مندرجات کا رخ کریں

قلعہ دارا تروچھی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قلعہ دارا تروچھی
عمومی معلومات
مقامآزاد کشمیر، پاکستان
آغاز تعمیرنواب سدھنوتی سردار ربنواز خان سدوزئ نے 1480ء میں تعمیر کرایا

تھروچی(دارا) آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کے ایک قصبہ تھروچ میں واقع ہے یہ قلعہ کوٹلی شہر کے جنوب مغرب میں 10کلو میٹر اوپر پہاڑی پر تھروچی کے مقام پر واقع ہے قلعہ کا اصل نام دارا ہے یہ قلعہ پہلے پہل چاروں اطراف دس تا بارہ فیٹ اونچی اور ڈھائی تا تین فیٹ چوڑی گول دائرہ نماء چار دیوری کے اندر دو میناروں پر مشتمل قلعہ تھا اسی لیے اس قلعہ کا نام دارا رکھا گیا کیونکہ پہاڑی زبان میں گول دائرے کو دارا کہا جاتا ہے اس کے علاوہ پہاڑی زبان میں بارڈر کو بھی دارا کہا جاتا اور یہ قلعہ بھی سدھنوتی ریاست اور بھمبر کی چپ ریاست کے عین بارڈر پر بنایا گیا تھا جس کی دوسری طرف ریاست بھمبر کی حدود شروع ہوتی تھی شاید اسی لیے اس قلعے کو دارا کا نام دیا گیا قلعہ تھروچی دارا کی تعمير نواب سدھنوتی سردار ربنواز خان سدوزئ نے 1480 میں رکھی یہ شروعات میں گلاس کی مانند گول دو میناروں کا قلعہ تھا جس کی ریاست بھمبر کی اطراف چار پہاڑی پتھر پھینکنے والی توپوں کی جگہ تھی جبکہ اس کے چاروں اطراف دونوں میناروں پر 200 تیر اندازوں کی جگہ بھی موجود ہے [1] وقت کے ساتھ ساتھ اس کی تعمير و توسیع نواب سدھنوتی سردار ربنواز خان کے بیٹے نواب عین پُنوں خان سدوزئ نے بھی 1510ء میں مزید توسیع دے کر کی مگر سب سے زیادہ قلعے کی توسیع سدھنوتی کے سب سے معروف نواب حکمران سردار سعید خان سدوزئ نے سہولویں صدی عیسوی میں کی اگرچہ قلعے کی بنیاد سدھنوتی کے چھٹے حکمران نواب ربنواز خان نے رکھی مگر قلعے کو عروج سردار سعید خان سدوزئ کی تعمیرات نے دیا 1837ء کی تیسری سکھ سدھنوتی جنگ میں اس قلعے میں ریاست سدھنوتی کی طرف سے قعلہ دار سردار بوسہ خان مقرر تھے جو اپنی پوری فوج سمیت اس قلعہ میں مارے گئے جس کے بعد قلعہ سکھ خالصہ کے قبضے میں چلا گیا محمد دین فوق تاریخ اقوام پونچھ کشمیر کے مطابق قلعہ ( دارا ) تروچھ کے آخری قلعے دار ریاست سدھنوتی کے معروف جرنیل بوسہ خان سدوزئ تھے[2] جنہیں سکھ سدھنوتی کی تیسری جنگ میں جسم سے الٹی کھال نکال کر شہید کیا گیا تاريخ کشمیر پروفیسر ملک افتخار کے مطابق 1819ء سے لے کر 1837ء تک ریاست سدھنوتی کے جن پندرہ قلعوں نے سکھ خالصہ کو شکست دی ان میں ایک قلعہ (دارا) تروچھ بھی شامل تھا[3] سقوط سدھنوتی کے بعد یہ قلعہ 1837ء سے 1947 تک سکھوں اور ڈوگروں کے قبضہ میں رہا مگر 1947ء کی پونچھ بغاوت میں اس قلعے کو کرنل ہدایت خان کی 3 سدھنوتی بٹالین اور محمد حسین کی 14 سدھنوتی بٹالین کی مشترکہ کارروائی میں 6 اکتوبر 1947ء کو ڈوگرہ سے آزاد کرایا گیا [4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. نمبردارفضلالہی ، تاریخ سرداران سدھنوتی،
  2. محمد دین فوق ، تاریخ اقوام پونچھ صفحہ 655، https://drive.google.com/file/d/1IMreHK6h32S3P3oBrqJof1CI6wJIGg5k/view?usp=drivesdk
  3. پروفیسر ملک افتخار حسین اعوان، تاریخ کشمیر صفحہ 32 https://drive.google.com/file/d/1IYGh1Cg-B1pY8D8YD3eYD0j6RZ5aSVUX/view?usp=drivesdk
  4. محمد شريف طارق ، خونی لے کر https://books.google.com.sa/books?id=RaxjAAAAMAAJ&q=%DA%A9%D8%B1%D9%86%D9%84+%DB%81%D8%AF%D8%A7%DB%8C%D8%AA&dq=%DA%A9%D8%B1%D9%86%D9%84+%DB%81%D8%AF%D8%A7%DB%8C%D8%AA&hl=ur&sa=X&ved=2ahUKEwig3cbh5532AhXGzIUKHRQ3BlIQ6AF6BAgJEAM