نسب
نسب وہ ظاہری علامات ہیں جو والدین سے عترت یا اولاد کو منتقل ہوتے ہیں، جسے یا تو غیر جنسی تولید یا جنسی تولید کے ذریعے عترت کی اکائیاں یا جاندار اپنے والدین کی وراثیاتی معلومات پاتے ہیں۔ حالاں کہ یہ معاملہ نسب کا ہوتا ہے، تاہم افراد میں تغیر جمع ہو سکتا ہے اور انواع حیات اس کی وجہ قدرتی انتخاب سے ارتقائی مرحلوں سے گذر سکتے ہیں۔ حیاتیات میں نسب کے مطالعے کو وراثیات کہتے ہیں۔
جانداروں کا نسب
[ترمیم]ہر انسان اور جانور کا نسب ہوتا ہے اور اس کی اہمیت ہوتی ہے۔ لوگ سلاطین، سربراہوں اور مذہبی پیشواؤں سے اپنا نسب بتاتے ہیں، گویا کہ ان میں وہ صفات کسی درجے فطری ہیں جو ان کے آبا و اجداد میں تھے۔
پالتو جانوروں کے نسب کے بارے میں جانوروں کے مالکین فکر مند رہتے ہیں۔ مثلًا آل سیشن یا بلڈاگ کے مالکین اپنے کتے کو دوسرے کتے کے ملاپ سے بچاتے ہیں تاکہ ان کے جانوروں کا نسب بدستور عمدہ اور اعلٰی رہے۔ بھارت کے اونگول بیل کا نسب بیرون ملک کروڑوں میں بک چکا ہے کیوں کہ انگوال گایوں کی نسل اور ان کے دودھ میں کچھ خاص بات ہے۔
تقریباً ہر قوم اور تہذیب میں گھوڑوں کو خاص مقام حاصل رہا ہے۔ عرب میں تو ہر گھوڑے کا نام رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کا پورا شجرہ نسب تک یاد رکھا جاتا تھا۔ موجودہ دور میں بھی سربراہانِ مملکت اور امرا کی عزت و توقیر کے لیے انھیں بگھیوں میں سوار کروا کر تقریبات میں لایا جاتا ہے۔[1]