مفتی محمد عبدالعلیم سیالوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد عبد العلیم سیالوی شیخ الحدیث و الفقہ دار العلوم جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو و جامعہ غوثیہ رضویہ گلبرگ لاہور

مفتی عبد العلیم سیالوی

پیدائش[ترمیم]

 مارچ1938کو بابو پورافغانان تحصیل وضلع گورداسپورصو بہ شرقی پنجاب(انڈیا) میں پیدا ہوئے۔

خاندانی پس منظر[ترمیم]

حضور مفتی اعظم پاکستان کی ولادت مبارک جس گھرانے میں ہوئی وہ ایک علم دوست اور محب دین گھرانہ ہے، آپ کے خاندان کامختصر تعارف درج ذیل ہے۔

1۔حکیم حاجی محمدابرایم ( تایا جان)

آپ مفتی اعظم پاکستان کے تایا جان اور مشہور حکیم ہیں۔ مفتی اعظم پاکستان کی ابتدائی تعلیم و تربیت آپ ہی نے فرمائی۔ آپ کے ساتھ مفتی اعظم پاکستان کا دوہرا رشتہ ہے آپ تایا جان بھی ہیں اورخالوبھی۔

2۔ محمد عبد الکریم (والد گرامی)

آپ مفتی اعظم پاکستان کے والد گرامی ہیں آپ صاحب حکمت و دانش ہیں اور پیشہ زراعت سے منسلک ہیں۔

3۔حکیم محمد اسحاق(چچا)

آپ حکیم محمد اجمل خان کے استاد بھائی ہیں۔ آپ بہت ماہر حکیم ہیں آپ کے ساتھ بھی مفتی اعظم پاکستان کا دو برا رشتہ ہے۔

آپ مفتی اعظم پاکستان کے سسر بھی ہیں۔

4۔حافظ عبد المجید قادری (چچا)

آپ فاضل درس نظامی اور فاضل طب ہیں۔آپ نے طبیہ کالج دہلی سے فاضل طلب کیا۔ مفتی اعظم پاکستان کی علوم دینیہ کی تحصیل میں آپ کا بنیادی کردار ہے۔

ابتدائی تعلیم وحالات[ترمیم]

مفتی اعظم پاکستان نے ابتدائی تعلیم ضلع گورداسپور کے مشہور قصبہ "ہردوچھنی" سے حاصل کی۔ آپ نے پرائمری تک تعلیم اسی قصبہ سے حاصل کی(اس وقت پرائمری تعلیم چوتھی جماعت تک تھی) آپ تعلیم سے فارغ اوقات اپنے تایا جان حکیم محمد ابراہیم کے ساتھ ان کی حکمت کی دکان پر گزارتے تھے اور اپنے تایا جان کا ہاتھ بٹاتے تھے۔

ہجرت پاکستان[ترمیم]

قیام پاکستان کے بعد مفتی اعظم پاکستان کی عمر نو سال تھی جب پاکستان 14 اگست 1947ء کو معرض وجود میں آیا۔ آپ کا خاندان ضلع گورداسپور مشرقی پنجاب (انڈیا) سے ہجرت کر کے ضلع سیالکوٹ تحصیل شکر گڑھ موضع بارہ منگا آ گیا۔

وسطانی تعلیم[ترمیم]

مفتی اعظم پاکستان نے پرائمری سے ہائی اسکول تک کی تعلیم موضع بارہ منگا میں مکمل کی اور دسویں کا امتحان محکمہ تعلیم حکومت پاکستان کے زیراہتمام دیا۔اسی طرح فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحاناتلاہوربورڈ سے نمایاں پوزیشن میں پاس کیے۔

دینی تعلیم[ترمیم]

مفتی اعظم پاکستان نے دسویں کے امتحانات سے فراغت کے بعد علوم دینیہ کی تحصیل کی۔ دینی تعلیم کی تحصیل میں آپ کے چچاحکیم حافظ عبد المجید قادری نے بنیادی کردار ادا کیا۔ آپ نے 1952ء میں مرکزی دار العلوم حزب الاحناف اندرون دھلی گیٹ لاہور سے درس نظامی کی ابتدا کی۔ آپ نے جن مدارس سے تعلیم حاصل کی وہ درج ذیل ہیں۔

1۔ مرکزی دار العلوم حزب الاحناف اندرون دہلی گیٹ لاہور۔

2۔ جامعہ نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری گیٹ لاہور (علامہ غلام رسول رضوی صاحب ناظم اعلی تھے)

3۔ جامعہ لاثانیہ نیویں مسجد شاہ عالمی گیٹ لاہور۔

4۔مرکزی دار العلوم حزب الاحناف گنج بخش روڈ لاہور۔(مولانا مفتی اعظم ابوالبرکات سید احمد صاحب ناظم اعلی تھے)

دورہ حدیث[ترمیم]

مفتی اعظم پاکستان نے 1961ء میں دورہ حدیث کی تکمیل کی۔ آپ نے دورہ حدیث کی تکمیل مفتی اعظم ابوالبرکات سید احمد قادری سے مرکزی دار العلوم حزب الاحناف گنج بخش روڈ لاہور میں کی۔

دستار بندی[ترمیم]

مفتی اعظم پاکستان کی دستار بندی 1962ء میں ہوئی آپ کی دستار بندی تین نابغہ روزگار اور زمانہ ساز شخصیات کے ہاتھوں ہوئی ، جن میں حضرت پیرسیدمحمداحمد محدث کچھوچھوی(انڈیا)۔ مولاناعبدالغفور ہزاری۔مفتی اعظم پاکستان مولانا ابوالبرکات سید احمدقادری رحمۃاللہ علیھم شامل ہیں۔

فتوی نویسی کی تربیت[ترمیم]

اسلام میں مفتی ہونا اعلی ترین منصب ہے اور فتوی نویسی مجتہدانہ کام ہے۔ مفتی اعظم پاکستان نے فتوی نویسی کی تربیت قبلہ سید ابو البرکات سیداحمدصاحب سے1961ء سے 1966ءتک مسلسل چھ سال تک حاصل کی۔ اس دور میں چونکہ با قاعدہ تخصص فی الفقہ یا مفتی کورس کی کلاسیں نہیں تھیں۔ بلکہ انفرادی کوشش سے ہی فتوی نویسی کی تربیت ہوتی تھی۔ لہذا آپ نے بھی سلف صالحین کے طریقہ پر چلتے ہوئے اس طرح انفرادی توجہ سے فتوی نویسی کا فن سیکھا اور قبلہ سید صاحب کے اس فن میں وارث ٹھہرے۔ اور اس فن میں بام عروج تک پہنچے۔