عبد الماجد بدایونی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ابو المنظور حکیم عبد الماجد قادری بدایونی امام العلماء زعیم الملۃ اور مجاہد آزادی سے معروف ہیں۔

نسب[ترمیم]

عبد الماجد قادری بدایونی بن حکیم عبد القیوم قادری بن حکیم مرید جیلانی بن محی الدین قادری عثمانی بن شاہ فضل رسول بدایونی مصنف سیف اللہ المسلول

ولادت[ترمیم]

مولانا ابو المنظور حکیم عبد الماجد قادری بدایونی کی ولادت 4/شعبان 1304ھ مطابق 28/اپریل 1887ء کو مولوی محلہ بدایوں میں ہوئی۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم مولانا عبد المجید مقتدری آنولوی اور مولانا مفتی ابراہیم صاحب قادری بدایونی سے حاصل کی، درس نظامی کی منتہی کتابیں استاذ العلماء مولانا محب احمد قادری بدایونی سے پڑھیں اور تکمیل مولانا شاہ عبد المقتدر قادری بدایونی سے فرمائی- بعض اسباق والد گرامی مولانا حکیم عبد القیوم شہید اور جد محترم تاج الفحول محب رسول مولانا عبد القادر قادری بدایونی قدس سرہ سے بھی سماعت کیے۔ 1320ھ میں حضرت مولانا شاہ عبد المقتدر قادری بدایونی نے سند فراغت عطا فرمائی، اس کے بعد دو سال دہلی میں رہ کر حکیم غلام رضا خاں کے پاس طب کی تکمیل کی۔ 1322ھ میں حکیم صاحب نے سند فراغت سے نوازا جس پر مسیح الملک حکیم اجمل خاں نے بھی دستخط کیے۔

مذہبی وتحریکی سرگرمیاں[ترمیم]

عبد الماجد بدایونی کی عملی اور تحریکی زندگی اور مذہبی و قومی جد و جہد کا اندازہ ان عہدوں اور مناصب سے بھی لگا یا جا سکتا ہے جس سے مولانا کی وسیع تر خدمات اور قائدانہ حیثیت کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

  • مہتمم مدرسہ شمس العلوم بدایوں
  • مدیر اعلیٰ ماہنامہ شمس العلوم بدایوں
  • ناظم جمعیۃ علماء ہند صوبہ متحدہ
  • رکن مرکزی مجلسِ خلافت
  • صدر مجلس خلافت صوبہ متحدہ
  • صدر خلافت تحقیقاتی کمیشن
  • رکن وفد خلافت برائے حجاز
  • رکن مجلس عاملہ مسلم کانفرنس
  • رکن انجمن خدام کعبہ
  • رکن انڈین نیشنل کانگریس
  • صدر جمعیۃ تبلیغ الاسلام صوبہ آگرہ و اودھ (جو 25 ستمبر 1923 میں جمعیت تبلیغ الاسلام صوبجات متحدہ کے نام سے موسوم ہوئ اور اس کا الحاق انبالہ کی جمعیت مرکزیہ تبلیغ الاسلام[1] انبالہ پنجاب سے کر دیا گیا)
  • بانی رکن مجلس تنظیم
  • بانی رکن جمعیۃ علماء ہند کانپور
  • بانی و مہتمم مطبع قادری بدایوں
  • بانی و سرپرست عثمانی پریس بدایوں
  • بانی دار التصنیف بدایوں

وفات[ترمیم]

مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ کے ایک جلسہ کے سلسلہ میں لکھنؤ گئے تھے آپ نے شب دو شنبہ3/شعبان 1350ھ / 13-14/دسمبر 1931ء کی درمیانی رات میں داعیِ اجل کو لبیک کہا بدایوں درگاہ قادری کے جنوبی دالان میں اپنے پیر و مرشد کے پائنتی دفن کیے گئے۔[2][3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://archive.org/details/Tabligulislam
  2. مجاہد آزادی مولانا عبد الماجد بدایونی
  3. "Freemom Fighter مجاہد آزادی مولانا عبد الماجد بدایونی"۔ 23 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2017 

خارجی روابط[ترمیم]