لوچانو پاواروتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لوچانو پاواروتی

اطالیہ کے نامور گلوکار۔ اونچے سُروں میں مغربی کلاسیکی گیت گانے والے بہترین گلوکاروں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔

وجہ شہرت[ترمیم]

پاواروتّی نے چالیس برس تک فن کی خدمت کی اور ان کا شمار دنیائے موسیقی کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے فنکاروں میں ہوتا تھا۔ ان کی موسیقی اوپرا کے روایتی قدردانوں کے علاوہ عام لوگوں میں بھی مقبول ہوئی، خاص طور پر انیس سو نوے کے فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے بنائی گئی ان کی دھن ’نیسون دورما‘ نے مقبولیتِ عامہ حاصل کی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

فائل:پاواروتی.jpg
لچانو پاواروتی

پاوارَوتی کے والد ایک بیکری چلاتے تھے لیکن ساتھ ساتھ اونچے سروں میں گائیکی کے بھی شوقین تھے۔ پاوارَوتی شروع میں اُستاد بننا چاہتے تھے اور دو سال انھوں نے ایک اسکول میں پڑھایا بھی لیکن ساتھ ساتھ انھوں نے گائیکی کی مشقیں بھی جاری رکھیں۔ 1956ء میں انھوں نے گائیکی کو باقاعدہ ایک پیشے کے طور پر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے مغربی کلاسیکی گائیکی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کرنا شروع کی، جو چھ سال تک جاری رہی۔ اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے وہ انشورنس ایجنٹ کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

بین الاقوامی شہرت[ترمیم]

عالمی شہرت کی دہلیز پر انھوں نے سنہ 1961ء میں قدم رکھا، جب انھوں نے مشہور اطالوی موسیقار Puccini(پوچینی) کے اوپیرا ”لا بوہیم“ میں رودولفو کے کردار میں گائیکی کا ایک بین الاقوامی مقابلہ جیتا۔ اِس کے بعد آنے والے برسوں میں وہ دنیا کے کئی بڑے شہروں کے اسٹیج پر جلوہ گر ہوئے اور اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے شائقین کو مسحور کر دیا۔ انھیں اپنے شعبے میں بیس ویں صدی کا سب سے بڑا گائیک کہا جاتا ہے۔ انھوں نے سنہ 2004ء میں الوداعی کنسرٹس کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، جو انھیں صحت کی خرابی ہی کی وجہ سے گذشتہ سال منقطع کرنا پڑا تھا۔

ازدواجی زندگی[ترمیم]

پاواروتی کی اپنی پہلی بیوی ادوا سے شادی پینتیس برس تک رہی اور اس دوران ان کی تین بیٹیاں ہوئیں۔ انیس سو چھیانوے میں ان میں علیحدگی ہو گئی۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی سیکرٹری نکولیتّا مانتوانی کے ساتھ بیاہ کر لیا۔ مانتوانی کی عمر اس وقت چھبیس برس تھی۔ سال دو ہزار تین میں ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش متوقع تھی، لیکن صرف ایک ہی بچ پایا یعنی بیٹی آلس۔

انتقال[ترمیم]

چھ ستمبر 2007ء کو اطالیہ کے شمالی شہر مودینا میں واقع اپنے گھرمیں ان کا انتقال ہوا۔ وہ لبلبے کے سرطان میں مبتلا تھے۔