صارف:بغرا خان/تختہ مشق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمد فائز المرام[ترمیم]

محمد فائز المرام
پیدائش29 فروری 1992(1992-02-29)
اسلام آباد، وفاق،  پاکستان
پیشہکمپیوٹر آپریٹر، مصنف
زباناردو، ترکی
قومیت پاکستانی
نسلتیموری
شہریتپاکستانی

عہدِ حاضر کے ایک مؤرِّخ، شاعر، قلم کار اور تزئین کار ہیں۔ مطالعۂ کُتب اور لکھنے پڑھنے سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ تقریباً ہر ادبی صنف میں لکھ لیتے ہیں۔ تارِیخ سے عشق کرتے ہیں اور اِسی موضُوع پر اِنھیں لکھنا پڑھنا پسند ہے، بالفاظِ دیگر تارِیخ اِن کا خصوصی شعبہ ہے۔ بچّوں کے تین مقبول و مشہور رسائل سے بحیثیت مُدیر و ڈیزائنر وابستہ رہے اور ایک ذاتی رسالہ خیام کے بھی مُدیر ہیں۔

پیدائش[ترمیم]

دار الحکومت اِسلام آباد جائے پیدائش ہے، شِیر خوارگی کا مختصر عرصہ اِسی خُوب صورت شہر میں بسر ہوا۔ تارِیخِ پیدائش ہفتہ، 25 شعبان المعظم 1412ھ بمطابق 29 فروری 1992ء ہے۔ پیدائش کے محض ایک ماہ بعد والدین کے ہمراہ اِسلام آباد سے ہجرت کر کے لاہور آ گئے اور شِیر خوارگی سے اب تک اِسی شہر میں آباد ہیں۔

تعارف اجداد[ترمیم]

اِن کے والدین اپنے زمانہ کے قابل اور تعلیم یافتہ افراد ہیں۔ فائز المرام کا سلسلۂ نسب والد کی جانب سے 8 پُشت بعد 18 ویں مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی سے جبکہ والدہ کی جانب سے بھی 8 ہی پُشت بعد آخِری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر سے جا مِلتا ہے۔ خاندان میں اکثر افراد مطالعۂ کُتب کے شوقین اور اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل ہیں، اُن سے یہ خصوصیات اِن میں بھی در آئیں اور اِس طرح لکھنے پڑھنے کا شوق پیدا ہوا۔

تعلیم[ترمیم]

آغاز میں گھر پر ہی تعلیم حاصل کی۔ والدہ اسکول ٹیچر ہیں چُناں چہ دو سال کی عُمر سے ہی غیر روایتی تعلیم پانا شروع کر دی۔ اپنی ابتدائی تعلیم کا احوال بیان کرتے ہوئے خُود بتاتے ہیں:

’’ہماری والدہ چُوں کہ اُستانی تھیں اور جس زمانہ میں لڑکیوں کا بے حجاب نکلنا اور اسکول جانا معیوب سمجھا جاتا تھا، اُس زمانہ میں اُنھوں نے باقاعدہ کالج جا کر تعلیم پائی تھی۔ علم سے رغبت کا یہ شوق وہ ہم میں بھی دیکھنے کی مشتاق تھیں اور اس لیے بہت کم سنی سے ہی ہماری تعلیم کا آغاز کر دِیا تھا۔ شروع شروع میں وہ تصویری کہانیوں کی کِتابیں اور بچّوں کے رسائل لاتیں اور ہمیں تصاویر دکھایا کرتیں۔ اِن تصاویر کو دیکھ دیکھ کر کتاب سے رغبت پیدا ہوتی گئی۔ جب بولنے کا آغاز کِیا تو اُنھوں نے فلیش کارڈز خُود ڈرائنگ اور ڈیزائن کر کے بنائے جن میں اُردو اور انگریزی کے حروفِ تہجی اور اُن سے شروع ہونے والے الفاظ مع تصاویر اور گنتی وغیرہ مارکر پین سے لکھے گئے تھے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ی یہ فلیش کارڈز ہمارا اوّلین نصاب تھے جو ہماری والدہ کی تخلیقی ذہانت کا شاہکار تھا۔ اِس کی مدد سے ہم نے اتنی قابلیت پیدا کر لی تھی کہ جب پانچ سال کی عُمر میں نرسری سکول داخل ہوئے تو ہم جماعت بچّوں میں سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کِیا کیوں کہ والدہ کی مہربانی سے نصاب کی ہر بات یعنی حروفِ تہجی اور گنتی وغیرہ ہمیں از بر تھی۔‘‘[1]

پرائمری لیول میں پرائیویٹ اسکولز میں تعلیم پائی، پھر اُردو میڈیم سرکاری اسکول گورنمنٹ نجف ہائی اسکول (واقع گلبرگ II، لاہور) میں میٹرک تک تعلیم پائی۔ گورنمنٹ ڈگری کالج والٹن روڈ لاہور سے جس کا نام خواجہ سعد رفیق کے والد کے نام پر گورنمنٹ خواجہ رفیق شہید کالج رکھ دیا گیا تھا، ICS کی سند پائی۔ اِس کالج میں تعلیم کے دوران مارچ 2014ء میں قرار دادِ مقاصد کی یاد منانے کے لیے تعلیمی ٹرپ پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی عِمارت گئے اور وہاں تارِیخی و علمی لیکچرز اٹینڈ کرنے کا اتفاق ہوا، طلباء کو کُتب خانہ اور عجائب گھر کی اشیاء بھی دِکھائی گئیں جس سے تارِیخ میں اِن کی دِلچسپی کو مزید مہمیز ملی۔[2][ترمیم]

ادبی زندگی کا آغاز[ترمیم]

15 جولائی 2019ء کو اُردو بازار سے وابستہ ہوئے اور تب سے اب تک یہ وابستگی کسی نہ کسی صورت برقرار ہے۔ اگست 2019ء سے نصف اور پون صدی قدیم بچّوں کے مشہور رسائل جگنو، بچّوں کی دُنیا اور بچّوں کا باغ کے مُدیر، مُعاون مُدیر اور ڈیزائنر رہے اور اِن رسائل میں ماورائی اور جنوں پریوں کی فرضی کہانیوں کی اجارہ داری ختم کر کے نئے دور سے مطابقت رکھتی دلچسپ معاشرتی کہانیوں کو جگہ دی۔ ان تینوں رسائل کی ادارت پر مئی 2021ء تک فائز رہے۔

اگست 2021ء سے مئی 2022ء تک ایک معروف اشاعتی ادارے کے لیے مسلم فاتحین سیریز کی بارہ کُتب تحریر کیں۔ مئی 2022ء میں اپنے اشاعتی ادارے خیام بُک کارنر کا اجراء کیا تو اس کے لیے مسلم سائنس دان سیریز کی چھ کُتب تحریر کیں، اس سلسلے کی پہلی کتاب حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

خیام کا اجراء[ترمیم]

ان کا ایک قابلِ قدر کارنامہ ماہنامہ خیام کے نام سے ایک آن لائن رسالے کا قیام ہے۔ ابتدا میں یہ بچوں اور بالخصوص نو عُمروں کے لیے کہانیوں اور نظموں پر مبنی رسالہ تھا، لیکن دو شماروں کے بعد بند کرنا پڑا۔ مئی 2023ء میں اس کا تیسرا شمارہ ایک نئے روپ میں منظر عام پر آیا۔ اب کی بار اسے تارِیخ و ادب کے لیے مخصوص کر دیا گیا۔ اس نئے روپ میں یہ رسالہ دسمبر 2023ء تک چھپتا رہا۔ اس رسالے کی خاص بات اس کی پیش کش کا زبردست اور دلچسپ انداز تھا جسے قارئین کے ایک بڑے حلقہ نے بے حد پسند کیا۔

برقی کُتب کی تفصیل[ترمیم]

فائز نے خیام بک کارنر کے تحت برقی کتابیں بھی تحریر کیں۔ ان کی فہرست ذیل میں دی جاتی ہے:

کِتاب تفصیل
شاہزادی جہاں آراء بیگم یہ کِتاب ضیاء الدین برنی کی کِتاب کا ایڈٹ شدہ ڈیجیٹل ورژن ہے۔
آئینۂ تارِیخ نمبر 1 جُولائی کے واقعات پر مبنی ایک تاریخی سلسلہ تھا۔
آئینۂ تارِیخ نمبر 2 اس میں اگست کے واقعات پہلی سے بیس تارِیخ تک یکجا کیے گئے تھے۔
تارِیخِ سلطنتِ لنگاہ یہ کِتاب ملتان کی لنگاہ سلطنت پر محض بارہ یوم کی مختصر مدّت میں تالیف کی گئی اور اِسے اگست 2023ء میں افادۂ عام کی غرض سے بلا معاوضہ پبلک کیا گیا تھا۔
ابوجہل کی جسارت یہ کِتاب سیرتِ نبوی کے ایک واقعہ کی منظوم صورت ہے جس میں تشریح اور مشکل الفاظ کے معانی کا اضافہ بھی شامل ہے۔
لشکرِ اُسامہؓ: اسباق اور واقعاتِ تاریخ یہ کِتاب عہدِ صدیقی کے پہلے جنگی معرکہ کے احوال پر مبنی ہے۔
ہیکل کی تباہی ہیکل سلیمانی کی رومیوں کےہاتھوں تباہی کی اس تاریخی داستان کو قسط وار لکھا جا رہا ہے۔ اب تک اس کی تین اقساط لکھی جا چکی ہیں۔
تارِیخِ سلطنتِ امریکہ امریکہ کی تارِیخ پر ایک عظیم الشان کِتاب بصورت قسط وار سلسلہ، تالیف کی جا رہی ہے۔ اب تک اس کی پانچ اقساط لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
داستانِ امیر حمزہ مشہورِ زمانہ افسانوی داستان کو نئے انداز میں لکھا جا رہا ہے، اب تک اس کی پہلی قسط ہی لکھی گئی ہے۔ یہ سلسلہ بھی ابھی جاری ہے۔
زمین پر آخری انسان یہ ایک سائنس فکشن اور ایڈونچر ناول ہے۔
مقالاتِ تارِیخی مختلف اخبارات و رسائل میں شائع مضامین کا مجموعہ جس پر ابھی کام جاری ہے۔

اتنی کم عمری میں ان کے کام کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے تارِیخ اور خصوصاً اِسلامی تارِیخ کا عمدہ اور وسیع مُطالعہ کر رکھا ہے۔

خیام ہسٹری کلیکشن کا قیام[ترمیم]

فائز سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے عمدہ تاریخی معلومات بھی پیش کرتےرہتے ہیں۔ 18 اکتوبر 2023ء کو واٹس ایپ کے نئے فیچر کے استعمال سے خیام ہسٹری کلیکشن کے نام سے ایک چینل بنایا تو اب اُسی میں اپنا کام بھیجتے رہتے ہیں۔ اس چینل میں عموماً روزانہ کے تارِیخی واقعات،نایاب تارِیخی تصاویر، سیاسی تجزیے وغیرہ خوب صورت تزئین میں وقتاً فوقتاً بھیجے جاتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مضمون ’’میرے بچپن کے دِن‘‘، از قلم محمد فائز المرام، شائع شدہ دُنیا ڈائجسٹ، 2015ء
  2. "خواجہ رفیق شہید ڈگری کالج والٹن روڈ کے اساتذہ اور طلباءکا مطالعاتی دورہ"۔ Daily Pakistan (بزبان انگریزی)۔ 2014-03-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2024