صارف:Abdul sattar khan berbra

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سیت پور کی سابقہ اور موجودہ صورتحال۔

تحریر Abdul Sattar khan berbra

سیت پور کی سابقہ اور موجودہ صورت

سیت پور ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کا ایک تاریخی قصبہ ہے۔ جو مختلف ادوار میں حکومت کا مرکز رہا ہے ہندو راجہ جے پال کی دو بیٹیاں تھیں ایک کا نام تھا سیتا رانی دوسری کا نام  اوچا رانی تھا اوچا رانی کے نام سے آجکل اوچشریف ہے اور سیتارانی کے نام پر سیت پور نام رکھا گیا جو آج تک  آباد و شاد ہے ۔

سیت پور سے  علی پور 20 کلو میٹر  کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔سیت پور کے شمال میں علی پور ۔جنوب میں ترنڈہ محمد پناہ ہے سیت پور میں بہت سی قومیں آرائیں ۔بربرا ۔ جام ۔ کٹبال ۔ نہی ۔ٹاںوری۔مراثی ۔گوپانگ ۔مٹھو ۔بلوچ ۔تیلی ۔راؤ ۔ملاح۔اترا ۔سندیلے ۔سندے۔مخدوم ۔سید ۔قریشی۔گھٹی نہڑ خواجہ وغیرہ کی قومیں آباد ہیں۔ سیت پور زرخیزی کے حوالے سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ سیت میں ہر قسم کی فصلیں ۔پھل ۔سبزیاں اھائی جاتی ہیں ۔سیٹ پور کی سبزیاں بہت مشہور ہیں۔سیت پور کا  شمار قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے اس کا ذکر ہندؤوں کی مذہبی کتاب رگ وید میں ملتا ہے جس کے مطابق آریائی قوم جن دیوتاؤں کو پوجتے تھے انہی کے ناموں سے شہروں کو آباد کر دیتے تھے۔ ملتان کے گورنر بہلول لودھی کے چچا اسلام خان نے ان علاقوں پر حکمرانی کی اس نے سیت پور کو اپنا دارالخلافہ بنایا ڈیرہ غازی خان, مظفر گڑھ, کوہ سلیمان کا مشرقی حصہ اور سندھ کے شمالی علاقے اس کے زیر نگین تھے۔1816ء میں رنجیت سنگھ نے اس ریاست کے بچے کھچے علاقوں پر قبضہ کر کے اس کے عروج کو پامال کیا بلکہ اس کی ساری شان و شوکت چھین کر اسے معمولی قصبہ بنا دیا۔سیت پور شہر نے ابھی تک کوئی خاص ترقی نہیں کی سیت پور میں گورنمنٹ ہائی سکول اور لڑکیوں کیلیے بارہویں جماعت تک کالج موجود ہے۔سیت پور میں قدیمی تھانہ موجود ہے اس کے علاوہ نیشنل بینک زرعی بنک  اور ہنجاب بنک کی برانچیں موجود ہیں۔پوسٹل سروس کیلیے ڈاکخانہ بھی موجود ہے۔ سیت پور میں پی ٹی سی ایل کی سہولت تک میسر نہیں لیکن پہلی مرتبہ سیت پور کے مقامی ایم پی اے مخدوم رضا حسین  بخاری نے سیت پور تا علی پور ڈبل کارپٹ روڑ بنوا کر سیت پور کی عوام کو خاص تحفہ دیا ہے۔