے دہلی میں پیروکاروں کو منظور کرنا شروع کر دیا اور باقی کی ساری زندگی میں مضافاتی علاقوں میں جا کر تعلیم دینا جاری رکھا۔

چرنداس نے سنہ 1782ء میں وفات پائی۔[1]

تعلیمات[ترمیم]

چرنداس لگ بھگ بیس کتب کے مصف تھے۔[2] ان میں سے اکثر نظموں اور کرشن کی جاں نثارانہ عبادت (بھکتی) کی شکل میں ہیں۔[3]

انہوں نے مختلف اپنشدوں، خصوصاً کٹھ اپنشد،[3] اور خصوصی یوگا کے طریقوں، خصوصاً پرانایام (سانس کو قابو کرنا) پر تفسیریں لکھیں۔[4]

ان کی دو اہم شاگردنیاں سیھجو بائی اور دیائی بائی، دونوں خواتین بھی اپنی شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ [5][6][7]

حواشی[ترمیم]

  1. ^ ا ب Gold، D. (1987). The Lord as Guru: Hini Sants in the Northern Indian Tradition. New York: Oxford University Press. 
  2. Sukla، S (1995). Carandas Sampraday aur uska Sahitya. Varanasi: Kali Prakasan. صفحات 132–161. 
  3. ^ ا ب لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  4. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  5. Bali، Sahajo (2001) [1903]. Sahaj Prakash. ترجمہ بذریعہ Harry Aveling؛ Sudha Joshi. Delhi: Motilal Banarsidass. Allahabada: Belvedere Press. 
  6. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  7. McGregor، R.S. (1984). Hindi Literature of the nineteenth and early twentieth centuries (Vol. 8 Part 1). Verlag: Otto Harrassowitz. 

حوالہ جات[ترمیم]

  • لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  • لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  • لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔