صارف:Ishaq mazari

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

*میرا راجن پور*               

*تحریر:اسحاق مزاری*

راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا آخری ضلع ہے۔

ضلع راجن پور کے جنوب  میں سندھ  اور شمال، مغرب میں بلوچستان واقع ہے۔

راجن پور کی بنیاد 1731-1733 میں مخدوم راجن شاہ نے رکھی۔

ابتدا میں راجن پور کا تحصیل ہیڈ کوارٹر کوٹ مٹھن اور ضلعی ہیڈکوارٹر ڈیرہ غازی خان تھا۔

راجن پور کو مخدوم راجن شاہ نے آباد کیا جن کا تعلق سیت پور سے تھا۔

مگر بہت سے بلوچ قبائل پہلے سے ہی یہاں آباد تھے جو میر چاکر خان رند کے ساتھ آئے تھے۔

اور کچھ بلوچ قبائل بعد میں بلوچستان سے ہجرت کرکے راجن پور آگئے تھے۔

راجن پور میں موجود چیدہ چیدہ قبائل،لنڈ،جسکانی،احمدانی،پیتافی،گورمانی،بزدار،دریشک،مزاری،لاشاری سمیت دیگر قبائل بھی آباد ہیں۔

یہاں کے لوگ بلوچی اور سرائیکی بولتے ہیں۔

ان قبائل کے رسم و رواج،ثقافت اور رہن سہن ملتے جلتے ہیں۔

1982 میں راجن پور کو ضلع کا درجہ حاصل ہوا۔

اس وقت راجن پور 3 تحصیلوں جام پور،راجن پور،روجھان پر مشتمل ہے۔

2017 کے مردم شماری کے مطابق تحصیل روجھان کی آبادی 4،05،774 ہے۔

تحصیل جام پور کی 8،49،086 جبکہ تحصیل راجن پور کی آبادی 7،06،868 پر مشتمل ہیں۔

ضلع راجن پور کے دوقومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔

2012 کے بلدیات اصلاحات میں راجن پور کے یونین کونسلز میں اضافہ کیا گیا جس کے بعد راجن پور کے یونین کونسلز کی تعداد 69 ہوگئی۔

ضلع راجن کا بیشتر حصہ ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتا رہتا ہے اسکی اہم وجہ دریائے سندھ کا ہونا ہے اور کوہ سیلمان سے آنے والے سیلابی ریلے راجن پور کے شہری علاقوں کو بھی متاثر کرتی رہتی ہیں۔

راجن پور کا مشرقی علاقہ سیلاب جبکہ مغربی علاقہ قحط کا شکار رہتا ہے۔

راجن پور کا مشرقی علاقہ پورے پنجاب کا زرخیز علاقہ ہے۔ یہاں ہر قسم کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔

اور یہاں کی فصلیں پورے پاکستان میں استعمال کی جاتی ہیں۔

راجن پور کا پاکستان کے زراعت کے میدان میں ایک اہم کردار ہے۔

مگر یہاں کے کسانوں کو کسی بھی فصل کی مناسب قیمت نہیں مل پاتی جو ایک المیہ ہے۔

تعلیم کے میدان میں ضلع راجن پور کی دو تحصیل جام پور اور

راجن پور بہت آگے ہیں جبکہ اسکے مقابلے تحصیل روجھان میں شرح تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔

راجن پور کے مشرقی علاقے(تحصیل روجھان) میں اسکولز نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اور ضلع راجن پور کی تحصیل روجھان پچھلے 3 دہائیوں سے مختلف گینگز کے زیر اثر رہا ہے۔

دریائے سندھ کا دریائی پٹی 3 دہائیوں سے نوگو ایریا بنا رہا جسے 2016 میں پاک فوج نے آپریشن ضرب آہن سے کلیر کروایا۔