عزیز وارثی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قادر الکلام شاعر” عزیزؔ وارثی دہلوی

پیدائش[ترمیم]

عزیز احمد خاں عزیز وارثی بچھرایوں ضلع مراد آباد میں 17 جولائی 1934ء کو پیدا ہوئے، عزیز وارثی ایک معمولی کسان گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والد چودھری نذیر احمد خاں جنگلات کے محکمے میں کلرک تھے لیکن عزیز وارثی نے ابھی پوری طرح سے ہوش بھی نہ سنبھالا تھا کہ والدین کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم مقامی اسکول میں حاصل کی بعد ازاں جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب کامل کا امتحان پاس کیا،

شاعری[ترمیم]

زمانہ تعلیم ہی سے وہ ادبی محافل میں شریک ہونے لگے اور اسی زمانے میں اوگھٹ شاہ وارثی کے مرید ہوئے اور پھر اسی نسبت سے عزیز احمد خاں نے اپنا نام عزیز وارثی رکھ لیا، عزیز کو اپنے پیر و مرشد اونگھت شاہ وارثی سے خاصی نسبت و عقیدت تھی۔ شعر و سخن کی محفلوں اور قوالیوں میں شرکت کرتے کرتے عزیز وارثی نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ وہ خود بھی شعر کہہ سکتے ہیں چنانچہ اسی کم عمری سے شعر کہنا شروع کر دیا اور کہتے کہتے ایک قادرالکلام شاعر کہے گئے۔ عزیز وارثی تصوف کی روایت کو جو خواجہ میر درد دہلوی، شاہ اکبر داناپوری اور اصغر گونڈوی جیسے شعرا کے یہاں بدرجہ اتم ملتی ہے زندہ رکھا ہے، عزیز کی شاعری میں اصغر گونڈوی کارنگ نمایاں ہے۔ عزیز ایک کامیاب شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصنف اور ادب نواز بھی تھے ان کے اندر معاملات کی صفائی اور عمدہ اخلاق عیاں تھا۔

وفات[ترمیم]

عزیز وارثی، دہلی میں 29 جولائی 1989ء کو ہم سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوکر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔