صارف:Ibne maryam/ریتخانہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

العزیز عثمان بن العادل

العزیز عثمان بن العادل (وفات 20 جون 1233) سن 1218ء سے اپنی وفات تک بانیاس کے ایوبی حکمران تھے۔ العزیز عثمان سلطان العادل اول کے چھوٹے بیٹے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے بھتیجے تھے۔ انہیں ان کے بڑے بھائی المعظم نے بانیاس، غالباً 1218ء میں، بطور جاگیر عطا کیا تھا۔ 1219ء میں، عزالدین ایبک  کے ساتھ، انہیں المعظم کی شامی سلطنت کے نگران کے طور پر مقرر کیا گیا جب المعظم مصر میں سلطان الکامل کے ساتھ صلیبیوں کے خلاف جنگ (پانچویں صلیبی جنگ) میں حصہ لینے گئے۔ جب المعظم نے یروشلم چھوڑنے سے پہلے شہر کی دیواروں کو گرانے کا فیصلہ کیا، تو اس نے ناکام احتجاج کیا کہ وہ شہر کا دفاع کرنے کے قابل تھا۔ المعظم نے دریائے اردن کے مغرب میں اپنے تمام قلعوں کو ختم کرنے کے بعد، یہ علاقہ العزیز عثمان کو دے دیا۔ اس میں بیفورٹ، چیسٹل نیوف اور ٹورون کے سابق صلیبی قلعے شامل تھے۔

چھٹی صلیبی جنگ کے دوران، فروری یا مارچ 1228ء میں، العزیز عثمان نے صلیبیوں کے ایک گروپ پر طائر کے قریب گھات لگا کر حملہ کیا۔ انہوں نے ایک کاروائی میں تقریباً ستر صلیبی گھڑ سواروں کو قتل کیا۔ اس سال کے آخر میں، انہوں نے بہرام شاہ سے بعلبیک شہر لینے کی کوشش کی اور ناکامی کے بعد، شہر کا محاصرہ کرلیا مگر انکے بھتیجے، الناصر داؤد نے انہیں روک دیا۔ اس سے دونوں کے درمیان رنجش پیدا ہو گئی اور العزیز اگست 1228ء میں نابلس میں بانیاس کی فوج کے ساتھ الکامل کی فوج میں شامل ہو گیا، جب سلطان الناصر کو بے دخل کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ اس وقت، الکامل نے بانیاس میں العزیز کو خود مختار تسلیم کیا اور انہوں نے دمشق کے حکمران کے طور پر اپنی ذمہ داری چھوڑ دی۔ سن 1226ء تک، العزیز نے اپنے نوشتہ جات میں خود کو سلطان کہنا شروع کر دیا تھا۔

جون 1229ء میں انہوں نے دمشق کا محاصرہ کرلیا، مگر انکے بھائی الاشرف نے اسے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ خیانت مستقل دراڑ کا سبب نہیں بنی۔

اس کے بعد ہونے والے مذاکرات میں، العزیز عثمان نے بعلبیک کو حاصل کیا۔  سن 1230ء میں، العزیز اشرف کی فوج میں شامل ہوا جس نے 9 اگست کو یاس خمن کی جنگ میں خوارزمشاہ جلال الدین کو شکست دی۔ وہ سن 1232ء میں عمیدہ کے مختصر محاصرے میں بھی شریک تھے۔  اس آخری مہم کے کچھ عرصہ بعد 10 رمضان 630 ہجری (20 جون 1233) میں العزیز عثمان کا انتقال ہوگیا۔ بانیاس میں ان کے بعد ان کے بڑے بیٹے، الظاہر غازی، جو جلد ہی فوت ہو گئے اور ان کے بعد ایک چھوٹا بیٹا، السعید حسن ان کا جانشین بنا۔