مرزا کامل بدخشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ مرزا اکمل الدین کامل بدخشی کشمیریسلسلہ نقشبندیہ کے کشمیر میں بزرگ ہو گذرے ہیں۔
ان کا پورا نام شيخ ميرزا كامل بن شيخ احمد يسوى بن ملك مُحَمَّد تاشقندى كشميری ہے۔
آپ احمد یسوی ترکستانی کی اولاد و امجاد سے تھے ان کی ولادت 1054ھ 1642ء میں ہوئی آپ کے دادا اپنے وطن سے تاشقند آئے وہاں سے بدخشاں پہنچے اور ایک عرصہ تک قیام پزیر رہے۔ اکبر بادشاہ کے زمانے میں برصغیر ہندوستان میں آئے دربار میں ملازمت کرلی ملک محمد خان کا خطاب پایا اور کشمیر کی نظامت ملی ان دنوں مرزا کامل ابھی بچے ہی تھے اور خواجہ حبیب اللہ عطار کے زیر تربیت تھے بارہ سال کی عمر میں بیعت ہوئے اور دنیا اور احوال دنیا سے کنارہ کش ہو گئے ریاضت و عبادت میں مشغول رہنے لگے پچیس سال کی عمر میں خرقہ خلافت ملا اور مسند ارشاد پر بیٹھے۔ سلسلہ کبرویٰ میں بیعت کرنے لگے۔ آپ مولانا رومی اور خواجہ فریدالدین عطار کے طرز پر ایک کتاب بحر زماں چار جلدوں میں لکھی یہ کتاب بہترین کتاب ہے۔ 77 سال کی عمر میں حبس البول کی بیماری میں مبتلا ہو گئے۔ اور 29؍ ذو الحجہ 1131ھ 1718ء میں انتقال ہوا۔ ان کا مزار سری نگر کشمیرمیں ہے[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. خزینۃ الاصفیاء،غلام سرور قادری ،صفحہ 356جلد 4 مکتبہ نبویہ لاہور
  2. Chinar Shade : Ziyarat Of Mirza Kamil Sahib Hawal Srinagar Kashmir