صارف:Zahidfaridkhawaja/ریتخانہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حلقہ پی پی250[ترمیم]

تاریخی پس منظر[ترمیم]

سابق صدر پرویز مشرف نے عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں کروائیں تو ضلع راجن پور میں صوبائی اسمبلی حلقہ بندیاں نمبر 247,248,249,250 معروضِ وجود میں آئے۔

محلِ وقوع[ترمیم]

پی پی حلقہ راجن پور4 کے جنوب میں ضلعی ہیڈ کواٹر راجن پور مغرب میں بلوچستان، جنوب میں سندھ اور مشرق میں رحیمیار خان واقع ہے۔

الیکشن 2002ء[ترمیم]

سردار شوکت خان مزاری نے ملت پارٹی کے پلیٹ فارم سے عام انتخاب میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔بعد ازاں ملت پارٹی مسلم لیگ قائدِ اعظم میں ضم ہو گئی تو سردار شوکت خان مزاری نے مسلم لیگ(ق) میں شمولیت اختیار کی اور ڈپٹی سپیکر مقرر هوۓ.

الیکشن 2008[ترمیم]

سردار شوکت خان مزاری نے الیکشن 2008 میں اپنے حریف کو شکست دیکر صوبائی رکن منتخب ہو گئے. اس بار سردار شوکت خان مزاری نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصه لیا اور رکن پنجاب اسمبلی منتخب هونے کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی.

الیکشن ء2009،2010[ترمیم]

سابق ڈپٹی اسپیکرسردار شوکت کی رحلت کے بعد اس سیٹ کو خالی قرار دیا گیااور ضمنی الیکشن منعقد ہوا جس میں قابل ذکر امیدوران سردار عاطف خان مزاری اور سردار زاہد محمود خان مزاری حریف تھے۔عاطف مزاری مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا ۔جبکہ زاہد محمود مزاری آزاد حیثیت سے اس الیکشن میں حصہ لیا۔اس الیکشن کی دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق نگران وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری سردار عاطف خان مزاری کی حمایت کر رہے تھے۔جبکہ عاطف مزاری کے حریف زاہد محمود مزاری کو سابق چیف واہب سردار نصرا للہ خان دریشک کی حمایت حاصل تھی۔عاطف خان مزاری نے مدمقابل زاہد محمود مزاری کو شکست دیکر پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی پنجاب کے رکن منتخب ہوئے۔

الیکشن2013[ترمیم]

اس الیکشن میں 13 سے زائد امیدوران نے عام انتخاب میں حصہ لیا تاہم اصل معرکہ مسلم لیگ ن کے عاطف خان مزاری اور آزاد امید وار زاہد محمود خان مزاری کے درمیان تھا۔دونوں امیدوار دوسری مرتبہ ایک دوسرے کے مدِ مقابل تھے۔عاطف مزاری 54876 ووٹ لیکر ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب منتخب ہوئے ۔جبکہ زاہد محمود خان مزاری نے 39169 ووٹ لیکر دوسرے نمبر رہے۔