منظور احمد خلقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شاعر (اردو ، براہوئی، بلوچی) ، نثر نگار ، کالم نگار۔ادیب ، ادب دوست ۔

پیدائش[ترمیم]

6 فروری 1974ء کو محمد اسلم کے ہاں پیدا ہونے والے منظور احمد خلقی تین بھائیوں اور سات بہنوں میں بھائیوں میں منجھلے ہیں

تعلیم[ترمیم]

آپ کے پرائمری کی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول بارنس روڈ ( موجودہ عملدار روڈ) سے حاصل کی مڈل اور میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول مسلم آباد ( موجودہ شفیق احمد شہید اسکول) تیل گودام سے کیا ۔ ایف اے بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری سے بی اے بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے کیا ایم اے براہوئی بھی بلوچستان یونیورسٹی سے کیا ۔

عملی زندگی[ترمیم]

عملی زندگی کا آغاز شعبہ درس و تدریس سے نیو کروٹ آباد پرائمری اسکول سے سرکاری ملازمت بطور جے وی ٹیچر کیا اور آج بھی درس و تدریس سے منسلک ہیں ۔

ادبی زندگی[ترمیم]

لکھنے لکھانے کا آغاز بطور نثر نگار، کالم نگار روزنامہ آساپ کوئٹہ سے کیا اردو سے براہوئی اور بلوچی زبان میں تراجم کا بہت کام کیا ہے جبکہ بلوچی اور براہوئی زبان سے اردو زبان میں جبکہ پنجابی سے اردو زبان میں تراجم کا کام بھی کر رہے ہیں تاکہ ہماری یہ معاشرتی زبانیں پیار و محبت کی ایک لڑی میں پروئی جا سکیں ۔ جبکہ بلوچی اور براہوئی زبان میں تخلیقی کاوشیں جاری ہیں خصوصا صنف افسانہ پر مہارت ہونے کی بنیاد پر کئی افسانے صفحہ قرطاس پر منتقل کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ اردو زبان میں تحقیق کا کام محسن ادبا پروفیسر سید خورشید افروز سے متاثر ہو کر رہے ہیں ۔ اب تک ان کے جو مقالے بہت زیادہ مقبول ہوئے ہیں ان میں عرفان الحق صائم ، پروفیسر حسین بخش ساجد،ڈاکٹر عبد الرشید آزاد، ڈاکٹر عبد الرحمن براہوئی۔سید خورشید افروز بنت بلوچستان محترمہ صدف غوری صاحبہ، ڈاکٹر صلاح الدین مینگل کی شخصیت پر لکھے گئے ہیں ۔ آج کل ڈاکٹر عبد الرحمن براہوئی کی کتاب توریت مقدس، انجیل مقدس، زبور مقدس اور قرآن مجید درثنائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر تفصیلی کام کر رہے ہیں۔پروفیسر خدائیداد گل کی معروف براہوئی کتاب صد گنج کو اردو اردو زبان کا پیرہن دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ منظور احمد خلقی 2011ء سے ادبی دیوان بلوچستان(ادب) پاکستان کے رکن بنے اور 2012ء میں چیف آرگنائیزر کے طور پر کام کرنا شروع کیا اور آج تاحال 2022ء تک ان دس سالوں میں ان کے کریڈیٹ پر سینکڑوں کامیاب مشاعرے، علمی مباحثے، ادبی تقریبات، بچوں کے ادب پر سیمینار، فیض احمد فیض کی شخصیت پر( یوں فیض) اور حضرت علامہ محمد اقبال کے یوم ( یوم اقبال) پر نہایت کامیاب پروگرام منعقد کراوئے ہیں۔اس کے علاوہ آپ پاکستان رائٹرز گلڈ بلوچستان کے صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان بھی ہیں اور اس پلیٹ فارم سے بھی کامیاب مشاعرے اور تقریبات منعقد کرا چکے ہیں ۔ ان کی اب تک تین کتابیں قلمی نسخے کی صورت میں مکمل ہو چکی ہیں لیکن مالی استعداد نہ ہونے کی وجہ سے شائع نہیں ہوئیں ۔ جبکہ اردو براہوئی اور بلوچی تینوں زبانوں میں شاعری بھی کرتے ہیں آپ نے اردو میں استاد الشعرا محمد انوربھٹی براہوئی میں غلام مصطفی صالح اور بلوچی میں اپنے کزن نامور شاعر عزیز ریحان سے اصلاح لی ہے ۔

حوالہ جات[ترمیم]

تحریر ****ڈاکٹرعبدالرشید آزاد چیرمین ادبی دیوان بلوچستان (ادب )پاکستان ****۔