صارف:Syed-ahmed-hussaini/ریتخانہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایران و ہند مشترکہ میراث؛ پہلا بین الاقوامی سیمینار

تاریخ و ادب، علوم و فنون، ادیان و مذاہب اور عرفان و فلسفہ کے تناظر میں</big>

26 ستمبر 2013ء


منتظمین: مجمع ذخائر اسلامی، موسسہ تاریخ علم و فرہنگ (قم، ایران)

معتمد علمی: ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی؛

ایگزیکٹو سیکرٹری: سید صادق آصف آگاہ (حسینی اشکوری)

مقالات بھیجنے کے شرائط اور رجسٹریشن کی آخری تاریخ سے آگاہی کے لئے سیمینار کی ویب سائٹ http://www.iiheritage.com سے رجوع کریں۔

رجسٹریشن فیس: غیرملکی اساتید اور محققین: ۵۰ ڈالر؛

غیرملکی طلبہ و طالبات: ۳۰ ڈالر

ایرانی اساتید اور محققین: ۵۰ ہزار تومان؛

ایرانی طلبہ و طالبات: ۳۰ ہزار تومان

نوٹ: جن احباب کے مقالات منتخب ہوں گے وہ بغیر کوئی فیس بھرے سیمنار میں شرکت کے اہل ہوں گے۔

ثانوی پروگرام: ا۔ ایران و ہند مشترکہ میراث فوٹوگیلری؛

۲۔ برصغیر کے موضوع پر مبنی کتابی نمائش؛

۳۔ ہندی طرز کی تصویرچوں(Miniature) سے متعلق ورکشاپ کا انعقاد؛

۴۔ ہندوستانی اور ایرانی اسلامی مخطوطات کی تحریر اور بنیادی فرق۔

سیکریٹریٹ(فون): +98-25-37705666

(فیکس): +98-25-37701119

پتہ: سیکریٹریٹ ، ایران، قم، خیابان طالقانی (آذر)، کوچہ 23، بلاک نمبر 1 اور 4


اغراض و مقاصد:

۱۔ ایران و ہند کے ادب و ثقافت پر ہونے والے تحقیقی کاموں سے آشنائی حاصل کرنا؛

۲۔ محققین کے درمیان رابطہ، گفتگو اور تبادل نظر کا اہتمام کرنا؛

۳۔ بین مضامین (interdisciplinary) اور تقابلی کاموں پر خاص توجہ دینا؛

۴۔ نوجوان محققین کو ایران و ہند مشترکہ ادب، تاریخ اور ثقافت کی ترغیب دینا۔

وضاحت: چونکہ یہ ایران و ہند مشترکہ میراث کے موضوع پر قم میں منعقد ہونے والا پہلا بین الاقوامی سیمنار ہے ، اس لئے سیمنار کے لئے نسبتاً عمومی موضوعات کا انتخاب کیا گیا ہے تاکہ اس طرح ہندوستان پر تحقیق کرنے والوں سے آشنائی کے بہتر مواقع فراہم ہوں۔ اگلا سیمنار بطور خاص کسی ایک موضوع کے بارے میں منعقد ہوگا، انشاء اللہ۔


ہم سے رابطہ:

سیکریٹریٹ (فون): 00982537705666، 00982537713740، 00982537702011

سیکریٹریٹ (فیکس): 00982537701119

منتظمین ادارے: ۱۔ مجمع ذخائر اسلامی؛ ۲۔ موسسہ تاریخ علم و فرہنگ

سیمنار کے ایگزیکٹو سیکرٹری (سید صادق حسینی اشکوری) سے رابطہ کے لئے: 00989122524335

سیمنار کی ویب سائٹ: www.iiheritage.com

ای-میل ایڈریس (سیمنار): info@iiheritage.com

ای-میل ایڈریس (معتمد علمی): farzaneh_azamlotfi@yahoo.com

ای-میل ایڈریس (ایگزیکٹو سیکرٹری): ashkevari@yahoo.com

سیکریٹریٹ کا پتہ: ایران، قم، خیابان طالقانی (آذر)، کوچہ۲۳، بلاک نمبر ۴، مجمع ذخائر اسلامی (سیکریٹریٹ آفس برائے ایران و ہند مشترکہ میراث؛ پہلا بین الاقوامی سیمینار)

سیمنار کا انعقاد: قم، خیابان صفا شہر، دانشگاہ مفید

ضروری وضاحت: تہران سے آنے والوں کو چاہیے کہ میدان ہفتاد و دو تن پہنچتے ہی قم میں داخلے کی بجائے اراک اور اصفہان کی طرف جانے والی سڑک پکڑلیں۔ قم بیلٹ وے سے گزرنے کے بعد بلوار محمد امین والے سائن بورڈ کی سیدھ میں چلتے جائیں۔ بلوار محمد امین کی انتہا پر واقع میدان ایران مرینوس پر پہنچنے کے بعد سیدھے ہاتھ پر اپنا سفر جاری رکھیں۔ ۳۰۰ میٹر کی دوری پر ایک ایک پیٹرول پمپ آئے گا جس کے سامنے خیابان صفاشہر ہے۔ اس خیابان تک پہنچنے کے لئے انہیں پہلے موڑ موڑنا ہوگا۔ خیابان صفا شہر کا تقریبا نصف حصہ طے کرنے کے بعد الٹے ہاتھ پر دانشگاہ مفید کا سائن بورڈ لگا ہوا نظر آجائے گا۔پروگرام کے دن سیمنار کے محل انعقاد تک مہمانوں کی رہنمائی کے لئے معاونین کا ایک گروہ آمادہ ہوگا۔ جو لوگ اصفہان اور سلفچگان کے راستے سے ہوتے ہوئے قم پہنچیں گے، انہیں بھی چاہیے کہ قم پہنچتے ہی بلوار محمد امین سائن بورڈ کی سیدھ میں چلتے ہوئے میدان ایران مرینوس سے پیٹرول پمپ کی طرف سفر کریں جس کے سامنے والا روڈ خیابان صفا شہر کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ا۔ سیمنار میں شرکت کے لئے رجسٹریشن فیس:

غیرملکی اساتید اور محققین: ۵۰ ڈالر؛

غیرملکی طلبہ و طالبات: ۳۰ ڈالر

ایرانی اساتید اور محققین: ۵۰ ہزار تومان؛

ایرانی طلبہ و طالبات: ۳۰ ہزار تومان

نوٹ: جن احباب کے مقالات منتخب ہوں گے وہ بغیر کوئی فیس بھرے سیمنار میں شرکت کے اہل ہوں گے۔

۲۔ ایرانی اور ہندوستانی تصویرچہ (Miniature) ورکشاپ میں شمولیت کی فیس:

ایرانی شرکاء: 40 ہزار تومان

غیر ملکی شرکاء: 40 ڈالر

۳۔ سیمنار کے خصوصی شمارے:

ادارے کی طرف سے پانچ خصوصی شمارے شائع کئے جائیں گے، ہر شمارے کی قیمت دس ہزار تومان اور پانچ شماروں کی مجموعی قیمت پچاس ہزار تومان ہوگی۔

یہ پانچ خصوصی شمارے جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں جبکہ آخری شمارہ 26 ستمبر کو شائع کیا جائے گا۔ پیشگی ادائیگی کرنے والوں کے لئے کوئی ڈاک خرچ نہیں ہوگا اور یہ شمارے ایران میں ان کے پتے پر ارسال کردیئے جائیں گے۔ (بیرون ممالک کے لئے بمع ڈاک خرچ)

۴۔ یادگار تصویر:

افتتاحیہ مراسم کے اختتام پر پیشہ ورانہ انداز میں شرکاء کی ایک گروہی یادگار تصویر کھینچی جائے گی جس کی قیمت 20 ہزار تومان (غیر ملکی افراد کے لئے 20 ڈالر) ہوگی۔

۵۔ تہران سے قم اور قم سے تہران حمل و نقل (جنوبی ٹرمینل سے دانشگاہ مفید اور دانشگاہ مفید سے جنوبی ٹرمینل) کا کرایہ: بیس ہزار تومان

(سیمنار میں شرکت کی غرض سے جنوبی ٹرمینل تہران پہنچنے والے مہمانوں کو پروگرام کے دن صبح چھ بجے میٹرو کے قریب بس کے ذریعے قم پہنچانے کااہتمام کیا گیا ہے۔ جنہیں اسی شام سیمنار کے اختتام کے بعد واپس جنوبی ٹرمینل پہنچا دیا جائے گا۔ )

نوٹ: ۱۔ شرکاء کے لئے سیمنار کے ذیلی پروگراموں اور نمائش گھروں کا دورہ مفت ہوگا۔

۲۔دوپہر کا کھانا منتظمین کے ذمے ہوگا۔

ادائیگی کا طریقہ:

سیمنار میں شرکت کے خواہشمند افراد مذکورہ بالا رقوم بانک ملی سیبا (National Bank Siba) کے اکاؤنٹ نمبر 0101859495005 یا کارڈ نمبر 6037991476057165 بنام سید صادق آصف آگاہ (مجمع ذخائر اسلامی) میں انسٹال کرکے رسید سیکریٹری کے دفتر کے پتے ارسال کردیں یا ایمیل ایڈریس پر بھیج دیں۔ محدود بینک سروسز کے پیش نظر بیرونی ممالک کے شرکاء کے لئے پروگرام میں شرکت کے وقت مذکورہ رقوم کی نقد ادائیگی کی سہولت موجود ہے۔ لازمی ہے کہ وہ پہلے ہی رجسٹریشن فارم بھرچکے ہوں تاکہ ان کے لئے ضروری سہولیات کا انتظام کیا جاسکے۔ سیمنار کی مالی امداد کے خواہشمند حضرات بھی مذکورہ بالا اکاؤنٹ نمبر استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر یہ افراد چاہیں تو ان کے نام اور سیمنار کے لئے ادا کی گئی رقوم ویب سائٹ پر جاری کردئیے جائیں گے۔


سیمنار کے موضوعات:

ادبی اور تقابلی مطالعات:

مہاجر ایرانی ادباء و شعراء؛

سبک ہندی کے شعراء (خان آرزو، صائب تبریزی، آزاد بلگرامی، بیدل دہلوی، کلیم کاشانی، غالب دہلوی، حزین لاہیجی وغیرہ)؛

فارسی گو ہندی شعراء (امیر خسرو دہلوی، حسن دہلوی، غالب دہلوی وغیرہ)؛

ایران و ہندوستان اور اقبال شناسی؛

ہندی مکاتب فکر (خصوصاً دہلی، لکھنو، عظیم آباد اور رامپور) پر فارسی کے اثرات ؛

سنسکرت سے فارسی تراجم کا مطالعہ؛

ایرانی اور ہندی نظم و نثر (فارسی، اردو، ہندی اور سنسکرت) میں تمثیل اور دیگر ادبی اصناف کا استعمال ؛

تجزیہ، تحلیل اور ادبی تنقید؛

فارسی، اردو، ہندی اور سنسکرت اساطیر اور ادبیات کا تقابلی جائزہ (کلیلہ و دمنہ، مہا بھارت، رامائن، ایرانی و ہندوستانی اساطیر وغیرہ)؛

فارسی، اردو، ہندی اور سنسکرت اور ہندوستان کی مقامی بولیوں کا تقابل، مشابہتیں اور امتیازات؛

اساطیری علامات (ہما، سیمرغ، ققنوس، گوردا وغیرہ)

ادیان و مذاہب، فلسفہ اور عرفان سے متعلق مطالعات:

ہندوستان میں تصوف و عرفان کے فرقے اور سلسلے؛

ہندوستان میں فلسفیانہ مکاتب فکر؛

آئین ہندو اور عرفان ہندی ؛

ہندوستانی پارسی (زردشتی) اور ان کے مذاہب؛

ادیان و مذاہب کی مشترکات (ظہور، معجزہ، شہادت، مناجات، نماز، انسان، تخلیق، خیر و شر، حق و باطل، موت و زندگی وغیرہ)؛

فرہنگ معنویت کے پھیلاؤ میں شیعہ علماء کا کردار؛

ہندوستان میں فقہ و کلام؛

ایران و ہند میں عرفان و تصوف کا فروغ؛

ہندوستان کے کلامی اور فلسفیانہ مکاتب فکر؛

ہندوستان کے مقدس مقامات کے مذہبی آداب و رسوم (مساجد، درگاہیں، مقبرے، خانقاہیں، معابد)؛

ایران و ہند (بالخصوص بنارس اور لکھنو) میں عاشوراء اور عاشورائی روایت اور محرم کی عزاداری میں غیر مسلموں کا کردار؛

قرآن کریم، اپنشدوں اور دیگر ہندی مقدس ادیان کی کتب میں اخلاق، معنویت اور عقائد؛

عید اور دوسرے مذہبی جشن اور معنویت کے فروغ میں ان کا کردار (اسلام اور دیگر ادیان)؛

ایران و ہند میں انسانی حقوق (خاص طور پر قدیمی ادوار میں)؛

ہندوستانی ادیان میں مذہبی اور اصلاحی تحریکیں؛

تاریخی و ثقافتی مطالعات:

ہندوستان میں علم کی تاریخ؛

ہندوستان میں پارسی (زردشتی) ورثہ کا تحفظ؛

ہندوستان میں فرہنگ نویسی (Lexicography) اور فرہنگ نویس؛

ہندوستان میں سوانح نگاری اور سوانح نگار؛

ہندوستان میں فارسی زبان میں چھپنے والی درسی کتب اور گائیڈ؛

ہندوستان میں فارسی زبان میں چھپنے والے اخبارات اور رسالے؛

ہندوستان میں فارسی قواعد و انشاء؛

ہندوستان جانے والے ایرانیوں کے سفرنامے (اور برعکس)؛

پارسیان (زردشتیوں) کی ہندوستان مہاجرت اور نفوذ کے اسباب (مہاجرت سے اب تک)؛

آداب و رسوم، مشترکہ ثقافت، مذہبی رسوم، ظہور و مولود، بچے کی پیدائش کے رسوم، نکاح اور تدفین کے آداب۔

نسخہ شناسی اور کتب شناسی سے متعلق مطالعات (لوک ورثہ)

ہندوستان میں مخطوطات کے حامل کتابخانے؛

ہندوستان میں موجود اسلامی خطی نسخے؛

ہندوستان کے خطی نسخوں پر دینی اور ثقافتی اثرات (اوم نامہ، شیو پران کشن سنگھ، بھگت نونیت مالا وغیرہ)؛

ہندوستان کے خطی نسخوں میں پائے جانے والی عرفانی اور اسلامی اصطلاحات اور تعبیرات؛

ہندوستانی خطی نسخے اور منفرد طرز ؛

ہندوستان میں خطی نسخوں کی کتابت اور نسخہ آرائی؛

کشمیری طرز (تذہیب)؛

ہندوستان میں کاغذ سازی؛

ہندوستانی خطی نسخوں کی فہرست نگاری (فارسی اور عربی زبان میں لکھی گئی ایرانی کتب)؛

ہندوستان میں فہرست نگاری؛

ہندوستان میں ایرانی اور فارسی کتب کی لتھوگرافی؛

ہندوستانی مخطوطات میں ضروری تحقیقی امور؛

ایران و ہند مشترکہ آثار سے متعلق خطی نسخوں کی نسخہ شناسی اور اس کی خصوصیات (فارسی، اردو، ہندی اور سنسکرت کی ادبی کتب کی نسخہ شناسی)

آرٹ اور موسیقی سے متعلق مطالعات:

ہندوستانی موسیقی پر فارسی اشعار کے اثرات؛

ایرانی اور ہندی شعراء اور مصنفین کی نظر میں آرٹ کا مفہوم؛

موسیقی کی کتابوں کا جائزہ اور تنقید؛

ہندوستانی قوالی اور قوال، بجھن (ہندوؤں کے مذہبی نغمے) اور بجھن گانے والے؛

امیر خسرو اور موسیقی؛

ایران اور ہندوستان میں تھیٹر (Theater)کی اہمیت

فن تعمیرات سے متعلق مطالعات:

مساجد اور دیگر مذہبی مکانات (معابد، درگاہوں، امام بارگاہوں اور مقبروں) کی تاریخ اور تعمیر اور ہندوستانی طرز تعمیر پر ایرانی طرز تعمیر کے اثرات اور نفوذ (قدیمی دور)؛

ایرانی و ہندوستانی مسلم حکام اور تعمیرات میں ان کا ہنر؛

ایرانی اور ہندوستانی تعمیرات پر علامات کے اثرات اور نفوذ (اسلام اور دیگر ادیان)؛

ہندوستان کے مذہبی مکانات اور عبادتگاہوں (معابد، درگاہوں، امام بارگاہوں اور مقبروں)پر مذہبی پودوں اور درختوں کے مرتبہ اثرات؛

ایرانی اور ہندوستانی باغات کی تعمیر؛

ہندوستان میں پارسی (زردشتی) کندہ کاریاں

علوم و فنون اور طب سے متعلق مطالعات:

ہندوستان میں علوم و فنون کے فروغ میں ایرانیوں کا کردار؛

روایتی طرز معالجہ(ایرانی اور ہندی)؛ اشتراک و اختلاف؛

جڑی بوٹیاں اور ایران و ہندوستان میں جغرافیائی حوالے سے ان کی پیدائش؛

مقدس جڑی بوٹیاں؛

ایرانی اور ہندوستان اطباء؛

مسلمانوں اور غیر مسلموں میں جنتری کی اہمیت؛

ایران و ہندوستان میں علوم و فنون کے لئے استعمال ہونے والے قدیمی اوزار (رصدگاہوں اور جراحی وغیرہ میں استعمال ہونے والے اوزار)؛

علم کیمیاء اور ایرانی اور ہندوستانی کیمیاگر؛

ہندوستانی تاریخ میں جوتش (علم نجوم) اور ریاضیات کی اہمیت




رجسٹریشن اور مقالات سے متعلق:

رجسٹریشن کی آخری تاریخ: 22 جولائی 2013ء

مقالے کا خلاصہ بھیجنے کی مہلت: 6 اگست 2013ء

اصل مقالہ بھیجنے کی مہلت: 16 اگست 2013ء

سیمنار کا انعقاد (زمان): 26 ستمبر 2013ء بروز جمعرات

سیمنار کا انعقاد (مکان): شہر مقدس قم، دانشگاہ مفید


منصفین کے نام:

(حروف تہجی کے اعتبار سے )

قدیمی ثقافت اور اساطیر کے منصفین:

ڈاکٹر ژالہ آموزگار

پروفیسر علی پاشائی

ڈاکٹر فریدون جنیدی

ڈاکٹر محمود جعفری دہقی

ڈاکٹر حسن رضاعی باغ بیدی

ڈاکٹر کتایون مزداپور

زبان اور ادبیات کے منصفین:

ڈاکٹر علی رضا انوشیروانی

ڈاکٹر اکبر ثبوت

ڈاکٹر علی حیدری یساولی

ڈاکٹر مریم خلیلی جہان تیغ

ڈاکٹر اصغر دادبہ

ڈاکٹر ابوالقاسم دادفر

ڈاکٹر حمیرا زمردیان

ڈاکٹر توفیق سبحانی

ڈاکٹر علی اشرف صادقی

ڈاکٹر میر جلال الدین کزازی

ڈاکٹر مہدی محقق

ڈاکٹر محمد حسین محمدی

ڈاکٹر مہدی ممتحن

ڈاکٹر محمد مہیار

ڈاکٹر علی میر انصاری

ڈاکٹر بہمن نامور مطلق

ہندوستانی تاریخ، زبان، اساطیر، نسخہ شناسی اور ادیان و مذاہب کے بارے میں مطالعات کے منصفین:

ڈاکٹر صائمہ حسن خان

ڈاکٹر فتح اللہ مجتبائی

ڈاکٹر محمد معصومی

ڈاکٹر حشمت السادات معنی فر

ڈاکٹر فرزانہ اعظم لطفی

سید صادق حسینی اشکوری (آصف آگاہ)

ادیان و مذاہب، فلسفہ اور عرفان کے منصفین:

ڈاکٹر حسن بلخاری

ڈاکٹر جبار رحمانی

تاریخ، آثار قدیمہ، عجائب گھر اور لوک ورثہ کے منصفین:

پروفیسر سید جعفر حجت کشفی؛

ڈاکٹر روزبہ زرین کوب؛

ڈاکٹر یوسفت منصورزادہ؛

ڈاکٹر محمد رضای نصیری

طب، نجوم، ریاضی اور تطبیقی علوم کے منصفین:

پروفیسر عبداللہ انور

ڈاکٹر سید حجت الحق حسینی

ڈاکٹر فرید قاسملو

آرٹ اور تاریخ فن پر تحقیق کے منصفین:

ڈاکٹر بہرام آجرلو

ڈاکٹر شہرہ جوادی

ڈاکٹر فریدون آورزمانی

ڈاکٹر بہار مختریان

ڈاکٹر علی رضا نوروزی طلب

معماری کے منصفین:

ڈاکٹر ناصر براتی؛

ڈاکٹر مہدی شیبانی؛

ڈاکٹر احمد عی فرزین؛

ڈاکٹر سید امیر منصوری

انجینئر فرزاد اعظم لطفی

مجسمہ سازی، پینٹنگ اور موسیقی کے منصفین:

پروفیسر بابک خزائی؛

ڈاکٹر حبیب درخشانی


سیمنار کے ذیلی پروگرام:

۱۔ ہندوستانی تصاویر کی نمائش:

ہندوستانی آرٹ، دستاویزات اور تاریخ پر مبنی ایرانی اور ہندوستانی عکاسوں کی وہ تصاویر جو انہوں نے ہندوستان میں کھینچی ہیں۔ یہ ایک گروہی نمائش ہے جو کسی ایک فوٹوگرافر سے مخصوص نہیں ہے۔ نمائش کے لئے اپنی تصاویر ارسال کرنے کے خواہشمند حضرات سیکریٹری کے دفتر سے رابطہ کریں۔

۲۔ برصغیر کے موضوع پر مبنی کتابی نمائش: برصغیر میں چھپی ہوئی کتب یا برصغیر کے موضوع پر ایران میں چھپنے والی کتب کی نمائش۔

۳۔ ایرانی اور ہندوستانی طرز پر مبنی تصویرچہ ورکشاپ: یہ ورکشاپ ایرانی اساتذہ (حجت کشفی، بید آبادی، نجومی و ہنرکار) کے توسط سے گروپ ٹریننگ کی صورت میں منعقد ہوگی۔ ۴۔ ایران کی روایتی بائنڈنگ کی نمائش: اس پروگرام میں ایران کے چند نامور صحافوں کے علم و فن سے استفادہ کیا جائے گا۔

۵۔ ایرانی خطاطی اور خوشنویسی کی نمائش: ایرانی خطاطوں اور خوشنویسوں کی موجودگی میں (خطوط نستعلیق، نسخ اور ثلث)؛

۶۔ برصغیر کے موضوع پر رسائل اور کتب کی فروخت: اس فروشگاہ میں برصغیر کے بارے میں چھپنے والی متعدد کتب کے علاوہ "ایران و ہند مشترکہ میراث سیمنار" کے موضوع پر لکھی گئی کتب بھی فروخت کے لئے رکھی جائیں گی ۔ اپنی کتب کی فروخت کے خواہشمند حضرات سیمنار کے دبیرخانہ سے رابطہ قائم کریں۔

۷۔ دستاویزی فلم کی نمائش: سیمنار میں پیش کی جانے والی دستاویزی فلموں سے متعلق وضاحت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


مقالات ارسال کرنے کے شرائط و ضوابط:

سیمنار میں شرکت کے خواہشمند حضرات سے گزارش ہے کہ درج ذیل نکات غور سے پڑھیں۔ ظاہر ہے کہ صرف حسب ذیل معیارات پر پورا اترنے والے مقالات ہی سیمنار کے لئے منتخب قرار پائیں گے:

۱۔ مقالہ فارسی، انگریزی یا اردو زبان میں تحریر ہو اس شرط کے ساتھ کہ پہلے کسی جریدہ یا سیمنار میں پیش نہ کیا گیا ہو۔ مقالات کا ترجمہ صرف اسی صورت میں قابل قبول ہوگا جب اس میں ایرانی و ہندوستانی مطالعات کے نئے گوشوں اور اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہو۔

۲۔ لازمی ہے کہ بھیجے جانے والے مقالات میں یونیورسٹی سطح کے علمی و تحقیقی، علمی و ترویجی یا مروری مقالات کے تمام مروجہ معیارات کا لحاظ رکھا گیا ہو۔

۱۔۲: مقالے کے عنوان کے فوراً بعد صاحب مقالہ کا نام اور خاندانی نام (نیز پانوشت میں: مرتبہ، علمی ذمہ داری، یونیورسٹی یا تحقیقی مرکز کا نام اور ای-میل ایڈیس) درج کیا جائے۔

۲۔۲: مقالے کا خلاصہ ۲۵۰ سے ۳۰۰ الفاظ پر مبنی ہونا چاہیے جو فارسی و انگریزی، یااردو و انگریزی میں تحریر ہو۔

۳۔۲: کلیدی الفاظ تین سے آٹھ لفظ پر مشتمل ہونا ضروری ہے۔

۴۔۲: باقاعدہ عنوان، مصنف، خلاصہ، کلیدی الفاظ، پیش لفظ، مسئلہ کا بیان، ہدف، مقالہ میں پوچھے جانے والے سوالات، تحقیقی پس منظر، روش شناسی (Methodology)، تحقیقی آلات، تحقیقی ماحول، تحقیقی دائرہ اور حدود، نتائج، بحث اور اس کا نتیجہ، مشورے اور حوالہ جات اور ضمیمے مقالے کی ضروریات میں سے ہیں۔

۵۔۲: متن کے لئے مقالے کا فونٹ "بی میترا" (B Mitra) اور سائز ۱۴ جبکہ عنوانات کے لئے ۱۲ ہونا چاہیے۔ مقالات سیاہ روشنائی سے تحریر ہونا ضروری ہے۔ لازمی ہے کہ مقالہ ایم-ایس ورڈ ۲۰۰۷ (MS Word 2007) میں تحریر ہو۔ مقالہ دو فارمیٹ یعنی ورڈ اور پی-ڈی-ایف میں ارسال کیا جائے۔ اگر مقالہ کسی خاص فونٹ یا فونٹس میں تحریر کیا گیا ہے، تو اس فونٹ کا ضمیمہ کرنا لازمی ہے۔

۶۔۲: مقالہ میں استعمال شدہ جدول، نقشے اور تصاویر یا اپنی اپنی جگہ پر پیسٹ ہوں یا ہر ایک کے لئے مناسب وضاحت کے مقالے کے آخر میں درج کیا جائے۔

۷۔۲: غیر فارسی ناموں، الفاظ اور اصطلاحات کی صورت میں ان کے رومن نعم البدل ان کے بعد اور مقالے کے آخر میں لائے جائیں۔

۸۔۲: متن کے ساتھ ذکر ہونے والے حوالے ایک بریکٹ میں حسب ذیل لائے جائیں: مصنف کا نام، سن اشاعت، صفحہ نمبر (مثلا: حسینی، ۱۹۸۳، ص ۱۴)

لیکن مقالے کے آخر میں ذکر ہونے والے مآخذ مفصل انداز میں درج ذیل طور پر تحریر کئے جائیں: حسینی، سید حجت الحق، ۱۳۸۱، دو رسالہ خیامی، ج ۴، تہران: اہل قلم۔

۹۔۲: مقالہ کم سے کم ۱۵۰۰ (پندرہ سو) اور زیادہ سے زیادہ ۶۰۰۰ (چھ ہزار) الفاظ پر مشتمل ہونا چاہیے۔

۱۰۔۲: مشاوران علمی کمیٹی کی طرف سے منتخب یا دعوت دئیے گئے مقالات سیمنار کے دوران اور ایک خصوصی نشست میں ترجیحاً پاور پوائنٹ کی صورت میں پیش ہوں گے۔

۳۔ دبیرخانہ سیمنار کو مقالات کے انتخاب اور ایڈیٹنگ کا پورا اختیار حاصل ہوگا۔

۴۔ موصول شدہ مقالات واپس نہیں کئے جائیں گے۔

۵۔ منتخب مقالات کا خلاصہ سیمنار کے دوران ڈیجیٹل مجموعہ کی صورت میں شرکاء کی دسترس میں قرار دیا جائے گا۔ اصل مقالات بھی ایڈیٹنگ اور پروف ریڈنگ کے بعد شائع کردئیے جائیں گے۔

توضیحات:

۱۔ مقالات سیمنار میں پڑھنے اور اشاعت یا صرف اشاعت کے لئے منتخب ہوں گے۔

۲۔ پڑھنے والوں کا انتخاب بہترین مقالات بھیجنے والوں میں سے کیاجائے گا۔

۳۔ ایک ہی وقت میں مختلف حالوں (Halls)میں متعدد موضوعات پر پروگرام کی توقع ہے۔

۴۔ سیمنار ایک روزہ ہوگا۔

سیمنار کے حامی:

حروف تہجی کے اعتبار سے

انجمن ادبی اردیبہشت

انجمن فہرست نگاران نسخہ ہائے خطی

بنیاد دائرۃ المعارف اسلامی (گروہ مطالعات ہند، ادبیات، عرفان، ادیان، موسیقی)

تہران یونیورسٹی - مرکز مطالعات جہان

ادیان و مذاہب یونیورسٹی

آگاہ تجارتی دفتر (امپورٹ، ایکسپورٹ)

خانہ ہنرمندان ایران

اکادمی زبان و ادب فارسی (تقابلی ادب)

اکادمی زبان و ادب فارسی (برصغیر)

مجلہ بخارا

وضاحت:

۱۔ اس فہرست میں سیمنار سے قبل دیگر مراکز کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔

۲۔ جو علمی و ثقافتی ادارے اور مراکز اس سیمنار میں شرکت اور اس کی پشتیبانی کی خواہش رکھتے ہیں، سیکریٹری کے دفتر سے رجوع کریں۔

سیمنار کی خصوصی خدمات:

۱۔ حمل و نقل:

تہران سے آنے والے مہمانان گرامی کے لئے: جمعرات 26 ستمبر 2013ء کی صبح چھ بجے میٹرو کے قریب انہیں پک اپ کے ذریعے قم پہنچایا جائے گا۔ یاد رہے کہ پک اپ ٹھیک ۶:۱۰ کو قم کے لئے روانہ ہوگی۔ قم سے تہران (جنوبی ٹرمینل) واپسی جمعہ کی رات پروگرام کے اختتام کے بعد ہوگی ۔ جو حضرات سیمنار میں اس طریقہ سے شرکت کے خواہشمند ہیں، سیکریٹری کے دفتر سے رابطہ کریں۔ سیمنار کے بعد کسی دوسرے شہر یا قم کے کسی دوسرے علاقے کو جانے کے خواہشمند افراد کے لئے بھی سروس کا انتظام ہے (لازمی ہے کہ اس بابت پہلے سے ہم آہنگی کی گئی ہو۔)

۲۔ ہوٹل بکنگ:

سیکریٹری کا دفتر سیمنار آنے والے معزز مہمانوں میں سے قم میں اقامت کے خواہاں مہاکنوں کے لئے ان کے اپنے خرچے پر ہوٹل بک کرنے کی آمادگی رکھتا ہے۔ البتہ ہوٹل بکنگ کا دورانیہ صرف سیمنار کے انعقاد کے دنوں تک محدود ہوگا۔ سیمنار کے محل انعقاد سے نزدیک ترین ہوٹل کا فاصلہ تقریباً ایک کیلومیٹر اور حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ (ع) سے اس کا فاصلہ تقریباً پانچ کیلومیٹر ہوگا۔ ہوٹل قدیمی اور تاریخی طرز کا ہوگا۔ سیمنار کے محل انعقاد اور مسجد مقدس جمکران کا درمیانی فاصلہ حدوداً چار کیلومیٹر ہے۔ اس کے علاوہ حرم مطہر کے آس پاس حرم کی رزرویشن کا امکان ہے۔

۳۔ قم کے تاریخی اور مذہبی مناظق کی سیر:

سیکریٹری کے دفتر سیمنار قم کے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی مقامات کی سیر کرنے کے خواہشمند حضرات کے لئے ٹور اور انگریزی، عربی یا اردو زبان پر مکمل عبور رکھنے والے گائیڈ کا بندوبست کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ جس کا دارومدار محترم مہمانوں کی طرف سے موصول ہونے والی درخواستوں پر ہوگا۔ اس لئے لازمی ہے کہ مہمانان گرامی اس بارے میں اپنی درخواست سیکریٹری کے دفتر کو ارسال کردیں۔ تمام ٹورز کا خرچہ خود شرکاء کو اٹھانا ہوگا۔

اس بارے میں دو قسم کے ٹورز کا انتظام کیا جائے گا: الف: مذہبی، تاریخی اور ثقافتی مقامات کا ٹور: جیسے حرم مطہر، مسجد جامع، گلزار شہداء اور مزار علی بن جعفر، مسجد جمکران، چہل اختران وغیرہ کا ٹور جس کے لئے جمعہ ۲۷ ستمبر 2013ء یعنی سیمنار کے اگلے روز کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ب: ثقافتی اور علمی ٹور: جیسے آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی لائبریری، قم میوزیم، قم کے ایک حوزوی ادارے اور اسی شہر کے ایک فعال یونیورسٹی کا ٹور جس کے لئے ہفتہ 28 ستمبر 2013ء یعنی پروگرام کے دو روز بعد والا دن منتخب کیا گیا ہے۔

۴۔ مشاور کی فراہمی:

سیمنار کے معزز شرکاء اپنے میزبانوں کو اپنے مشاور خیال کرتے ہوئے ہر ممکنہ مسئلے کے لئے (جس میں انہیں گمان ہے کہ ان کے میزبان ان کی مدد کرسکتے ہیں) سیکریٹری کے دفتر سے رابطہ کریں۔ ان تمام امور کو یقینی بنانے کے لئے معزز شرکاء سیکریٹری کے دفتر کے ساتھ پہلے ہی ہم آہنگی کرلیں۔

Info@iiherigate.com

askevari@yahoo.com

مجمع ذخائر اسلامی؛ ایک تعارف:

مجمع ذخائر اسلامی کی داغ بیل سن 1976ء میں ڈالی گئی۔ تب سے اب تک یہ ادارہ کئی نشیب و فراز سے گزر چکا ہے۔ اس زمانے میں ابھی تک عظیم اسلامی علماء اور دانشمندوں کی تصانیف پر تحقیق کو فروغ ملا تھا نہ آج کی سی صورتحال تھی۔ کسی بھی کتاب کو تصنف و تحقیق سے چھپائی اور اشاعت کے مرحلے تک لے کر جانا جوئے شیر لانے کے برابر تھا۔ چھپائی کے لئے زیادہ وقت اور توانائی کی ضرورت پڑتی تھی اور اس راہ میں پیش آنے والی بے شمار رکاؤٹوں نے کتاب کی ظاہری شکل و صورت کو کافی حد تک متاثر کردیا تھا۔ ثقافتی کاموں میں پیش پیش اوراپنالوہا منوانے والا مجمع ذخائر اسلامی عظیم محقق علامہ سید احمد حسینی اشکوری کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے تن تنہا اور صرف اپنے بل بوتے پر اس ادارے کی بنا ڈالی۔

اس زمانے میں اصلی اسلامی متون کے بارے میں ان کی تحقیق اور ان متون کے ترجمے سے متعلق ان کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ اگرچہ نہایت محدود وسائل کے ساتھ ایک ناپختہ اور ناتجربہ کار جوان ٹیم کو منظم کرنا اور مسلسل چند سال کی انتھک کوششیں اس بات کا باعث بنیں کہ وہ اپنے ذاتی کاموں کو گروہی افعال پر فوقیت دیں اور ادارہ پوری طرح جمود کا شکار ہوجائے۔ لیکن پچھلے چند برسوں میں تحقیق و تصنیف پر مبنی محقق اشکوری کی کئی کتب سامنے آئی اور ہمیشہ کے لئے جاوداں ہوگئی ہیں۔

سن 1997ء میں محقق اشکوری کے فرزند سید صادق آصف آگاہ معروف بہ حسینی اشکوری نے ایک نئی امنگ کے ساتھ اس راہ میں قدم رکھا۔ ادارے نے ان کی سرپرستی میں بہت سے نئے میدانوں کا تجربہ کیا۔

انہیں یقین تھا کہ قدیم اسلامی تہذیب میں بے شمار انمول خزانے پوشیدہ ہیں، اس لئے انہوں نے مختلف اسلامی ممالک کے خطی نسخوں، اسناد، لتھوگرافی اور نقش کاری اور کندہ کاری کی طرف خصوصی توجہ دے کر "قدیم تہذیب و ثقافت" کے احیاء کی راہ میں اہم قدم اٹھایا۔

ٹیکنالوجی کے جدید دور سے ہم آہنگ ہونے کے لئے ادارے نے اصل اسلامی موضوعات کو نئے موضوعات کی روشنی میں گیارہ سافٹ ویئر اور چند لائبریری سافٹ ویئر کی صورت میں پیش کیا جن میں سے تقریباً آدھی کے برابر تعداد ایران میں جملہ حقوق کی عدم رعایت کی وجہ سے کثیر تعداد میں شائع ہونے سے محروم رہ گئے۔ جو سافٹ ویئر کثیر تعداد میں شائع ہوئے، ان میں سے بھی صرف ایک قرآنی سافٹ ویئر "فراخوان" کے علاوہ کوئی بھی دوسری بار اشاعت کے مرحلے تک نہیں پہنچا۔ اس قرآنی سافٹ ویئر کی دوسری بار اشاعت کا سبب اس کا وسیع پہلو ہے۔

اگلے مرحلے میں مجمع ذخائر اسلامی نے علمی اور ثقافتی اداروں ، کتب خانوں اور یونیورسٹیوں سے روابط کا تجربہ کیا۔ ان روابط کا نتیجہ بہت سی کتب اور تحقیقی کاموں کی صورت میں ظاہر ہوا جن میں سے چند ایک کاموں کو قومی پروجیکٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس ادارے کے عزم راسخ سے سرشار سرپرست اعلی نے نہایت محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے یکہ و تنہا سفر کے خطرات اور مشکلات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران اور ایران سے باہر خطی اور قدیمی نسخوں والے کتب خانوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود بوسیدہ لیکن نہایت قیمتی کتب پر مشتمل ایک ڈیجیٹل نسخہ تیار کیا اور اس طرح ان بوسیدہ کتب کی لازوال مسکراہٹ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوکر رہ گئی۔ اس تجربے کا نتیجہ پرانے متون پر مشتمل ایک بہت بڑی ڈیجیٹل لائبریری کی صورت میں ظاہر ہوا جس میں تین ملین سے بھی زیادہ صفحات میں ایک لاکھ سے زائد خطی نسخے، لتھوگرافی، قدیمی نسخے اور نوادرات، قدیمی رسائل اور اخبارات، تاریخی اسناد اور اوراق کو اکھٹا کیا گیا ہے۔

"میراث مخطوط کا تعارف"کی جمع آوری اوراشاعت جو صرف خطی نسخوں اور اسناد کی فہرست کی تالیف اور اشاعت سے مخصوص ہے، اب ۱۵۰ سے زائد کتب کی اشاعت تک پہنچ چکی ہے۔ اگرچہ گزشتہ عرصے سے منتشر ہونے والی فہرستوں کے مجموعوں کی تعداد میں کمی آئی ہے، اس کے باوجود یہ کام اس قدر بالندہ ہوچکا ہے کہ اسے ایران اور ایران سے باہر کے کئی علمی اداروں کی طرف سے پسندیدگی کی سند حاصل ہوچکی ہے۔

مجمع ذخائر اسلامی کی دیگر سرگرمیوں کے ساتھ یہ سلسلہ اس بات کا باعث بنا کہ سن 2006ء میں مجمع ذخائر اسلامی یونسکو کے ادارے کی طرف سے "جیکجی" کے عنوان کے تحت دئیے جانے والے بین الاقوامی انعام کے نامزدوں میں قرار پایا۔ اس کے علاوہ مجمع ذخائر اسلامی تہران میں اسلامی کونسل لائبریری کی طرف سے "خطی نسخوں کے حامی" کے عنوان سے منعقد کی جانے والی بزرگداشت میں 2002ء، 2004ء اور 2006ء میں لگاتار تعریفی سند پانے میں کامیاب رہا ہے۔

مزید برآں، بین الاقوامی سرگرمیوں کی راہ میں مجمع ذخائر اسلامی کے نمائندہ سید صادق اشکوری نے سن 2007ء میں کمیبرج یونیورسٹی (انگلستان) میں اسلامی خطی نسخوں کے عنوان سے منعقد ہونے والے تیسرے کانفرنس میں شرکت کی اور ادارے کی سرگرمیوں، خاص طور پر ڈیجیٹل لائبریری کے میدان میں اس کی سرگرمیوں کو دنیا سے روشناس کرایا۔ بروکسیل (بیلجیم) کے ادارے اسکریپٹورا کے ساتھ تعاون کا نتیجہ جہاں بروکیسل میں مجمع ذخائر اسلامی کی ایک ذیلی شاخ کھولنے کی صورت میں برآمد ہوا، وہیں دونوں اداروں کے باہمی تعاون سے "اسلامی فلسفہ (مغربی نقطہ نگاہ سے)" کے عنوان کے تحت تین کتب شائع ہوئی ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران مجمع ذخائر اسلامی نے دنیا کے مسلم نشیں علاقوں کی زبانوں منجملہ بنگالی زبان میں اسلامی متون کا ترجمہ شروع کر دیا ہے۔

ہندوستان میں نمائندگی اور افغانستان میں اس ادارے کی سرگرمیاں مذکورہ دونوں ممالک میں اسلامی میراث کی باقیات کے تحفظ اور فارسی زبان و ثقافت کی ترویج کا باعث بنی ہیں۔ اس ادارے نے اب تک ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کے تیس سے زائد کتب خانوں کی قیمتی کتب کی عکسبرداری کا کام احسن طور پر انجام دیا ہے۔ جن میں سے چند کتب کی فہرست شائع کی جاچکی ہیں۔ خطی نسخوں کے تحفظ اور احیاء نے "مدرسہ مخطوطات" کے عنوان سے چند درسی کلاسوں کو جنم دیا۔ خطی نسخوں اور اسناد سے مربوط مختلف موضوعات کے نہایت ماہر اور تجربہ کار اساتذہ کو ان کلاسوں کے لئے دعوت دی گئی، جنہوں نے کلاسوں کا عہدہ سنبھالا اورکلاس کے طالب علموں کو اپنے علم سے نوازا۔ اس طرح اب اس مدرسے کے بعض طلبہ و طالبات نے خطی نسخوں اور اسناد کی فہرست نگاری کا کام شروع کردیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں ادارہ اس راہ میں مزید اقدامات کرے گا۔

اس ادارے کی طرف سے انجام پانے والے اہم ترین کاموں میں سے ایک کام "اسناد موقوفات" کی پروف ریڈنگ اور تصحیح ہے جن میں "اسناد موقوفات اصفہان" سرفہرست ہے۔ بارہ جلدوں پر مشتمل یہ کتاب "ادارہ اوقاف اصفہان" کے تعاون سے شائع ہوئی۔ اسلامی نقش کاریوں (اسلامی شخصیات کے کتیبوں اور سنگ مزار وغیرہ) پر توجہ کا نتیجہ ہندوستان، پاکستان، افغانستان، سوریہ اور ایران کے نہایت اہم مزارات کی دریافت کی شکل میں حاصل ہوا۔

مجمع کی طرف سے شائع ہونے والا ایک مجموعہ "خطی گنجینے" ہے۔ مختلف کتب پر مشتمل یہ مجموعہ متعدد موضوعات جیسے طب، نجوم، جغرافیہ، شعر، ادب، فقہ، فلسفہ، عقائد وغیرہ پر محیط ہے۔ 2009ء سے آغاز ہونے والے اس مجموعے کی ابھی تک 50 سے زائد جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس کے علاوہ مجمع ذخائر اسلامی اور موسسہ تاریخ علم و فرہنگ کے باہمی تعاون سے خطی نسخوں اور اسناد کے میدان میں آموزشی متون کی تدوین و اشاعت کی کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران چند ٹریننگ کورسز اور ورکشاپ پروگراموں کا سہرا ان دو اداروں کے سر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسی سال یعنی 2013ء میں اینٹرنیٹ پر پہلی بار موسم گرما کی کلاسوں (Summer Classes)کا آغاز ہورہا ہے۔

فی الوقت مجمع ذخائر اسلامی کی تمام تر توجہ دو مجموعوں یعنی "میراث مخطوط کا تعارف" اور "خطی گنجینے" کو مزید آگے بڑھانے اور مخاطبین سے زیادہ سے زیادہ رابطہ قائم کرنے کے لئے Cyberspace کی ہر ممکنہ وسعت پر مرکوز ہے۔بہرحال خطی نسخوں اور قدیمی متون پر تحقیق کے خواہشمند افراد کو اپنے مورد نظر نسخوں کی دریافت کے لئے مجمع ذخائر اسلامی کے ڈیجیٹل بینک اور ویب سائٹ www.zakhair.net یا www.mzi.ir سے رجوع کریں۔اس کے علاوہ مجمع ذخائر اسلامی ایران اور ایران سے باہر رہنے والے قدیمی متون کے محققین اور خواہشمند افراد کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ جوابات دریافت کرنے کے لئے دفترہذا میں حاضری کے علاوہ، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ 2013ء سے اپنی فعالیت اور سرگرمیوں کا آغاز کرنے والا مجمع ذخائر اسلامی کا ایس ایم ایس سسٹم نمبر: 1000 4844 3422 04 مجمع ذخائر کے سرپرست اعلی سید صادق حسین اشکوری کا ای-میل ایڈریس: Ashkevari@yahoo.com


syed-ahmed-hussaini