شاہ منور سچیار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید منور شاہ سچیار کا تعلق سادات گردیزی سے تھا۔ آپ جد امجد خطہ پوٹھوہار میں تشریف لائے تھے۔ آپ کا فیضان آپ کی اولاد کی صورت میں کشمیر میں بھی جاری و ساری ہے۔


شاہ منور سچیار گردیزی
ذاتی
وفات(1016ھ)
مذہباسلام
والدین
  • سید نور محمد گردیزی (والد)
مرتبہ
مقامپھلگراں بہارہ کہو اسلام آباد

تعارف[ترمیم]

شاہ منور سچیار گردیزی عظیم عارف کامل اور ولی اللہ ہیں۔ آپ سید احمد شاہ گردیزی کے پوتے اور ولی کامل سید نور محمد شاہ گردیزی کے فرزند ارجمند ہیں۔ آپ سید یوسف شاہ گردیزی ملتانی کی اولاد میں سے پانچویں پشت میں ولی کامل ہیں۔ آپ کے جد امجد سید احمد شاہ گردیزی نے ملتان سے ہجرت کر کے خطہ پوٹھوہار میں گلی دان کو رشد و ہدایت کا مرکز بنایا۔ آپ کے جد امجد کا مزار گلی دان قلعہ اکبر بادشاہ میں مرجع خلائق ہے۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

سید منور سچیار شاہ گردیزی کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔

  • شاہ منور سچیار بن سید نور محمد شاہ بن سید احمد شاہ [1] بن سید عبد الصمد شاہ بن سید احمد شاہ عماد الدین بن سید یوسف گردیزی [2] بن سید ابو بکر شاہ بن شاہ قسور گردیزی بن شیخ ابی عبد اللہ محمود غزنوی بن شیخ حسین بن امام محمد مشکان بغدادی بن امام علی بن سید حسین بن علی الخارصی بن امام محمد دیباج بن امام جعفر صادق علیہ السلام [3]آپ کا نسب سید قمر عباس اعرجی حسینی ہمدانی نے اپنی کتاب مدرک الطالب فی نسب آل ابی طالب اور روضۃ الطالب فی اخبار آل ابی طالب میں بیان کی ہے.

رشد و ہدایت[ترمیم]

سید شاہ منور سچیار گردیزی نے اپنے جد امجد کی طرح رشد و ہدایت کے لیے خطہ پوٹھوہار کو مسکن بنایا۔ آپ نے بارہ کہو کے نزدیک پھلگراں ضلع اسلام آباد میں سکونت اختیار کی۔ آپ لوگوں کو معرفت و حقیقت کے راستے سے آشنا کرتے رہے۔ آپ اپنے وقت کے ایسے ولی کامل تھے کہ اس دور میں آپ کی نظیر اور مثال نہ تھی۔ ہر طرف آپ کی دھوم اور چرچا تھا۔ خطہ پوٹھوہار کے چاروں جانب آپ کی ولایت ہی کا فیضان تھا۔ آپ انتہائی سیف زبان تھے۔ زبان ترجمان سے جو بات نکلتی ویسا ہی ہو کے رہتا۔ آنے والے سائلین اور مصیبت زدہ اپنی خالی جھولیاں دامن مراد سے بھر کر واپس جاتے۔ آپ کے در پر آنے والا کوئی شخص بھی مایوس نہ گیا۔ اپنے تو اپنے بیگانے (غیر مسلم) بھی آپ کے فیضان کی بدولت مالا مال ہوتے رہے۔ آپ بلا امتیاز و تفریق سب سے پہلے ملتے اور ہر ایک کی بات اچھی طرح سنتے اور سب کو شفقت و محبت کی نظر سے دیکھتے تھے۔

عبادت و ریاضت[ترمیم]

سید منور سچیار عبادت و ریاضت میں یکتا روزگار تھے۔ آپ دن رات عبادت الہی میں مشغول رہتے تھے۔ نماز پنجگانہ کا خصوصی اہتمام فرماتے اور آنے والوں کو بھی اس کی تاکید فرماتے تھے۔ تہجد، دیگر نوافل اور اوراد و وظائف کی مکمل پابندی آپ کا شعار رہا۔ آپ حسن و جمال میں یکتا اور اخلاق محمدی کا عملی پیکر تھے۔ آپ کا فیضان پھلگراں ضلع اسلام آباد سے نکل کر آپ کی اولاد کی صورت میں کشمیر، ہزارہ، کاغان اور راولپنڈی تک پہنچا ہے جس سے لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔

لقب سچیار[ترمیم]

سید منور شاہ گردیزی کے اسلام آباد کی عظیم روحانی شخصیت سید عبد الطیف شاہ قادری المعروف امام بری سرکار کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ آپ امام بری سرکار کے ہمصر بزرگ کامل تھے۔ سید منور شاہ کو امام بری سرکار نے سچیار کا لقب عطا کیا تھا۔

وصال[ترمیم]

سید منور سچیار کا وصال 1016ھ میں اکبر بادشاہ کے دور میں ہوا۔ آپ کا مزار پھلگراں بہارہ کہو اسلام آباد میں مرجع خلائق ہے۔

اولاد[ترمیم]

سید منور سچیار کی اولاد پاک سے کشمیر میں کئی اولیائے کرام گذرے ہیں۔ کشمیر میں سوہاہوہ شریف کے بزرگ، سرچھہ شریف کے بزرگ اور چناٹ شریف کے بزرگ یہ سب آپ ہی کی اولاد میں سے ہیں۔ [4] شاہ منور سچیار کے بارہ بیٹے تھے۔ ان میں تین کے نام درج ذیل ہیں۔

  1. سید منصور شاہ گردیزی
  2. سید عین الملک شاہ گردیزی
  3. سید نظام شاہ گردیزی [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 126
  2. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 123 ، 124
  3. تذکرہ اولیائے ملتان مولف امتیاز حسین شاہ صفحہ 74
  4. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 126 ، 127
  5. فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 214