عورتوں کا عالمی اجلاس، 1985ء
عورتوں کا عالمی اجلاس، 1985ء میں کینیا کے شہر نیروبی میں 15 سے 26 جولائی کو منعقد ہوا۔ اس اجلاس نے وہ سنگ میل عبور کیے، جن سے عورتوں کی ترقی ک وناپا جا سکتا ہے، ان شعبوں میں؛ آئینی اور قانوی اقدامات، سماجی حصا داری میں برابری، سیاسی شرکتم یں برابری اور فیصلہ سازی میں برابری۔ اجلاس نے یا تسلیم کیا کہ عوروتوں کو صرف عورتوں سے مخصوص شعبوں کی بجائے تمام انسانی کاموں میں حصہ لینا چائیے۔ یہ سال چوں کہ، عورتوں کی دہائی کا آخری سال تھا، تو اس عرصہ کے لیے طے شدہ منصوبوں کا جاغزہ لینا اس اجلاس کا ایک اہم مقصد تھا۔ اس اجتماع میں صنف اور ترقی کے پیمانے متعارف کروایا گیا۔
پس منظر
[ترمیم]اقوام متحدہ نے 1945ء کے بنیادی چارٹر میں مرد و عورت کے درمیان میں برابری کے حوالے سے ایک شق، باب 3، شق 8 شامل کی گئی۔ اسی تسلسل میں 1945ء سے 1975ء تک عالمی سطح پر حقوق نسواں کی تحریکوں کی رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے اندر ان اصولوں کو علمی جامعہ پہنانے کی کوشش کی۔[1] اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منطور کی اور طے کیا کہ 1975ء عورتوں کا سال کا سال ہو گا۔[2] دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک مزید قرارداد منطور کی جس کے مطابق 1976ء سے 1985ء تک کی دہائی عورتوں کی دہائی کے طور پر منائی جائے گی۔[3][4] یوں 19 جون سے 2 جولائی 1975ء میں عورتوں کا پہلا عالمی اجلاس میکسیکو میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد، عورتوں کی برابری اور ان کا ترقی اور امن میں کردار پر، میکسیکو اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں اقوام متحدہ میں دو شعبوں؛
- اقوام متحدہ ترقیاتی فنڈ برائے خواتین
- بین القاوامی تحقیق و ترتیب مرکو برائے بہبود خواتین
عورتوں کا دوسرا عالمی اجلاس، ڈنمارک میں 1980ء میں منعقد ہوا۔ جس میں 1975ء کے مقاصد کا جائزہ لیا گیا ڈنمارک، اجلاس میں عورتوں کے لیے محفوظ کیے گئے حقوق اور ان حقوق پر عمل درآمد میں فاصلہ تسلیم کیا گیا۔ اس پر بھی اتفاق کیا گيا کہ میکسیکو اجلاس میں طے کیے گئے تین میدانوں، تعلیم تک یکساں رسائی، روزگار کے یکساں مواقع اور مناسب صحت کی سہولیات پر عمل کیا گيا ہے۔اس اجلاس میں 94 ووٹوں کے ساتھ ایک مصنوبہ برائے عمل درآمد کو اپنایا گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ماخذ
[ترمیم]- ↑ "Background of the Conference" 1976، ص 139
- ↑ Fraser 1999، ص 893–894
- ↑ "Background of the Conference" 1976، ص 141
- ↑ Fraser 1975، ص 7