قضیہ (منطق)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اصطلاح term

بیان
قضیہ
تسلیفی
سچ
جھوٹ
نفی
عالجہ
انتطباق
انفصال
استثنائی
یا
اور
متقض
متقضی
اُلٹ

statement
proposition
propositional
true
false
negation
operator
conjunction
disjunction
exclusive
or
and
implication
implies
converse

منطق میں قضیہ ایسے بیان یا جملہ کو کہتے جو یا تو سچ ہو یا پھر جھوٹ ہو، مگر دونوں نہیں۔ قضیہ کے لیے بیان کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثال:

  • "زمین سورج کے گرد گھومتی ہے" قضیہ ہے جو سچ ہے۔
  • "2+2=6" قضیہ ہے جو جھوٹ ہے۔
  • "آج کیا پکا ہے؟" قضیہ نہیں ہے۔

قضیہ کو ریاضی میں حروف کی علامت سے لکھا جاتا ہے، مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"۔ قضیہ کی "سچائی قدر" کو T لکھا جاتا ہے اگر قضیہ سچ ہو اور اسے F لکھا جاتا ہے اگر قضیہ جھوٹ ہو ۔

قضیہ کے منفی کا سچائی جدول
p
T F
F T

نفیت[ترمیم]

منطقی عالجہ کے استعمال سے مستلفات سے مرکب قضیہ بنائے جا سکتے ہیں۔ ایک ایسا عالجہ "منفی" ہے جسے کی علامت سے ظاہر کرتے ہیں۔

تعریف: اگر p ایک قضیہ ہے، تو اس کی منفی قضیہ p یہ ہو گی:
"ایسا معاملہ نہیں ہے کہ p"

قضیہ p کو "نہیں p" پڑھا جاتا ہے۔ مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"، تو p="یہ معاملہ نہیں کہ آج جمعہ کا دن ہے" یا سادہ الفاظ میں p="آج جمعہ کا دن نہیں"۔ سچائی جدول مستلفات کی سچائی قدر کے درمیان نسبت دکھاتا ہے۔ مثلاً قضیہ اور اس کے منفی قضیہ کا سچائی جدول یہ ہے۔

دو قضیہ کے انتطباق کا سچائی جدول
p q
F F F
T F F
F T F
T T T

آسانی کے لیے عام طور پر کو "نہیں p " پڑھا جاتا ہے۔

انتطباق[ترمیم]

تعریف:انتطباق: چلو p اور q دو قضیہ ہوں۔ قضیہ "p اور q" جسے لکھا جاتا ہے، اس وقت سچ ہو گی جب دونوں p اور q سچ ہوں، ورنہ جھوٹ ہو گی۔ مرکب قضیہ کو قضیہ p اور قضیہ q کا انتطباق کہا جاتا ہے۔

مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="آج دکان کھلی ہے"، تو = آج جمعہ کا دن ہے اور آج دکان کھلی ہے"۔ انتطباق قضیہ جمعہ کے دن اور جب دکان کھلی ہو سچ ہو گی۔ اگر دن جمعہ کا نہ ہو یا دکان بند ہو تو انتطباق قضیہ جھوٹ ہو گی۔

آسانی کے لیے عام طور پر کو "p اور q" پڑھا جاتا ہے۔

دو قضیہ کے انفصال کا سچائی جدول
p q
F F F
T F T
F T T
T T T

انفصال[ترمیم]

تعریف:انفصال: چلو p اور q دو قضیہ ہوں۔ قضیہ "p یا q" جسے لکھا جاتا ہے، اس وقت جھوٹ ہو گی جب دونوں p اور q جھوٹ ہوں، ورنہ سچ ہو گی۔ مرکب قضیہ کو قضیہ p اور قضیہ q کا انفصال کہا جاتا ہے۔

مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="آج دکان کھلی ہے"، تو = آج جمعہ کا دن ہے یا آج دکان کھلی ہے"۔ انفصال قضیہ جمعہ کے دن سچ ہو گی اور ہفتے کے ہر دن جب دکان کھلی ہو سچ ہو گی۔ اگر دن جمعہ کا نہ ہو اور دکان بند ہو تو انفصال قضیہ جھوٹ ہو گی۔

آسانی کے لیے عام طور پر کو "p یا q" پڑھا جاتا ہے۔

دو قضیہ کے "استثنائی یا" کا سچائی جدول
p q
F F F
T F T
F T T
T T F

استثنائی یا[ترمیم]

تعریف:استثنائی یا : چلو p اور q دو قضیہ ہوں۔ قضیہ "p استثنائی یا q" جسے لکھا جاتا ہے، اس وقت سچ ہو گی جب p اور q میں سے صرف ایک سچ ہو، ورنہ جھوٹ ہو گی۔ مرکب قضیہ کو قضیہ p اور قضیہ q کا استثنائی یا کہا جاتا ہے۔ اسے "استثنائی انفصال" بھی کہا جاتا ہے۔

مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="آج دکان کھلی ہے"، تو =یا تو آج جمعہ کا دن ہے یا پھر آج دکان کھلی ہے"۔ استثنائی قضیہ جمعہ کے دن سچ ہو گی اگر دکان بند ہو اور جمعہ کے علاوہ ہر دن جب دکان کھلی ہو سچ ہو گی۔

کا سچائی جدول
p q
F F T
T F F
F T T
T T T

مقتض[ترمیم]

تعریف:متقض: چلو p اور q دو قضیہ ہوں۔ قضیہ "p متقضی q" جسے لکھا جاتا ہے، اس وقت جھوٹ ہو گی جب p سچ ہو مگر qجھوٹ ہو، ورنہ سچ ہو گی۔ متقض قضیہ میں قضیہ p کو مفروضہ اور قضیہ q کو نتیجہ کہا جاتا ہے۔

مثلاً p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="آج دکان کھلی ہے"، تو = آج جمعہ کا دن ہے تو آج دکان کھلی ہے"۔ مقتض قضیہ جمعہ کے دن جھوٹ ہو گی اگر دکان بند ہو، ورنہ سچ ہو گی۔ اور جمعہ کے علاوہ بھی ہر دن سچ ہو گی چاہے دکان کھلی ہو یا بند۔

مثال: p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="1+2=3"، تو ہمیشہ سچ ہو گی، کیونکہ نتیجہ q، مفروضہ p سے آزاد ہے۔ مثال: p="آج جمعہ کا دن ہے"، q="1+2=4"، تو جمعہ کے علاوہ تمام دن سچ ہو گی۔ ان دو مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ ریاضی میں متقضی کی تعریف عام اردو بول چال سے زیادہ جامع معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔

ریاضی میں کو نیچے دیے جملوں سے بھی بولا جاتا ہے:

اگر p تو q

if p, then q

p متقضی q

p implies q

p بشرط اگر q

p only if q

q کے لیے p کافی ہے

p is sufficient for q

کے سچائی جدول میں پہلی، تیسری اور چوتھی قطار میں سچ ہے۔ چوتھی قطار میں p چونکہ سچ ہے اس لیے q لازماً سچ ہو گا۔ پہلی اور تیسری قطار یہ ظاہر کرتی ہیں کہ p کے جھوٹ ہونے کی صورت میں q سچ یا جھوٹ دونوں ممکن ہے۔

q اگر p

q if p

q جب بھی p

q whenever p

p کے لیے q ضروری ہے

q is necessary for p

کے سچائی جدول میں پہلی، تیسری اور چوتھی قطار میں سچ ہے۔ پہلی قطار میں q چونکہ جھوٹ ہے اس لیے p سچ نہیں ہو سکتا۔ تیسری اور چوتھی قطار یہ ظاہر کرتی ہیں کہ q سچ ہو تو p سچ یا جھوٹ دونوں ممکن ہے۔

"p متقضی q" (علامت ) کا اُلٹ "q مقتضی p" (علامت ) ہے۔ "اگر آج جمعہ کا دن ہے تو آج دکان کھلی ہے" کا اُلٹ "اگر آج دکان کھلی ہے تو آج جمعہ کا دن ہے" ہو گا۔

سچائی جدول کا
p q
F F T
T F F
F T F
T T T
تعریف:دو رویہ متقض: چلو p اور q دو قضیہ ہوں۔ قضیہ "p دو رویہ متقضی q" جسے لکھا جاتا ہے، اس وقت سچ ہو گی جب p اور qکی سچائی اقدار برابر ہوں، ورنہ جھوٹ ہو گی۔ دو رویہ مقتض کو اگر بشرط اگر بھی کہا جاتا ہے۔ اسی وقت سچ ہو گی جب دونوں اور سچ ہوں۔

بول چال کا منطقی ترجمہ[ترمیم]

اردو زبان کے جملوں کو منطقی قضیہ میں ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے حاصل کلام کا بہتر طور پر تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔

مثال:جملہ: "تم گاڑی چلانے کا اجازہ حاصل کر سکتے ہو بشرط اگر تمھاری عمر سولہ سال سے زیادہ ہے اور تمھاری نظر ٹھیک ہے۔" اس جملے کے اجزا کو ہم مستلفات کے بطور یوں لکھتے ہیں: p="تم گاڑی چلانے کا اجازہ حاصل کر سکتے ہو"، q="تمھاری عمر سولہ سال سے زیادہ ہے"، r="تمھاری نظر ٹھیک ہے"۔ تو اصل جملہ یوں لکھا جا سکتا ہے:

مثال:جملہ: "تم ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں اگر تمھاری عمر اٹھارہ سال سے کم ہے یا تم پاکستان کے شہری نہیں۔" اس جملے کے اجزا کو ہم مستلفات کے بطور یوں لکھتے ہیں: a="تم ووٹ ڈالنے کے اہل ہو"، b="تمھاری عمر اٹھارہ سال سے کم ہے"، c="تم پاکستان کے شہری ہو"۔ تو اصل جملہ یوں لکھا جا سکتا ہے:

اصطلاح term

معادلہ

equivalence

اور معادل ہیں
p q
F F T T
T F T T
F T T T
T T F F

منطقی معادلہ[ترمیم]

دو مرکب قضیہ کو معادل (برابر) کہا جاتا ہے اگر ان کے سچائی جدول تمام معاملات میں برابر ہوں۔ قضیہ p اور قضیہ q کو منطقی معادل کہا جائے گا اگر تطویل ہو۔ منطقی معادلہ کو کی علامت سے لکھا جاتا ہے، یعنی

مثال کے طور پر قضیہ اور قضیہ معادل ہیں، یعنی علامتی طور پر

جیسا کہ سچائی جدول کے تیسرے اور چوتھے ستونوں کے برابر ہونے سے ثابت ہے۔

منطقی معادل


شناختی قوانین identity laws


غلبہ قوانین domination laws


ایضاً قوانین idempotent laws
دوہری منفیت قوانین double negation law


مبدلی قوانین commutative laws


مشارکی قوانین associative laws


توزیعی قوانین distributive laws


ڈی مارگن قوانین DeMorgan's laws

قوانین عقلیہ کی اقسام Kinds of logical laws

اس کی کل آٹھ اقسام ہیں

اول۔ يقينيات certain laws دوم۔ مظنونات supposed laws سوم۔ مشهورات widely well known چہارم۔ وهميات delusion پنجم۔ مسلمات self evident ششم۔ مقبولات accepted ہفتم۔ مشبهات similar ہشتم۔ مخيلات imaginary

ان کو مبادی الاقیسہ یعنی
Fundamentals of analytical proofs بھی کہتے ہیں 

لفظ قضايا قضیہ کی جمع ہے جس کا مطلب و معنی قول یا جملہ یا بیان یا Statements یا proposition اس کا معنی ایسا جملہ جو سچ و جھوٹ دونوں کا احتمال رکھتا ہو۔ مگر حقیقتا دونوں ایک ساتھ نہ ہو جبکہ اسے ریاضیاتی منطق میں مسئلہ یا Theorems کہتے ہیں

حوالہ جات[ترمیم]

E=mc2     اردو ویکیپیڈیا پر ریاضی مساوات کو بائیں سے دائیں LTR پڑھیٔے     ریاضی علامات