سنن دارقطنی
سنن دارقطنی | |
---|---|
(عربی میں: سُنَنُ الدَّارَقُطْنِيّ) | |
مصنف | دارقطنی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث |
درستی - ترمیم ![]() |
سنن دارِقطنی، امام دارقطنی (وفات 385ھ) کی تصنیف ہے جو اپنے زمانے کے علم حدیث، علل حدیث اور علم اسماء الرجال الحدیث کے ماہر تھے۔ سنن الدارقطنی موقع وزارة الاوقاف المصريۃ سے طبع ہو چکی ہے۔
- ابو الحسن علی بن عمر دارِقطنی بغداد کے محلہ دارِقطن کے رہنے والے تھے۔ عللِ احادیث میں اپنے وقت کے امام اور منتہیٰ تھے۔ اس کتاب میں 4749 احادیث نقل کیں جس میں متن اور سند کے اختلاف کی روایات بھی موجود ہیں۔
- اس میں صرف وہی روایات موجود ہیں جو فقہی احکام کے متعلق ہیں۔
- احادیث کے ساتھ آثار صحابہ اور تابعین کے اقوال بھی شامل کیے ہیں۔[1]
دارقطنی کا کتاب تصنیف کرنے کا منہج
[ترمیم]دارقطنی نے اپنی اس کتاب میں احادیث کو یونہی بلا ترتیب یا بلا مقصد جمع نہیں کیا، بلکہ وہ خاص انہی احادیث کو ذکر کرتے ہیں جن پر فقہی اختلاف کی بنیاد ہوتی ہے۔ وہ ایسی حدیث کو نقل کرتے اور پھر اس پر گفتگو کرتے ہیں۔ زیادہ تر وہ ضعیف اور شاذ احادیث کا تذکرہ کرتے ہیں اور ان کے بعد ان پر تنقید کرتے ہوئے اس کی ضعف کی وجہ اور علت کو واضح کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ کتاب زیادہ تر کتاب العلل (علل پر مبنی کتاب) کے مشابہ ہے، البتہ سنن کے انداز پر مرتب کی گئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دارقطنی کا مقصد اس کتاب سے ان احادیث کی درجہ بندی بیان کرنا تھا جو فقہی مسائل سے متعلق ہیں اور یہ ظاہر کرنا تھا کہ وہ احتجاج کے قابل نہیں۔ اگرچہ ان کی کتاب میں کچھ صحیح احادیث بھی آئی ہیں، تو وہ صرف ان احادیث کی مخالفت کے لیے آتی ہیں جنہیں وہ ضعیف قرار دیتے ہیں، یعنی وہ ان صحیح احادیث سے ضعف کی تائید لیتے ہیں، نہ کہ ان سے بذاتِ خود استدلال کرنا مقصود ہوتا ہے۔ اور غالباً اس کی وجہ (واللہ اعلم) یہ تھی کہ وہ ان کے ماقبل محدثین کے رائج طریقے سے ہٹ کر ایک نیا اسلوب اپنانا چاہتے تھے، جو صرف ان احادیث کو ذکر کرنے پر اکتفا کرتے تھے جو احکام سے متعلق ہوں، بغیر اس پر توجہ دیے کہ ان میں کون سی احادیث ضعیف ہیں جنہیں نظر انداز کیا جانا چاہیے۔ جبکہ ضعیف احادیث کی نشان دہی اور ان سے اجتناب کی ضرورت زیادہ اہم ہے، کیونکہ شرعی احکام میں ضعیف حدیث قابلِ قبول نہیں۔[2]
کتاب السنن
[ترمیم]محدثین کی اصطلاح میں "السنن" ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث کو فقہی ابواب کی ترتیب پر جمع کیا گیا ہو اور وہ احادیث ایسی ہوں جو حجت یا مؤید کے طور پر معتبر ہوں۔ یہی اس صنف کا اصل مقصد ہوتا ہے۔ ابن حجر کہتے ہیں کہ حدیث کی ابواب پر مبنی تصنیف کا اصل مقصد یہ ہے کہ صرف انہی احادیث کو ذکر کیا جائے جو حجت یا استشہاد کے قابل ہوں، برخلاف ان کتب کے جو اسناد کے اعتبار سے مرتب کی جاتی ہیں، کیونکہ ان کا مقصد صرف احادیث کو جمع کرنا ہوتا ہے۔
محدثین | اقوال | مصادر |
---|---|---|
ابن حجر عسقلانی | "کیونکہ حدیث پر ابواب کے لحاظ سے کتاب لکھنے کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس میں صرف وہ احادیث درج کی جائیں جو حجت یا مؤید کے طور پر قابلِ قبول ہوں، برخلاف ان کتابوں کے جو اسناد کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہوں، کیونکہ ان کا مقصد محض جمع کرنا ہوتا ہے۔" | تعجيل المنفعة[3] |
الکتانی | "محدثین کی اصطلاح میں السنن وہ کتابیں ہیں جو فقہی ابواب جیسے ایمان، طہارت، نماز اور زکاۃ پر مبنی ہوں اور ان میں کوئی موقوف روایت نہ ہو، کیونکہ موقوف کو سنت نہیں کہا جاتا بلکہ محض حدیث سمجھا جاتا ہے۔" | الرسالة المستطرفة |
ابن تیمیہ | "اس کتاب کا مقصد غرائب السنن کو جمع کرنا تھا، اسی لیے اس میں وہ ضعیف اور موضوع احادیث بھی ہیں جو کوئی اور روایت نہیں کرتا اور اہلِ علم کا اس پر اتفاق ہے کہ محض اس کتاب کی طرف نسبت کر دینا اعتماد کے لیے کافی نہیں۔" | مجموع الفتاوى 27/166[4] |