صارف:ڈاکٹر محمد عامر طاسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

Very sort Introduction

Dr. Muadmmad Aamir Tuaseen

ڈاکٹر محمد عامر طاسین


محقق اسکالر ڈاکٹر محمد عامر طاسین شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اسکول و کالج اور ساتھ ہی دینی تعلیم بالخصوص درس نظامی کی بنیادی کتب ، تفاسیر، احادیث ، فقہ ، اصول فقہ، عربی ادب، عقائد ، کلام کے موضوعات وغیرہ جیسے اہم موضوعات اپنے والد علامہ محمد طاسین سے گھر میں حاصل کی ۔عصری تعلیم میں سندھ مسلم آرٹس کالج سے بی اے کیا۔ کراچی یونیورسٹی سے ا یم اے اسلامیات میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی ۔ کراچی یونیورسٹی کی کلیہ معارف اسلامیہ میں 1999 میں ایم فل/ پی ایچ،ڈی میں داخلہ لے کر 2004 میں تقابل ادیان " ادیان ثلاثہ اور مذہبی رواداری کے موضع پر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ ڈاکٹریٹ کے بعد پھر خواہش ابھری کہ ایک اور ایم کیا جائے اور پھر دوسرا ایم اے بین الاقوامی تعلقات عامہ میں مکمل کیا اور اس کے بعد سندھ مسلم لا ء کالج سے ایل ایل بی کے تین سال مکمل کرکے قانون کی بھی سند حاصل کرلی ۔

محقق اسکالر ڈاکٹر محمد عامر طاسین نے سیرت النبی ﷺکے مختلف موضوعات پر بے شمار علمی اور تحقیقی مضامین لکھے ہیں اور اب تک حکومت پاکستان کی جانب سے سالانہ قومی سیرت النبی کانفرنس میں مختلف وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزرائے پاکستان سے8 مرتبہ قومی سیرت ایوارڈز اور سند امتیاز بھی حاصل کرنے کا اعزاز حاصل رہا ہے ۔ تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے.http://www.draamirtuaseen.com

ڈاکٹر محمد عامر طاسین پاکستان کا قدیم علمی تحقیقی ادارہ مجلس علمی فاونڈیشن ttps://www.facebook.com/Majlis-e-Ilmi-Foundation-Pakistan-137447029656835 میں1990 سے بطور اعزازی ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر کی حیثیت سے فائز ہیں۔ ڈاکٹر عامر طاسین پرنٹ میڈیا کے بعد مختلف الیکٹرونک میڈیا چینلز سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ جس میں, Geo Tv, ARY Digital ,Express News, GTv تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے۔http://www.draamirtuaseen.com

تعلیمی میدان میں بھی بطور ماہر تعلیم مختلف اداروں میں خدمات انجام دیں ہیں جن میں پاکستان کی منفرد تعلیمی ویب سائٹ[[1]]میں بحیثیت ایجوکیشن کانٹینٹ ھیڈ رہ چکے ہیں ۔ 2012 سے 2014 تک وزارات مذہبی امور حکومت پاکستان کا سرکاری تعلیمی ادارہ ماڈل دینی مدرسہ اینڈ کالج میں بطور پرنسپل بھی خدمات انجام دینے بعد حکومت پاکستان وزارت مذہبی امور کا ادارہ [پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ] جوکہ پاکستان بھر کے دینی مدارس کی ریگولیٹری اٹھارٹی کے 2014 سے 2017 تک چیئر مین کے منصب فائز رہے۔ مدارس ریفارم پالیسی کے حوالے سے صوبائی حکومت پنجاب، اور بلوچستان کے ساتھ مل کر کام کیا اور بحیثیت ماہر تعلیم، پالیسی ساز مشیر کے خدمات انجام دے رہے ہیں، دینی مدارس میں تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے اعلٰی سطحی اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے اور پالیسی کے حوالے سے اپنی ماہرانہ خدمات انجام دیں ۔تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے۔http://www.draamirtuaseen.com

محقق اسکالرڈاکٹر محمد عامر طاسین جامعہ کراچی میں شعبہ اصول الدین کے بورڈ کے رکن ہونے کے ساتھ کراچی یونیورسٹی،سردار بہادر خانیونیورسٹی کوئٹہ میں بھی اعزازی طور پر ایم فل اور ی ایچ ،ڈی کے سپروائیزر اور وائیوا کے ممتحن بھی ہیں۔ [International Islamic University] کے Member Board of GovernorsاورMember Council of International Institute of Islamic Economic بھی ہیں۔ Aviation Institute of Management Karachiکے Member Advisory Board Director Education Northern Citizen Community Board Member Pakistan U.S Alumni Member Hamdard Shora Foundation, Pakistan Member of Editorial board مزید تفصیلات کے لیے وزٹ کیجئے۔http://www.draamirtuaseen.com

محقق اسکالر ڈاکٹر عامر طاسین کے تحریر کردہ مضامین و مقالات کی تفصیل ملاحظہ ہو۔ 1۔ تمدنی ارتقاء سیرت نبویﷺ کے حوالے سے ، مجلہ معارف اسلامیہ،کلیہ معارف اسلامیہ،جامعہ کراچی، سیرت ایڈیشن،12 مئی 2003۔ 2۔ عصر حاضر کے تقاضے اور نصاب تعلیم(سائنس کی روشنی میں) کلیہ معارف اسلامیہ ، جامعہ کراچی، قومی سیمنار 27 جولائی 2004۔ 3۔ عصر حاضر کے تقاضے ایک روشن خیال اعتدال پسند اسلامی معاشرے کی تشکیل و ضرورت(سیرت طیبہ ﷺ کی روشنی میں)قومی سیرت کانفرنس وزارت مذہبی امور ، اسلام آباد، 22اپریل 2005 ۔ 4۔ دینی رواداری اور معاشرتی ارتقاء، تمدنی ارتقاء کی قوت متحرکہ، قومی سیرت کانفرنس کلیہ معارف اسلامیہ، جامعہ کراچی، 29 سمتبر 2005ء ۔ 5۔ دور جدید میں بین الاقوامی عالمی مذاہب اتحاد، یگانت و ہم آہنگی کا تصور اور اس کی ضرورت و اہمیت، تعلیمات اسلام اور اسوہ رسول ﷺ،بین الاقوامی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد، 11۔12 اپریل 2006 ۔ 6۔ (QTV)نبوت کی حقیقت اور اہمیت سورۃ نحل کی روشنی میں ۔ قومی سیرت کانفرنس2006 ۔مارچ 22 7۔ قدرتی آفات ادیان ثلاثہ اور سائنس کے تناظر میں (ورکشاپ جامعہ مطلع العلوم، کوئٹہ) کراچی 7 اگست 2007 ۔ 8۔ عصر حاضر میں مسلم امت کو در پیش چیلنجز، سیرت طیبہ کی روشنی میں، قومی سیرت کانفرنس ،وزارت مذہبی امور، اسلام آباد،2007۔ 9۔ بین التہذیبی اور بین الثقافتی تقارب و ہم آہنگی، سیرت کی روشنی میں، قومی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور اسلام آباد، 21مارچ 2008 ۔ 10۔ معتدل اسلامی معاشرے کی تشکیل، مجلہ معارف اسلامیہ، جامعہ کراچی، اسپیشل ایڈیشن 2008 ۔ 2009ء 11۔ بڑے مذاہب اور انسانیت کی ابدی اور (Eternal and shared Spiritual values of great Religions & Humanity)11۔ مشترکہ روحانی اقدار (قومی سیمینار ترقی مذہبی و سائنس مکالمہ، مانسہرہ)6 تا 4 دسمبر 2009 ۔ 12۔ تعلیمات نبوی ﷺ اور عالمگیر تہذیب کا تصور،قومی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد ،10 مارچ 2010 ۔ 13۔ دعوت تبلیغ کی حکمت عملی تعلیمات نبوی کی روشنی میں، قومی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد13فروری2010 ۔ 14۔ دینی مدارس میں اصلاحات ۔۔۔۔ وقت کی اہم ضرروت ، شش ماہی رسالہ ، مدارس نمبر ،ہندوستان ۔2010 15۔ تعلیم و تربیت میں ہم آہنگی، تعلیمات نبوی کی روشنی میں، قومی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد،2011 ۔ 16۔ عدل اجتماعی کا تصور،تعلیمات نبوی کی روشنی میں، قومی سیرت کانفرنس، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد،25 جنوری ،2013 17۔طبی خدمات و سہولیات کا ناجائز استعمال اور اس کے معاشرتی اثرات ، برائے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی اسلام آباد،26،27،دسمبر 2013- 18۔ سرکاری مناصب و ذرائع کا ذمہ دارانہ استعمال، تعلیمات نبوی کی روشنی میں، وزارت مذہبی امور، اسلام آباد، 14جنوری 2014۔ 19-معاشرے کے استحکام میں رواداری کا کردار،فکری انتہا پسندی اور مسلم معاشروں پر اُس کے اثرات،شرعیہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی،اسلام آباد، جنوری2014۔ 20۔سیرت النبی اور عصر حاضر۔انسانی سماجی معاشرے میں ارتقاء کے تقاضے۔فیکلٹی اسلامک اسٹیڈیذ، کراچی یو نیورسٹی۔12-13 فروی2014۔ 21۔(حکومتی)مدرسہ بورڈکا کردار،عصری تقاضے ،چیلجز اور تشکیل نو- شعبہ اصول الدین، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، 10مارچ2014۔ 22۔قیام امن میں افراد اور اداروں کا کردار،فرقہ وارانہ مسلکی تعصب کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات،نمل یونیورسٹی اسلام آباد،19-20نومبر 2014۔ 23۔معاشرے کے استحکام میں عدل اجتماعی کا تصور اور اسلامی تعلیمات ۔ بین الاقوامی کانفرنس ،وفاقی اردو یونیورسٹی ،کراچی،2015۔ 24۔سیرت رسول اور انسانیت کا احیاء تہذیوں کے پیرائے میں ، قومی کانفرنس سیرت چیئر ، کلیہ معارف اسلامیہ، جامعہ کراچی، 24 اکتوبر 2018۔ 25۔ریاست مدینہ اور اسلامی فلاحی مملکت کا تصور، تعلیمات نبوی کی روشنی میں۔قومی سیرت کانفرنس وزارت مذہبی امور،اسلام آباد،2019۔ 26۔ احتجاج و مظاہرہ ،شریعت و قانون کی نظر میں۔ خصوصی ریسرچ پروجیکٹ برائے اسلامی نظریاتی کونسل، حکومت پاکستان۔جون 2019۔اتحاد و اتفاق کے لیے مساجد، مدارس، خانقاہ اورامام بارگاہ کا کردار 2021 کے علاوہ اور بھی تحقیقی مقالات جات تحریر کرچکے ہیں۔تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے۔http://www.draamirtuaseen.com

محقق اسکالر ڈاکٹر عامر طاسین نے مدارس تعلیمی و انتظامی اصلاحات پر بھی بے شمار مضامین اور کالمز لکھے ہیں جو ملک کی نامور ویب سائٹ، رسائل و جرائد اور قومی اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے۔http://www.draamirtuaseen.com

محقق اسکالر ڈاکٹر محمد عامر طاسین کے والدعلامہ استاذ محمد طاسینؒ پاکستان کی معروف علمی شخصیت اور ممتاز محقق عالم دین تھے۔علمی قابلیت ، فکری اعتدال پسندی ،اور روایتی جمود سے ہٹ کر بالخصوص معاشی افکار میں خاص تفردات کے باعث منفرد پہچان کا سبب رہی۔ جو آپ کی تصنیفی خدمات سے ظاہر ہے۔ آپ کے مضامین کا سلسلہ قرآن، احادیث، سیرت النبی، صحابہ کرام ، تاریخ کے مختلف پہلوؤں اور معاشرتی ، سماجی مسائل پر بھی مشتمل ہیں۔لیکن بحیثیت محقق اسکالر تحقیق کا میدان اقتصادیات اور سماجیات رہا ہے،اورمجموعی طور پرتمام مضامین ومقالہ جات میں عصری تقاضوں کی ضرورت اورمسائل کو پیش نظر رکھ کر مختلف پہلوؤں سے اجاگر کرنے کی سعی کی ہے اور تحقیقی مضامین میں خاص طور پر آپ کا مخاطب اہل علم اور ارباب اقتدار ہیں۔آپ نے "قرآن مجید کا تصور معاشرہ،سیرت رسول کا سیاسی پہلو،اسلامی معاشی نظام میں رکاوٹیں، سیرت رسول اور معاشی مساوات، مروجہ نظام زمینداری اور اسلام، اسلام کی عادلانہ اقتصادی تعلیمات، اسلامی اقتصادکے چند پوشیدہ گوشے، متبادل سودی نظام کے دعوے، خواتین کی شہادت،مسئلہ ایمان وکفر،ربح اور بوا میں فرق،قرنیہ کی پیوند کاری کا مسئلہ، تغیر پزیر معاشرے میں شریعت کا کردار، بیمہ کی شرعی حیثیت، کرایہ داری نظام، علمائے کرام کی سماجی ذمہ داری اور بے شمار علمی موضوعات پر قلم اٹھایا۔ علاوہ ازیں اصلاحی موضوعات پرپاکستان ریڈیو پر نشر ہونے والی تقریری سیریز 400 سے زائدعنوانات پر مشتمل ہیں جن کی تفصیل الگ سے ہے۔

استاذ محمد طاسینؒ کی پاکستان کے اہم قومی اداروں میں خدمات بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ بحیثیت رکن اسلامی نظریاتی کونسل حکومت پاکستان، انکوائری کمیشن برائے خواتین وفاقی وزارت قانون و انصاف اور وفاقی شرعی عدالت کے ماہر اقتصادی مشیر مقرر ہوئے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزارت مذہبی اُمور میں مقالہ جات و کتب سیرت النبی کے کئی عرصہ بطور جج فرائض انجام دیتے رہے۔ اسی طرح پاکستان کے تعلیمی ، فکری اور تحقیقی اداروں میں، ادارہ تحقیقات اسلامی ، شعبہ دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اقبال اکیڈمی لاہور ،ہمدرد شوریٰ فاونڈیشن کراچی" میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ وہیں جامعہ کراچی میں کلیہ معارف اسلامیہ ،شعبہ علوم اسلامی ، شعبہ عربی کے بورڈ آف اسٹیڈیذ اور سلیکشن بورڈ کے بھی اعزازی رکن ہونے کے ساتھ ایم فل ،پی ایچ ڈی کے زبانی ممتحن ہونے کا بھی اعزاز رہا ہے۔

استاذ محمد طاسین نے یوں تو کئی اداروں میں باقاعدہ خدمات انجام دیں ۔ لیکن اپنے علمی ذوق کے پیش نظر کتابوں کی دنیا میں رہنے کو پسند کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ تقسیم ہند کے بعد ہندوستان سے پاکستان آمد پر کراچی کی ایک غیر معروف علمی لائبریری رباط العلوم میں کچھ عرصہ خدمت انجام دیں اور اس کے بعد ہندوستان کا نامور علمی ادارہ " مجلس علمی" میں 48 سال خدمات انجام دیں۔اس ادارے کی ایک مکمل تاریخی حیثیت ہے یہاں مختصراً یہ کہ مجلس علمی اشاعت علم حدیث کے حوالے سے برصغیر ایشیاء کا ممتاز اور معروف تحقیقی اور مطبوعاتی ا دارہ ہے جسے اُس وقت ہندوستان کے نامور اہل علم کی سربراہی بالخصوص علامہ انور شاہ کشمیری ؒ اور مولانا محمد موسی میاں ؒ کی سربراہی میں 1931ء کو جامعہ اسلامیہ سورت ، ڈھابیل ہندوستان میں قائم کیا گیا تھا۔تقسیم ہند کے بعد ادارہ مجلس علمی کو 1950 ءمیں پاکستان منتقل کر دیا گیا تھا اور اس ادارے کو تحقیقی و اشاعتی ادارے کے علاوہ محققین کےلیےبطور لائبریری بھی متعارف کروایا گیا۔اس ادارے کی ذمہ داری پر فائزپہلے علامہ محمد یوسف بنوری ؒ رہے، اس کے بعدیہ ذمہ داری استاذ محمد طاسین کے سپرد کر دی گئی گویا اس ادارہ سے وابستگی اور خدمات کا دورانیہ 48 سال پر محیط ہے۔

ادارہ و لائبریری "مجلس علمی"میں استاذمحمد طاسین کے پاس علمی وفکری رہنمائی ،گفتگو اور مذاکرات کے لیے پاکستان بھر کی یونیورسٹیزکے اساتذہ کرام ، اہل فکر و دانش،مختلف مکاتب فکر کےعلمائے کرام ،نامورمذہبی و سیاسی علمی شخصیات، اعلیٰ عدالتوں کے ججز ،وزراء مملکت،قانون دان اور بے شمارمحقق طلباء و طالبات استفادے کے لیے آتے تھے۔اس حوالے سے ڈاکٹر نثار احمد صاحب کا تحقیقی مضمون" مولانا طاسین اور مجلس علمی" پڑھنے لائق ہے۔ آپ کے علمی افکار و خیالات، حالات زندگی اورعلمی تفردات پر پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز سے 2 ایم فل اور 2 پی ایچ ڈی سطح کے مقالے جمع کرائے جاچکے ہیں اور ڈگری ایوارڈکی جا چکی ہیں جوکہ ان کی علمی خدمات کا منہ بولتا ثبوت اور اعزاز ہے۔استاذ محمد طاسینؒ ؒ پاکستان میں ممتاز حیثیت کی حامل شخصیت ہیں کہ جن کے حالات زندگی اور افکار و خیالات کو نئی نسل میں متعارف کروانے کے لیے ماہنامہ" تعمیر و افکار" کا خاص نمبر" علامہ طاسین "شائع ہو چکا ہے۔تفصیل کے لیے وزٹ کیجئے۔ https://allamatuaseen.wixsite.com/mysite