صارف:اطہر کلیم انصاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تجمل حسین زاہد

مختصر تعارف[ترمیم]

  • نام  : تجمل حسین محمد نذیر انصاری


  • قلمی نام  : تجمل حسین زاہد


  • تاریخ پیدائش  : ۲۲ فروری ۱۹۶۰


  • جائے پیدائش  : قصبہ بابو گنج، ضلع پرتاپ گڑھ اتر پردیش
  • رہائش  : نظام پور- بھیونڈی، ضلع تھانہ ، مہاراشٹرا
  • پیشہ  : بنکر
  • آغازِ سخن  : سنہ ۲۰۰۱ء


محترم تجمل حسین زاہد صاحب ۲۲ فروری ۱۹۶۰ کو ضلع پرتاپ گڑھ کے قصبہ بابو گنج میں پیدا ہوئے آپ کے والد پیشے سے مزدور تھے... ۱۹۶۰ کے اوائل میں وہ تلاشِ معاش کی خاطر ہجرت پذیر ہوکر بھیونڈی میں آبسے سنہ ۲۰۰۱ء میں آپ نے شاعری کا آغاز کیا.... ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں برقی مشاعروں اور مختلف گروپوں کے زریعے ادبی خدمات کی اہمیت بڑھ گئی ہے وہیں غزلوں کی تصاویر کے زریعے تزئین کاری بھی اپنے عروج پر ہے..... اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ محترم تجمل حسین صاحب کو اس تزئین کاری میں کمال حاصل ہے


حالاتِ زندگی[ترمیم]

۱۹۶۰ء میں آپ کے والدین تلاشِ معاش کی خاطر بھیونڈی میں آ بسے... اور ایک چھوٹے سے لکڑی کے مکان میں رہنے لگے. آپ کے والد صاحب پاور لوم کے ایک کارخانے میں کام کرتے تھے... معاشی حالات سازگار نہ ہونے کے باعث محترم تجمل حسین صاحب بھی محض ۱۰ سال کی عمر میں ہی روزگار سے لگ گئے مگر اس دوران انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی... اور انٹر تک تعلیم حاصل کی آپ کے پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں اور آپ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں والد صاحب کو زیابطیس اور بلڈ پریشر جیسی بیماری ہونے کی وجہ سے فالج کا حملہ ہوا اور وہ پھر کام نہیں کرسکے... گھر میں سب سے بڑے ہونے کے باعث گھر کی تمام ذمہ داریاں محترم تجمل صاحب پر آگئیں اور آپ کو تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑا

حالات کی وجہ سے محترم خود اپنی تعلیم مکمل نہ کر سکے مگر تعلیمی میدان میں کچھ کر دکھانے کا ایک جذبہ تھا.... اور اسی جذبہ کی تسکین کی خاطر والد صاحب کی یاد میں والد محترم حاجی محمد نذیر صاحب مرحوم کے ہی نام پر "نذیر ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج" کی ابتدا کی، جس میں کم و بیش ۱۲۰۰ طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں اور محترم تجمل حسین صاحب اس ادارہ کے سرپرست ہیں


نمونۂ کلام[ترمیم]

   *غزل


لاکھوں میں ایک ہے تو بڑی بے مثال ہے مہتاب سے بھی کم کہاں تیرا جمال ہے

الجھا ہوا ہوں لفظوں کے میں تانے بانے میں یہ شعر بھی تو لفظوں کا پیچیدہ جال ہے

اپنی بلندی پر تجھے اتنا ہے ناز کیوں؟ ہر ایک کو یہاں پہ عروج و زوال ہے

یہ زخم، طنز کے ہیں، نہ بھر پائیں گے کبھی زخموں کا ایسے ہوتا کہاں اندمال ہے!!!

وہ شاخ ٹوٹ جانے سے بچ جاتی ہے سدا!! سرکش ہوا کے سامنے جھکتی جو ڈال ہے

دنیا تری اداوں پہ ہوگی نہ کیوں فدا آنکھیں غزال جیسی ہیں ناگن سی چال ہے

➖➖➖➖➖


  • غزل


"اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے " جانتا ہوں یہ وقتی موسم ہے


پیار کی کونپلیں بھی پھوٹیں گی دل کی دھرتی اگر ذرا نم ہے


چاندنی میرے گھر نہیں آتی وقت کا کچھ مزاج برہم ہے


روکنا فرض ہے مظالم کو جب تلک دم میں آپ کے دم ہے


بھول جاتے ہیں سب گلے شکوے دل سے دل کا جو ہوتا سنگم ہے


وقت پڑنے پہ انکشاف ہوا زخم پر کون رکھتا مرہم ہے!!


حق کا جینا حرام ہے زاہد سارے عالم میں ایسا عالم ہے


➖➖➖➖➖


  • غزل

دریا کھنگالنا مرا آسان کر گیا تہہ میں اتار کے مجھے خود ہی بھنور گیا


کیوں ہیں چراغ پر یہ ہوائیں چراغ پا لگتا ہے کوئی کان ہواؤں کے بھر گیا


دنیا کے اس سفر میں ضروری ہے ہمسفر ورنہ سمجھئے آپ کا لطف۔ سفر گیا


منصف میں تیرے عدل کی تعریف کیا کروں الزام اس کے قتل کا اس کے ہی سر گیا


جب تک تھا سر پہ چاند تھا دریا شباب پر ڈھلتے ہی چاند دریا کا پانی اتر گیا


دنیا کی ٹھوکروں میں یقینآ رہے گا تو مالک کا در جو چھوڑ کے زاہد اگر گی


پیشکش[ترمیم]

واٹس اپ گروپ "سخن پارے"