عبد السمیع پال
منفرد لب و لہجہ، فطری شاعری کے لیے معروف اور ممتاز شاعر ”
عبد السمیع پال تخلص اثرؔ ، 28؍دسمبر 1901ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آبا و اجداد کشمیر سے پنجاب منتقل ہو گئے، ان کے والد مولانا دین احمد پال علوم قدیمیہ کے کئی رسائل کے مصنف تھے ۔ اثر صہبائی کی ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہوئی۔ لاہور کے اسلامیہ کالج بی اے آنر پاس کیا اور ایل۔ایل۔ بی کے بعد سیالکوٹ میں وکالت کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ ان کے بڑے بھائی حزیں بلند پایہ شاعر گذرے ہیں۔ صہبائی کا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے غزلیں، قطعات، رباعیات، مثنویاں سب کچھ کہیں ہیں اور غزل گوئی کے تنگ کوچے میں مقید نہیں رہے۔ اثرؔ صہبائی، 26 جون 1963ء کو انتقال کر گئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں :
- جامِ طہور ( رباعیات و قطعات کا مجموعہ)، *خمستاں،
- روحِ صہبائی ( غزلوں، نظموں اور رباعیات کا مجموعہ۔
نمونہ کلام
[ترمیم]الٰہی کشتئ دل بہہ رہی ہے کس سمندر میں
نکل آتی ہیں موجیں ہم جسے ساحل سمجھتے ہیں
_____
آہ کیا کیا آرزوئیں نذرِ حرماں ہو گئیں
روئیے کس کس کو اور کس کس کا ماتم کیجئے
---
تمھاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے
تمھارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوئے