عائلہ مجید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
2014ء میں پہلی مرتبہ اے سی سی اے میں منتخب ہونے والی عائلہ مجید ایک سال بعد اس بین الاقوامی ادارے کی صدر بن جائیں گی

عائلہ مجید پروفیشنل اکاؤنٹنسی باڈی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس کی پہلی مسلمان اور پاکستانی نائب صدر کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بطور پہلی خاتون بورڈ ممبر کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے [1]2014ء میں پہلی مرتبہ اے سی سی اے میں منتخب ہونے والی عائلہ مجید ایک سال بعد اس بین الاقوامی ادارے کی صدر بن جائیں گی۔ایک دہائی سے زیادہ حکمرانی کے تجربے کے ساتھ ، عائلہ بہت سے مقامی اور عالمی بورڈز میں شامل ہیں ان میں[2] سرکاری ہولڈنگز ؛ (ریاست کی ملکیت میں انرجی ہولڈنگ کمپنی کے بورڈ کی سربراہی) سیمنز پاکستان انجینئرنگ اور ایبٹ لیبارٹریز (پاکستان) لمیٹڈ۔ کے علاوہ ہیلپ کیئر سوسائٹی کے بورڈ آف گورنرز سمیت بہت سے عہدے شامل ہیں۔[3]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

اے سی سی اے کی پہلی جنوب ایشیائی نائب صدر عائلہ مجید نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی، جس کے بعد انھوں نے فیڈرل گورنمنٹ کالج سے پری انجینیئرنگ اور پری میڈیکل پڑھا اور بعد ازاں معاشیات، فزکس اور ریاضی میں گریجویشن کی۔ انھوں نے لمز سے ایم بی اے اور اے سی اے کیا اور یونیورسٹی آف لندن سے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی۔ انھوں نے مزید بتایا: ’ایم اینڈ اے فنانشل ایڈوائزری میں کام کرنے کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ اکاؤنٹنگ میں اپنی مہارت کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اسی لیے میں نے اے سی سی اے کی تعلیم حاصل کی۔‘ اے سی سی اے 1904ء میں قائم کی گئی ایک گلوبل اکاؤنٹنگ باڈی ہے، جبکہ اس کی اعلیٰ ترین باڈی اے سی سی اے کونسل ہے، جس کے لیے ان کا پہلی مرتبہ 2014ء میں انتخاب ہوا۔ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس 180 ممالک میں تقریباً 50 لاکھ طلبہ اور دو لاکھ اراکین کے ساتھ سب سے بڑا اور تیزی سے ترقی کرنے والا اکاؤنٹنسی کا بین الاقوامی ادارہ ہے[4]

ساری توجہ مقصد پر رکھیں[ترمیم]

عائلہ مجید کا ایک۔انٹرویو میں کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی رکاوٹ کو مسئلہ نہیں سمجھا کیونکہ میرا ماننا ہے کہ اگر ہم اپنی ساری توجہ اپنے کام، ہنر کو نکھارنے اور مقصد پر رکھیں تو کوئی چیز مشکل نہیں ہوتی۔عائلہ مجید نے بتایا کہ اے سی سی اے 1904ء میں قائم کی گئی ایک گلوبل اکاؤنٹنگ باڈی ہے، جبکہ اس کی اعلیٰ ترین باڈی اے سی سی اے کونسل ہے، جس کے لیے ان کا پہلی مرتبہ 2014ء میں انتخاب ہوا۔ ’تب بھی میں پہلی پاکستانی تھی جس کا انتخاب کیا گیا۔ یہ انتخاب تین سال کے لیے کیا جاتا ہے۔2017ء میں میں نے دوسری مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئی اور اب یہ تیسری مرتبہ ہے۔‘'

حوالہ جات[ترمیم]