صارف:AbdurRahman299/تختہ مشق/نظام المدارس پاکستان
تحریک منہاج القرآن کے زیرانتظام قائم دینی مدارس کا تعلیمی بورڈ جس کے تحت تین ہزار سے زائد مدارس رجسٹرڈ ہیں۔ ان مدارس کو بتدریج جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کی طرز پر پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ [1]
تاسیس
[ترمیم]نظام المدارس پاکستان طاہر القادری کی علمی و فکری راہ نمائی میں قائم کیا گیا ہے۔ آپ نے علوم عصریہ و شرعیہ کو یکجا کرنے کے لیے 1986ء میں لاہور میں ”جامعہ اِسلامیہ منہاج القرآن“ کی بنیاد رکھی، جسے یونی ورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC) آف پاکستان نے مراسلہ نمبری 10–2/Acad/92 مجریہ بتاریخ 28 اپریل 1992ء کے تحت ایم۔ اے عربی اور علومِ اِسلامیہ (MA Arabic and Islamic Studies) کے مساوی الشهادة العالمية في العلوم العربية والإسلامية کی ڈگری جاری کرنے کا باقاعدہ اختیار دیا۔ بعد ازاں ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) اسلام آباد نے مراسلہ نمبری 8–16/HEC/A&A/2003/415 مجریہ بتاریخ 8 اپریل 2003ء کے تحت اس کی توثیق کرتے ہوئے اسے برقرار رکھا۔
جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کی 35 سالہ عدیم المثال خدمات کے نتیجے میں وفاقی وزارت تعلیم اور فنی تربیت، حکومت پاکستان نے 4 فروری 2021ء کو نوٹی فکیشن نمبری 1–46/2014–NCC/RE کے تحت وفاقی دینی تعلیمی بورڈ ”نظام المدارِس پاکستان“ کی منظوری دی۔ [2]
مقاصد و اہداف
[ترمیم]قرآن و سنت کی تعلیمات اِتحاد و یگانگت، باہمی اُخوت، تحمل و برداشت، روا داری اور اِعتدال و میانہ روی کا درس دیتی ہیں اور ہر نوع کی فرقہ واریت، مسلکی انتہا پسندی اور فتنہ و فساد کی نفی کرتی ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ اِسلام کی نظریاتی، اَخلاقی اور فکری عمارت ’لَا تَفَرَّقُوْا‘ اور ’أُمَّةً وَّسَطًا‘ کی بنیاد پر اُستوار ہے۔ اندرون اور بیرون ملک اِسلام کے انہی جامع، عالم گیر، آدمیت آموز اور اِنسانیت دوست نظریات کو فروغ دینے اور دینی اور عصری تعلیمی، اَخلاقی و روحانی اور تربیتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ”نظام المدارِس پاکستان“ کے پاکستان اور بیرونِ ملک بعد اَز بسیار تدبر و تفکر اور تفحص و تعمق درج ذیل رفیع الشان تعلیمی اور تربیتی اَہداف و مقاصد کا تعین کیا ہے:
- دینی نظامِ تعلیم کی جدید خطوط پر استواری کے لیے اِصلاحات متعارف کرانا۔
- منسلک اور ملحقہ مدارِس/جامعات/اِدارہ جات کے ماحول کو ہر قسم کی اِنتہا پسندانہ، متشدّدانہ، فرقہ وارانہ سوچ، میلانات و رجحانات اور تعصبات سے کاملًا پاک رکھنا۔
- طلبہ و طالبات کی ایسے منہج پر اَخلاقی اور روحانی تربیت کا اِہتمام اولین ترجیح بنانا جس کے زیرِ اثر وہ تعمیرِ شخصیت، علّوِ ذہنی، تزئین و تہذیبِ کردار، تقویٰ و طہارت، اِحترامِ اِنسانیت، حب الوطنی اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر اِسلام کی حقیقی فکر کے عملی پیکر بن سکیں اور اِس کے فروغ کا ذریعہ ہوں۔
- نوجوان نسل کی ایسی فکری اور نظریاتی تربیت کا اہتمام کرنا جس کے نتیجے میں وہ ہر نوع کی تنگ نظری، تعصب اور اِنتہا پسندی سے بالاتر اور مذہبی رواداری اورتحمل و برداشت کے اَوصاف سے متصف ہو کر عالمی سطح پر کتاب و سنت کی حقیقی تعلیمات کی ترویج و اِشاعت اور اِتحاد و یگانگت کے لیے اپنا مؤثر اور مفید کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔
- طلبہ و طالبات کی شخصیات کو اِسلامی علوم کے ساتھ عصری علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کرنا تاکہ وہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر معاشرے میں باعزت، باوقار، مؤثر ،مثبت، کار آمد اور افادہ رساں کردار ادا کر سکیں اور آئندہ نسلوں کوصحیح دینی راہ نُمائی فراہم کر سکیں۔
- طلبہ و طالبات کےلیے پیشہ ورانہ فنی تربیت (vocational training) کے حصول کے فرواں مواقع مہیا کرنا تاکہ جب وہ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو عزّ و اِفتخار کے ساتھ کھڑے ہوں اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مطلوبہ معیاری کردار ادا کر سکیں۔
- طلبہ و طالبات کو کمپیوٹر سائنس کی بنیادی تعلیم دینا تاکہ وہ دین کی اِشاعت و تبلیغ میں جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر سکیں۔
- عمرانی علوم (social sciences)، جنرل سائنس اور ریاضی کے مضامین پڑھانا تاکہ وہ جدید اَذہان تک اِسلامی تعلیمات کا مؤثر طریقے سے اِبلاغ کر سکیں۔
- امن و اِعتدال، بین المسالک اور بین المذاہب رواداری کو فروغ دینے والی تعلیمات پر مشتمل مضامین پڑھانا تاکہ اِن اِداروں کے اسکالرز متوازن سوچ، معتدل فکر اور کشادہ ذہن کے ساتھ بین المسالک و بین المذاہب رواداری کے پیامبر بن سکیں۔
- عربی و انگریزی بول چال میں مہارت کے لیے اِقدامات کرنا تاکہ عالمی سطح پر اپنے ما فی الضمیر کا اظہار کر سکیں۔
- ضلعی سطح پر ماڈل مدارِس کا قیام عمل میں لانا تاکہ وہ معاصر دیگر مدارس کے ہجوم میں رول ماڈل کا درجہ اور مقام حاصل کر سکیں۔ [3]
تنظیمی ڈھانچہ
[ترمیم]ذمہ داری | ذمہ دار |
سرپرست | ڈاکٹر حسن محی الدین قادری |
صدر | علامہ مفتی امداد اللہ قادری |
سینئر نائب صدر | ڈاکٹر محمد ممتاز الحسن باروی |
ناظم اعلیٰ | علامہ میر محمد آصف اکبر قادری |
نائب ناظم اعلیٰ | مفتی محمد مکرم خان قادری |
ناظم امتحانات | علامہ عین الحق بغدادی |
ناظم الحاق و رجسٹریشن | علامہ محمد اشفاق علی چشتی |
ناظم نصابات | علامہ ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی الازہری |
ناظم نشر و اشاعت | مفتی غلام اصغر صدیقی |
ناظم تربیت | علامہ غلام مرتضی علوی |
ناظم مالیات | عظمت علی |
ڈگری کی قانونی حیثیت
[ترمیم]- ایچ۔ ای۔ سی کے نوٹی فکیشن نمبری 8–16/HEC/SAD/2021/990 مجریہ بتاریخ 3 فروری 2021ء کے مطابق ”نظام المدارِس پاکستان“ کے تحت جاری شدہ الشهادة العالمية في العلوم العربية والإسلامية کی ڈگری ایم۔ اے عربی و اسلامیات کے مساوی ہوگی۔
- ”نظام المدارِس پاکستان“ کی جاری کردہ ڈگری/اِسناد ہر سطح کے سول و عسکری، سرکاری و نیم سرکاری اور غیر سرکاری اِداروں میں تعلیمی، تدریسی اور اِنتظامی عہدوں/خدمات کے لیے قابلِ قبول ہوں گی۔
- ”نظام المدارِس پاکستان“ سے ڈگری/سند حاصل کرنے والا اسکالر کسی بھی سطح کے ادارے میں بحیثیت مذہبی اسکالر، شریعہ ایڈوائزر، امام، خطیب وغیرہ عہدوں پر تقرری کا اَہل ہوگا۔ [4]
ضابطۂ الحاق
[ترمیم]نظام المدارس کی ویب سائٹ کے مطابق ضابطۂ الحاق کے طور پر درج ذیل نکات شائع کئے گئے ہیں:
- ”نظام المدارِس پاکستان“ سے اِلحاق کے لیے مجوزہ فارم کے ذریعے درخواست دی جائے گی جس کی تصدیق صوبائی صدر/صوبائی ناظم/ضلعی کوآرڈی نیٹر کرے گا۔
- صوبائی صدر/صوبائی ناظم/ضلعی کوآرڈی نیٹر اِلحاق کی مطلوبہ شرائط کے جائزے اور تکمیل کا ذمہ دار ہوگا۔
- کسی بھی مدرسے/جامعہ/اِدارے کو اِلحاق دینے کا حتمی مجاز”نظام المدارِس پاکستان“ کا مرکزی دفتر ہوگا۔
- اِنتہا پسندانہ، متشددانہ، منافرانہ یا فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث کوئی مدرسہ/جامعہ/اِدارہ اِلحاق کا اَہل نہیں ہوگا/نہیں رہے گا۔
- غیر قانونی اور غیر اَخلاقی سرگرمیوں میں ملوث مدرسہ/جامعہ/اِدارہ اِلحاق کا اَہل نہیں ہوگا/نہیں رہے گا۔
- ہر مدرسہ/جامعہ/اِدارہ”نظام المدارِس پاکستان“کی جانب سے مقرر کردہ رجسٹریشن فیس، سالانہ تجدیدی فیس، اِمتحانی فیس اور دیگر واجبات ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
- ناظمِ مالیات کی توثیق کے بعد اِلحاق/سالانہ تجدید کا سرٹیفکیٹ جاری ہوگا۔
- ملحقہ مدارِس کے لیے دستور میں دیے گئے اَہداف و مقاصد پر عمل درآمد کی پابندی کرنا لازم ہوگا۔
- خواتین کے مدارِس بھی”نظام المدارِس پاکستان“کے ساتھ اِلحاق کے اَہل ہوں گے۔
- درجات اور فیس کی تفصیل الحاق فارم پر مندرج ہے۔ [5]
تعلیمی نظام
[ترمیم]نظام المدارس پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق تعلیمی نظام کی خصوصیات اور درجہ بندی حسب ذیل ہے:
خصوصیات
[ترمیم]- ”نظام المدارِس پاکستان“نے درس و تدریس کے نظام کو ایسے جدید مثبت و مفید اِبلاغی خطوط پر اُستوار کیا ہے جو اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی علمی و تحقیقی صلاحیتوں کو جلا بخشنے میں معاون و مددگار ثابت ہوگا۔
- ”نظام المدارِس پاکستان“کے نظامِ تدریس میں قومی و بین الاقوامی سطح کے ماہرین کے آن لائن لیکچرز کا خصوصی اہتمام بھی شامل ہوگا۔
- درس و تدریس کا یہ نظام ویب ٹی وی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی دستیاب ہوگا۔
- ”نظام المدارِس پاکستان“سے ملحقہ مدارِس/جامعات/اِدارہ جات کو بتدریج ڈیجیٹل لائبریریز اور جدید کمپیوٹر لیبز کے قیام کی جانب راغب اور آمادہ کیا جائے گا۔
- اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی علمی، تخلیقی اور تحقیقی صلاحیتوں میں اِضافہ کرنے اور اِس ضمن میں مدارِس کی کارکردگی اور اَہداف میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے الگ شعبہ جات/نظامتیں قائم کی جائیں گی۔
درجہ بندی
[ترمیم]”نظام المدارِس پاکستان“ کے تعلیمی نظام کو درج ذیل درجات میں تقسیم کیا گیا ہے:
- اِبتدائیہ مساوی پرائمری (پانچ سالہ)
- متوسطہ مساوی مڈل (حفظ وتجوید) تین سالہ
- الشهادة الثانوية العامة مع میٹرک (دو سالہ)
- الشهادة الثانوية الخاصة مع اِنٹرمیڈیٹ (دو سالہ)
- الشهادة العالية مساوی بی۔ اے (دوسالہ)
- الشهادة العالمية في العلوم مساوی ایم۔ اے عربی و اِسلامیات (دو سالہ) العربية والإسلامية
تخصصات
[ترمیم]”نظام المدارِس پاکستان“ کے تحت علومِ اِسلامیہ و عربیہ میں درج ذیل تخصصات بھی شامل ہیں:
- التخصّص في علوم القرآن والتفسير
- التخصّص في علوم الحديث
- التخصّص في الفقه والإفتاء
- التخصّص في اللغة العربية
- التخصّص في العقيدة
- التخصّص في التصوف [6]
ضابطۂ اخلاق
[ترمیم]”نظام المدارِس پاکستان“ کا ہر عہدے دار اپنے حلقۂ اثر اور دائرۂ اِختیار میں باہمی اُخوت و محبت، تحمل و برداشت اور اِحترامِ اِنسانیت کے منزہ و مصفّٰی جذبات کو خلوصِ نیت کے ساتھ فروغ دے گا۔ نیز اپنی ذات اور اپنے تعلیمی اِدارے کی فضا کو غیر قانونی، غیر اَخلاقی، غیر علمی سیاسی سرگرمیوں اور منفی سماجی مؤثرات سے محفوظ رکھے گا۔ [7]
امتیازاتِ نصاب
[ترمیم]”نظام المدارِس پاکستان“ کا مقصدِ تاسیس رِجالِ کارکی ایسی جامع اور متوازِن کھیپ تیار کرنا ہے جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف شعبہ ہاے زندگی میں ملتِ اِسلامیہ کی راہ نُمائی اور قیادت کا فریضہ انجام دے سکے۔ چنانچہ ”نظام المدارِس پاکستان“ کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جب مدارس میں مروّجہ نصاب کا جائزہ لیا تو انہوں نے شدت سے محسوس کیا کہ مدارس میں سالہا سال سے پڑھائے جانے والے نصاب کو عصری تقاضوں کے مطابق ایک مربوط اور جامع اسکیم کے تحت اَز سر نو تشکیل دینا ناگریز ہے۔ علومِ دین کے نصاب کی تشکیلِ نَو کے اِس رفیع الشان مقصد کے لیے انہوں نے ایک وسیع الجہات شعبہ تحقیقِ نصاب قائم کیا، جس کے تحت علومِ شریعہ کے ماہر اسکالرز، تجربہ کار، فارن کوالیفائڈ اور پی۔ ایچ۔ ڈی اساتذہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی نے شیخ الاسلام کی فکری و نظریاتی راہ نُمائی میں عصر حاضر کے تقاضوں اور فرمانِ اِمروز کے مطابق نصاب مرتب کر کے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمت میں پیش کیا جس کی انہوں نے انتہائی عمیق نظری اور باریک بینی سے نظرِ ثانی فرمائی اور اسے ضروری ترمیمات و اِصطلاحات کے بعد حتمی شکل دی۔ یہ نصاب ایک طرف دین کے حقیقی فہم کے لیے اِسلام کے مصادرِ اصلیہ سے تعلق کو مضبوط بناتا ہے تو دوسری طرف بڑی حد تک عصری تعلیمی ضروریات اور مقاصد سے موافقت پیدا کرکے اسلام کے مصادرِ اصلیہ اور عصری تعلیمی مقتضیات کے مابین خلیج کو دور کرتا ہے۔ اس نصاب میں ایک طرف تو قرآن و علوم القرآن، حدیث و علوم الحدیث، سیرت و فضائلِ نبوی ﷺ، فقہ و علوم الفقہ، عربی زبان و ادب، تصوف و آداب، افکار وعقائد کو اور دوسری طرف انگریزی، اُردو، مطالعہ پاکستان، کمپیوٹر سائنس، معاشیات، شہریت، ایجوکیشن، سیاسیات، تاریخ، اِسلام اور سائنس، تقابلِ اَدیان، وسطیات اور دعوہ و اِرشاد جیسے مضامین کو مختلف تعلیمی سطحوں کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے۔
درسی مواد کی تشکیل وترتیب میں قرآن مجید کے تعلم اور فہم پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی نصابی تاریخ میں یہ اوّلین اعزاز بھی حاصل کیاگیا ہے کہ پورے قرآن مجید کو ”الشہادۃ الثانویۃ“ سے ”الشہادۃ العالمیۃ“ تک آٹھ سالوں میں ایک لازمی درسی کتاب کی حیثیت سے شامل کیاگیا ہے۔ کتبِ حدیث کو مستند شروح کے مطالعہ کے ساتھ اس نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ قلوب و اَذہان میں جدّت و وسعت، اِعتدال اور تحمل و بردباری پیدا کرنے کے لیے اسلام اور سائنس، تقابلِ اَدیان، ادب التعلیم و التعلم، اسلامی افکار و نظریات اور وسطیات جیسے مضامین شامل کیے گئے ہیں، جب کہ عربی و انگریزی زبان میں بول چال کی مہارت پیدا کرنے کے لیے عربی و انگریزی تکلم کو بطور مضمون متعارف کرایا گیا ہے۔
نصاب سازی ایک مسلسل، تدریجی اور ارتقائی عمل ہے جو سالانہ بنیاد پر طلبہ، اساتذہ اور ماہرینِ تعلیم کے عملی مشوروں کی روشنی میں نظر ثانی کا محتاج ہے، اس لیے وقت اور حالات کے ساتھ اس مرتب کردہ نصاب میں بھی تغیر و تبدل کی گنجائش سے صرفِ نظر نہیں کیا جائے گا۔ اگلے صفحات میں دیے گئے نصاب کو حتی المقدور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق، متوازن، جامع، مربوط، مبسوط اور مرتب شکل میں پیش کرنے کی کاوش کی گئی ہے۔ اسے مزید وقیع بنانے کے لئے اساتذۂ کرام کی راہ نُمائی اور مفید اِصلاحی تجاویز و ترامیم کا کشادہ نظری اور وسیع القلبی سے خیر مقدم کیا جائے گا۔
اِس نصاب کی تدوین و تسوید میں حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ ہر مضمون کے لیے قدیم اور جدید میں سے بہترین کتب کا اِنتخاب کیا جائے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر مضمون کی تمام اَہم کتب کی ایک ساتھ تدریس ایک اَدقّ اور مشکل کام ہے۔ لہٰذا پہلے مرحلہ میں وہ کتب جو مروّجہ ہیں اور بہ آسانی دست یاب ہوسکتی ہیں انہیں درسی کتب کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور باقی کتب کو برائے معاونت و مطالعہ شامل کیا گیا ہے۔ وہ بقیہ کتب ہر جامعہ کو سافٹ کاپی (PDF) کی صورت میں مہیا کی جائیں گی۔ بعد ازاں بتدریج اِن کتب کو بھی درسی کتب میں شامل کر لیا جائے گا۔
”نظام المدارِس پاکستان“ کے نصاب کو اِس انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ فارغ التحصیل علماء اور اسکالرز عملی زندگی میں خدمتِ دین و اِنسانیت کے ساتھ ساتھ اَمن، رواداری اور اِعتدال کی اَہمیت اور اِفادیت کو بھی اُجاگر کر سکیں تاکہ معاشرے سے محو ہوتی اَخلاقی اَقدار کو حیاتِ نَو دی جاسکے۔ نیز ملکی قوانین و ضوابط کی پاس داری کو بھی مدِ نظر رکھا جائے۔ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں قوی امید ہے کہ ایسے جامع اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نصاب سے اِجتماعی نظم، اِتحادِ اُمت اور قومی و ملی یک جہتی پیدا ہوگی۔ (اِن شاء اللہ العزیز)۔ اللہ تعالیٰ اِس کاوش کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت سے نوازے اور اسے آنے والی نسلوں کی فکری و ذہنی اور علمی آب یاری کے ساتھ ساتھ اُن کی اخلاقی اور روحانی تربیت کا بھی ذریعہ بنائے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ) [8]
نصابی کتب
[ترمیم]نظام المدارس پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق درج ذیل کتب نصاب میں شامل ہیں:
الشهادة الثانوية الخاصة (السنہ اولیٰ)
[ترمیم]- تفسیر جلالین مع حاشیہ ساوی
- المواہب اللدنیہ (جلد 2)
- تاریخ ادب عربی
- ریاض الصالحین
- المختصر القدوریِ
الشهادة الثانوية الخاصة (السنہ الثانیہ)
[ترمیم]- التفسیر و المفسرون
- تمہید ابو شکور السالمی
- مسند امام اعظم
- مشکوٰۃ المصابیح (کتاب الایمان)
- مشکوٰۃ المصابیح (کتاب الجنائز)
- نور انوار
الشهادة الثانوية العامة (السنہ الثانیہ)
[ترمیم]- رحمۃ للعالمین (جلد اول)
- رحمۃ للعالمین (جلد دوم)
- رحمۃ للعالمین (جلد سوم)
- نور الایضاح مع مراقی الفلاح
الشهادة العالية (السنہ الاولیٰ)
[ترمیم]- الاشباہ و النظائر
- انوار التنزیل و اسرار التاویل
- کشف المحجوب
- الشمائل المحمدیہ
- سنن نسائی (جلد 7)
- تفسیر مظہری (جلد 6)
- تقریب التہذیب
الشهادة العالية (السنہ الثانیہ)
[ترمیم]- الفوز الکبیر
- الادب المفرد
- الہدایہ شرح بدایۃ المجتہد (جلد 1)
- الہدایہ شرح بدایۃ المجتہد (جلد 2)
- الانصاف فی بیان سبب الاختلاف
- الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ
- التبیان فی علوم القرآن
- الوجیز فی اصول فقہ
- جامع کرامات اولیاء
- منتخب الحسامی
- شرح معانی آلاثار (جلد 1)
- تاریخ التشریع الاسلامی
- الحدیث و المحدثون
الشهادة العالمية (السنہ الاولیٰ)
[ترمیم]- العقیدہ الطحاویہ
- الفقہ الاکبر
- الاتقان فی علوم القرآن
- السراجی فی اصول میراث
- عوارف المعارف
- شرح معانی الآثار (جلد 1)
- شرح معانی الآثار (جلد 2)
- شرح عقائد نسفی
- تاریخ الخلفاء
- اصول دعوت
الشهادة العالمية (السنہ الثانیہ)
[ترمیم]- الجامع الاحکام القرآن (جلد 8)
- الجامع الاحکام القرآن (جلد 9)
- فتح الباری شرح صحیح بخاری (جلد 1)
- فتح الباری شرح صحیح بخاری (جلد 2)
- فتح الباری شرح صحیح بخاری (جلد 3)
- فتح الباری شرح صحیح بخاری (جلد 4) [9]
اسکیم آف اسٹڈیز
[ترمیم]مضامین اور پرچہ جات کی تفصیل نظام المدارس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ [10]
رابطہ
[ترمیم]365 ایم، ماڈل ٹاؤن لاہور +92-42-111-140-140 info@nizam-ul-madaris.edu.pk
حوالہ جات
[ترمیم]زمرہ:پاکستان مدارس بورڈ زمرہ:وفاقی دینی تعلیمی بورڈ زمرہ:منہاج القرآن