مہروی ہروی
Appearance
مہری ہروی نویں صدی کی فارسی شاعرہ تھی۔
اس کے اعزاز میں ہرات میں ایک کالج کا نام «لیسهٔ مهری هروی» رکھا گیا ہے۔
زندگی
[ترمیم]مہروی ہروی ہرات میں پیدا ہوئی۔ اس کا اصلی نام مہرالنساء تھا مگر مهری، مهریه هراتیه و مهری هروی کے نام سے مشہور تھی۔ اس کے کلام میں شوخی اورظرافت دونوں نمایاں ہیں۔[1]
مهری هروی ، شاه رخ میرزا تیموری کی بیوی گوہرشاد کی سہیلی تھی۔ ملکه گوهر شاد نے اسے زن فاضل و شیرین سخن کے القاب عطا کیے۔
نمونہ اشعار
[ترمیم]یاد باد آنکه سر کوی توام منزل بود | دیده را روشنی از خاک درت حاصل بود | |
حل این نکته که بر پیر خرد مشکل بود | آزمودیم به یک جرعه میحاصل بود | |
گفتم از مدرسه پرسم سبب حرمت می | در هر کس که زدم بیخود و لایعقل بود | |
خواستم سوز دل خویش بگویم با شمع | داشت او خود به زبان آنچه مرا در دل بود | |
در چمن صبحدم از گریه و ار زاری من | لاله سوخته خون در دل و پا در گل بود | |
آنچه از بابل و هاروت روایت کردند | سحر چشم تو بدیدم همه را شامل بود | |
دولتی بود تماشای رخت مهری را | حیف وصد حیف که این دولت مستعجل بود |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "سایت فرهنگی هنری هرات"۔ 2012-12-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-03