بانجھ پن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(عُقم سے رجوع مکرر)
بانجھ پن
تخصصبولیات, Reproductive endocrinology and infertility, obstetrics and gynaecology تعديل على ويكي بيانات

بانجھ پن رحم مادر میں استقرار حمل کا نا ہونا۔ بانچھ پن ایک غیر طبعی کیفتیت ہے، جس کس متعدد اسباب ہیں۔ جیسے عورت کے اندر امراض زہراویہ کا موجود ہونا، تضاد عامل ریسس یا پھر کسی اور وجہ سے رحم کر اندر جنین کو قبول کرنے کی صلاحیت کا نا ہونا۔[1]

بانجھ پن کی تعریف[ترمیم]

بانجھ پن کی تعریف جماع و جنسی تعلقات کے ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ کے دوران حاملہ نہ ہونے کے طور پر کی جاتی ہے۔ یعنی شادی کے ایک سال کے اندر یا ایک سال سے زائد دورانیہ میں مرد اور عورت کی مسلسل ہمبستری کے باوجود حمل نہ ہونا بانجھ پن کی علامت جانی جاتی ہے۔ چونکہ خواتین میں زرخیزی یعنی حمل ٹھہرنے  کی طاقت عمر کے ساتھ مسلسل کم ہوتی جاتی ہے اسی لیے یہ مرض ایک پریشانی کا سبب بن سکتاہے۔

بانجھ پن کی تشریح[ترمیم]

بانجھ پن نر یا مادہ تولیدی نظام کی ایک بیماری ہے جس میں کامیاب مباشرت کے باوجود حمل نہیں ٹھہرتا۔

بانجھ پن دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں تقریبا اڑھتالیس ملین جوڑے بانجھ پن میں مبتلا ہیں۔

بانجھ پن مرد اور عورت دونوں میں ہوسکتاہے چاہے مرد میں ہو یاعورت میں ہو شدید ذہنی اذیت کا باعث ہوتاہے۔ بانجھ پن کی دونوں اقسام درج ذیل ہیں

1۔ مردانہ بانجھ پن[ترمیم]

مردانہ تولیدی نظام میں، بانجھ پن عام طور پر منی کے اخراج ، مادہ منویہ میں جرثومہ حیات یعنی سپرم کی غیر موجودگی یا کم سطح یا سپرم (جرثومہ حیات)  کی غیر معمولی شکل یا ساخت اور حرکت میں مسائل کی وجہ سے ہوتا ہے۔مردانہ بانجھ پن کاعلاج ہمیشہ بہتر تشخیص اور مرض کی علامات کو مدنظر رکھ کر کیاجاتاہے۔

مردانہ بانجھ پن کی تشخیص[ترمیم]

مردانہ بانجھ پن کی تشخیص کے مختلف طریقے ہیں جس سے مرد میں ہونے والی متوقع بانجھ پن کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔اس کی تشخیص کے لیے سب سے اہم منی کا تشخیصی معائنہ ہے جس سے منی کے اندر جرثومہ حیات کی تعداد ، حرکات اور ساخت کا بخوبی اندازہ ہوجاتاہے اس کے علاوہ بھی دیگر تشخیصی ٹیسٹ مثلا ہارمونز کی سطح جانچنے کے ٹیسٹ، بذریعہ مقعد ٹیسٹ اور موروثی ٹیسٹ شامل ہیں۔

مردانہ بانجھ پن کی وجوہات[ترمیم]

مادہ منویہ کے قوام میں غیر  طبعی صورت حال  پیدا ہوجانا اور منی کا پتلا ہوجانا

سپرمز کا لولا لنگڑا اور کمزور ہوجانا اور ان کی ساخت میں تبدیلی کا آجانا

ذکاوت حس، کثرت احتلام یا سرعت انزال میں تسلسل سے مبتلا رہنا، آتشک یا سوزاک کا ہوجانا۔

مادہ منویہ یعنی منی میں سوزش یا غیر طبعی کیفیت کے باعث  پیپ کا پیدا ہونا جن کو پس سیلز بھی کہا جاتاہے۔

2۔ زنانہ بانجھ پن[ترمیم]

خواتین کے تولیدی نظام میں پیدا ہونے والی خر ابیاں بانجھ پن کا باعث بنتاہے۔

 بیضہ دانی یعنی  بچہ دانی، فیلوپین ٹیوبز،اینڈوکرائن سسٹم،حیض کے امراض، سیلان الرحم ، کثرت طمث ہارمونز کی سطح میں کمی بیشی، یعنی پوسٹ کوائٹل بلیڈنگ (Post coital bleeding)بانجھ پن کی  بنیادی یا ثانوی وجوہات ہو سکتی ہیں۔بنیادی اور ثانوی بانجھ پن مندرجہ ذیل ہیں۔

بنیادی بانجھ پن[ترمیم]

بنیادی بانجھ پن سے مراد ایسی کیفیت جس میں عورت کو کبھی بھی زندگی میں باوجود  تسلسل سے ازدواجی تعلقات کے حمل کبھی ٹھہرا ہی نہ ہو۔

ثانوی بانجھ پن[ترمیم]

ثانوی بانجھ پن سے مراد جب ایک دفعہ عورت کو حمل ٹھہرا ہو لیکن اس کے بعد کبھی باوجود کوشش کے حمل نہ ٹھہرا ہو۔

زنانہ بانجھ پن کی تشخیص[ترمیم]

زنانہ بانجھ پن کی بہتر تشخیص کے لیے خواتین کے ہارمونز کا ٹیسٹ یعنی پروجیسٹیرون (Progesterone)لیول کا چیک کرنا اس مرض کی تشخیص میں مددگار ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ مباشرت سے پیدا ہونے والی سوزش یا کسی سوزش کی منتقلی کا ٹیسٹ بھی اس مرض کی تشخیص میں مدد دے سکتاہے۔اس کے علاو بیضہ دانی یا فلوپین ٹیوبوں (fallopian tubes) کا سکین یا ٹیسٹ بھی اس مرض کی شناخت کرسکتے ہیں۔

زنانہ بانجھ پن کی وجوہات[ترمیم]

بچہ دانی میں مختلف نقائص زنانہ بانجھ پن کا موجب بن سکتے ہیں بچہ دانی کی سوزش اور ورم کے باعث نہ صرف لیکوریا یعنی سیلان الرحم کا مرض ہو سکتا ہے بلکہ امراض حیض مثلا کثرت طمث (حیض کا ضرورت سےزیادہ آنا ) حیض کا رکاوٹ کے ساتھ اور شدت درد سے آنا بھی لاحق ہو سکتے ہیں جس سے بانجھ پن کا خدشہ رہتاہے کیونکہ مذکورہ بالا امراض حمل میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔

لگاتار مانع حمل ادویات کا استعمال بھی بانجھ پن کے خطرے کو جنم دیتاہے۔

بچہ دانی میں رسولیوں کا پیدا ہوجانا اور سسٹ کا بننابھی زنانہ بانجھ پن کی اہم وجہ ہے۔

بانجھ پن کا علاج بانجھ پن کا علاج بہت ہی توجہ اور مہارت کا کام ہے اور بعض صورتوں میں اس کا علاج بہت لمبا عرصہ بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔لہذا اس مرض کے علاج میں معالج اور مریض دونوں کا وسیع القلب اور صبر آزما ہونا بہت ضروری ہے۔

مردانہ بانجھ پن کا علاج[ترمیم]

اولاد کے حصول اور خوشگوار زندگی کے لیے مردانہ بانجھ پن کا علاج ازحد ضروری ہے اور ایک پراثر کامیاب علاج کو ممکن بنانے کے لیے ایک اچھے اور مستند معالج کا انتخاب بہت ضروری ہے تاہم اس مرد کے بہتر علاج کے لیے اصول علاج کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے اور اصول علاج یہی ہے کہ مرض کے اسباب کو رفع کیا جائے تو مرض کا بہتر علاج ممکن ہوتاہے۔

اگر مردانہ بانجھ پن کی وجہ مادہ منویہ میں جرثومہ حیات کی کمی ہے تو اس کے لیے ایسی ادویات و غذائیں استعمال میں لانی چا ہیے جو مرض کے اسباب کو ختم کریں ۔

اگر مرض کی وجہ پس سیلز کی منی میں موجودگی ہو تو مصفی اجزاء پر مشتمل ادویات استعمال میں لائی جائیں جیسے ہی منی میں سوزش و  پس سیلز ختم ہوں گے سپرمز کا لیول بہتر ہونا شروع ہوجائے گا۔

مردانہ بانجھ پن کا سبب اگر مختلف جنسی امراض ہیں تو ان کا علاج کرنے سے ہی منی میں جرثومہ حیات کی تعدا بہتر اور تندرست ہوجائیگی۔

زنانہ بانجھ پن کا علاج[ترمیم]

زنانہ بانجھ پن کے علاج میں تشخیص و علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کرنے سے مرض پر بہتر انداز میں قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مرض کا سبب اگر ایسٹروجن کا لیول کم ہے تو ایسی ادویات کا استعمال نافع ہوتاہے جو ایسٹروجن کی کمی کو پورا کریں۔

زنانہ بانجھ پن کی وجہ اگر بچہ دانی کی رسولی، حیض کی خرابیاں یا سیلان الرحم یعنی لیکوریا ہو تو ان امراض کا اصولی علاج کرنے سے مرض ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

زنانہ بانجھ پن کے علاج کو بہتر  طبی علم رکھنے والے معالج یا معالجہ کا انتخآب کرکے دور کیا جاسکتاہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو انسائیکلوپیڈیا، جلد 7، سائنسی علوم، صفحہ 44، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی