شیخ عباد اللہ بادل کانپوری
شیخ عباد اللہ کانپوری انیسویں صدی کے اردو نعت گو شاعر تھے، جو رنج تخلص کرتے تھے، آپ کا میلاد نامہ مظہر النور ملقب بہ بہار خلد معروف مولود بادل ہے۔
مولود نامہ بادل
[ترمیم]مولود بادل پہلی بار 1888ء میں مطبع نامی، کانپور ست شائع ہوا۔ یہ مطبوعہ نسخہ کراچی میں موجود ہے۔ یہ میلاد نامہ مقبول ہوا اور کئی بار چھپا۔ آخری معلوم اشاعت 1924ء میں ملک دین محمد تاجر کتب کشمیری بازار، لاہور نے بھی شائع کیا۔ اس کا ایک نسخہ پنجاب پبلک لائبریری، لاہور میں موجود ہے۔[1] مولود نامہ نظم و نثر کے 84 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں حمد و نعت کے آداب محفل میلاد، بیان مولود سرور کائنات، بیان نور محمدی، بیان کائنہ کے بارے میں، احوال زنان سکنائے مکہ مکرمہ، سلام، درود شریف، بیاناور رضاعت، بیان شمائل، بیان معجزات، معراج شریف، تعریف براق، در بیان قیامت و استغاثہ حضرت فاطمہ پیش رب العزت، فضائل محمدی اور حضرت عمر کا اسلام لانا کے عنوانات ہیں۔ مجموعی لحاظ سے مولود بادل کی تاثیر اور لکھنؤی زبان کی صفائی، فنی تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ جلوہ گر نظر آتی ہے۔[2]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مولود ناموں کی روایات کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ، محمد انس حسان، لیکچرر اسلامیات، گورنمنٹ کالج، جہانیاں[مردہ ربط]
- ↑ محمد مظفر عالم جاوید صدیقی (1998)۔ اردو میں میلاد النبی صل للہ علیہ والہ وسلم۔ لاہور: فکشن ہاؤق لاہور۔ صفحہ: 545 الوسيط
|pages=
و|page=
تكرر أكثر من مرة (معاونت)