سیستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

"سیستان" یا "سکستان" یا "زرنگ" عظیم ایران کی سرزمینوں میں سے ایک ہے، جو ایران، افغانستان اور اس کا ایک چھوٹا سا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔[1][2]بعض ادوار میں، ``روخج (مرکز قندھار] اور ``زبولستان (مرکز غزنی] بھی سیستان کا حصہ ہیں۔ سمجھا جاتا ہے اور یہاں تک کہ زابلستان اور سیستان کو مترادف استعمال کیا جاتا ہے۔[3][4]

tumb

تاریخ[ترمیم]

سیستان ایک ایسا خطہ ہے جس کی تاریخ ایران کے افسانوی دور سے ملتی ہے۔ ہلمند یا سیستان کی سرزمین کا تذکرہ پہلے وینڈیداد (اویستا) کے 13ویں اور 14ویں ابواب میں گیارہویں اچھی زمین کے طور پر کیا گیا ہے جسے اہرامزدا نے بنایا۔

قدیم نام[ترمیم]

اس کا قدیمی نام سکستانہ Sketana سرزمین سکے Skee سے ہے۔ اس کو نیمروز بھی کہتے ہیں اور سیستان Sistan کے کیانی سردار جو ملک کہلاتے ہیں کہ سکوں پر لکھا ہوا ہے۔[5] ساکا Sethian قبائل کی نسبت سے یہ سرزمین سگستان Sagistan جس معرب سجستان Sajistan ہے [6] یہ علاقہ اپنے دالریاست کی وجہ سے زرنگ Zarang (عربی زرنج) کہلاتا تھا۔[7]

حصول کی جنگ[ترمیم]

ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا۔ سلوکی جو سکندر کے وارث بنے وہ اس سرزمین کے بھی وارث بن گئے مگر جلد ہی سھتیوں نے یونانیوں کو مار بھگایا اور اس سرزمین پربھی سھتیوں کا قبضہ ہو گیا۔ کیوں کہ سھتیوں کو باخترکی سرزمین چھورنی پڑی تو وہ باختر سے سیستان آباد ہو گئے اور وہاں سے نکل کر وادی سندھ تک پھیل گئے۔ (دیکھیے سیتھی)

  • سیتھی جب پارتھیوں کے زیر تسلط ہو گئے تو یہ علاقہ بھی ایران کا باج گزار ہو گیا۔ مگر جلد ہی اس سر زمین پر کشانوں کے قبضہ میں آگئی۔ کشنوں سے یہ علاقہ اردشیر اردشیر اول نے چھینا، مگر چوتھی صدی عیسوی تک اس پر ہنوں نے قبضہ کرچکے تھے اور ہنوں کو نکالنے کے لیے نوشیرواں عادل نے ترکوں سے مدد مانگی اور ان کی مدد سے ایران نے یہ سرزمین دوبارہ حاصل کرلی، مگر جلد ہی اس علاقے پر ترک چھا گئے۔ عربوں کے حملے کے وقت یہاں فیروز فوشنج کی حکومت تھی۔ عہد فاروقی میں (22، 23ھ) میں عبد اللہ بن عامر نے کرمان فتح کرنے کے بعد سجستان (سیستان) پر حملہ کیا۔ یہاں کے مزبان (حاکم) زرنگ (عربی زرنج) میں قلعہ بن ہو گیا۔ آخر میں اس نے زرنگ عربوں کے حوالے کرکے صلح کرلی۔[5]

زرتشتیوں کے لیے اہمیت[ترمیم]

سیستان کا زرتشت مذہب کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے اور ساسانی دور میں جھیل ہامون اس مذہب کے پیروکاروں کے لیے دو زیارت گاہوں میں سے ایک تھا۔ زرتشتی روایت میں، جھیل Zoroaster کے بیج کی نگہبان ہے اور دنیا کی آخری تزئین و آرائش سے عین قبل، تین کنواریاں جھیل میں داخل ہوں گی، جن میں سے ہر ایک saoshyans کو جنم دے گی۔ جو دنیا کی آخری تزئین و آرائش میں بنی نوع انسان کے نجات دہندہ ہوں گے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. طبری کی تاریخ، پایاندے کا ترجمہ۔ جلد پانچ، صفحہ 2015۔
  2. البلدان، ڈاکٹر احسان یار شاطر کی نگرانی میں ڈاکٹر عطیٰ نے ترجمہ کیا، صفحہ 56
  3. Classen, Albrecht (2010-11-29)۔ Handbook of Medieval Studies: Terms – Methods – Trends (بزبان انگریزی)۔ Walter de Gruyter۔ صفحہ: 6۔ ISBN 978-3-11-021558-8 
  4. ابراهیم‌زاده، عیسی. سیستان در گذر زمان، بررسی برخی از نامهای سیستان در ادوار تاریخی ایران.
  5. ^ ا ب سیستان۔ معارف اسلامیہ
  6. ضحاک
  7. جی لی اسڑیچ۔ خلافت شرقیہ، 508