ٹھوس کچرے کی نظامت
ٹھوس کچرا مختلف اقسام کا ہو سکتا ہے۔ یہ گھریلو، صنعتی، زرعی یا محض قدرتی ہو سکتا ہے۔ ان کی سب سے عام مثالیں اس طرح ہو سکتی ہیں:
- باورچی خانے سے برآمد کچرے کی چیزیں جیسے کہ ٹوٹی ہوئی کانچ، پلاسٹک، برتن، وغیرہ۔
- اینٹ، ریت اور فرنیچر کی بے کار شیاء
- صنعتی کچرا جیسا کہ کیمیاوی مادہ، پینٹ، وغیرہ۔
- کوئلے کی کان کا کچرا
- زرعی کچرا جیساکہ فصلوں سے اپجنے والا کچرا، کیڑاکش ادویہ، کھیت کے جانوروں کے فضلات۔
- راکھ
- حیاتیاتی طبی کچرا
- مرے ہوئے جانور
- شاخ سے گرنے والے پتے اور ڈالیاں۔[1]
ان میں سے زیادہ تر کچرا بلدیاتی شعبے سے ماخوذ ہوتا ہے۔ شہروں علاقوں میں ٹھوس کچرے کی نکاسی کے لیے حسب ذیل اقدامات اٹھائے جاتے ہیں:[1]
ٹھوس کچرے کا جمع کرنا
[ترمیم]شہر کے مختلف علاقوں سے ٹرک کچروں کو جمع کرتے ہیں۔ یہ کچرا انتقالی مستقروں (transfer stations) پر بھیجا جاتا ہے۔ بلڈوزر ان کچروں کو انتقالی مستقروں سے نکال کر نکاسی کی جگہوں کو لے جاتے ہیں جو عمومًا کسی زمین پر یکجا (landfill) ہوتا ہے۔[1]
ٹھوس کچرے کی نکاسی
[ترمیم]عام طور کچرے میں سے مناسب ہوا کے خارج ہونے کی سہولت ہوتی ہے تاکہ کچرے میں پیدا ہونے والی گیاس ماحول میں محفوظ انداز میں چھوڑی جا سکتی ہے۔ کچھ ترقی یافتہ ممالک میں میتھین جو ایک اہم گیاس خارج ہوتی ہے، مختلف مقاصد کے لیے صاف صفائی کے مرحلوں سے گزرتی ہے۔[1]
ٹھوس کچرے کی گہرائی کم کرنے کے طریقے
[ترمیم]انسی نیریشن (incineration)
[ترمیم]انسی نیریشن کا مطلب یہ ہے کہ کسی شے کو ایک مخصوص درجہ حرارت تک خاص حالات میں جلایا جائے۔ انسی نیریٹر ایک فرنیس ہے جو ٹھوس کچرے کو جلاتا ہے۔ جمع کرنے والے ٹرک ٹھوس کچرے کو ایک گڑھے میں ڈال دیتے ہیں اور اس گڑھے سے کرینیں کچرے کو اٹھاتی ہیں اور جلانے کے پلانٹ میں ڈالتی ہیں۔ ٹھوس کچرا جل جاتا ہے اور یہاں سے خارج ہونے والی گیاسوں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ غیر سوختہ کچرے کو دباکر زرعی مقاصد میں کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ کچھ خارج ہونے والی گیاسیں مضر ہو سکتی ہیں اور راکھ میں زہریلی بھاری دھات موجود ہو سکتی ہے۔ لہٰذا ان اختتامی مصنوعات کی نکاسی کے لیے مناسب انتظامات کی ضرورت ہے۔[1]
پیسنا
[ترمیم]اس طریقے میں ٹھوس کچرے کو چھوٹے چھوٹے ذروں میں بکھرا جاتا ہے اور انھیں میدانوں میں پھیلایا جاتا ہے۔[1]
پائی رولی سیس (Pyrolysis)
[ترمیم]اس طریقے کے تحت ٹھوس کچرے کو آکسیجن کے بغیر جلایا جاتا ہے۔ اس طریقے سے آتشیں گیاسیں، کوئلہ، ڈامبر وغیرہ حاصل ہوتے ہیں جو کئی صنعتوں کے لیے خام سامان کا کام دیتے ہیں۔[1]
بازدورانیہ (recycling)
[ترمیم]بازدورانیے کا عمل عمومًا مفید ہوتا ہے کیونکہ یہ وسائل کے تحفظ اور ٹھوس کچرے کے گہرانے اور ان کی نکاسی کی ضرورت کو کم کردیتا ہے۔[1]
موری کا نظام
[ترمیم]گھریلو موری سے انسانی فضلات، کپڑے، صابن، ڈیٹرجنٹ وغیرہ کے مادے پائے جا سکتے ہیں۔ انھیں کبھی بھی دریا یا کسی آبی ذخیرے میں نہیں جانا چاہیے۔ اس کے لیے ایک الگ ٹریٹمنٹ پلانٹ درکار ہے۔[1]
بائیو گیاس/ گوبر گیاس
[ترمیم]بائیو گیاس ٹھوس کچرے کے انتظام میں کافی معاون ہے۔ یہ اسے توانائی اور کھاد میں بدلتی ہے۔ دیہات میں گوبر خاص طور پر وہ مادہ ہے جو بائیو گیاس پلانٹوں میں مستعمل ہے۔ مگر باورچی خانے کا کچرا بھی بائیو گیاس پلانٹوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے کئی فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو روکتا ہے، خاندان کی صحت کو دھوئیں، گرد اور کوئلے سے بچاکر محفوظ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بائیو گیاس سے معاشی حالات درست ہو سکتے ہیں اور جنگلات کا کٹنا رکتا ہے۔[1]
صنعتوں میں ٹھوس کچرے کا نظم
[ترمیم]صنعتوں میں ٹھوس کچرے کا نظم حسب ذیل طریقوں کے ذریعے ممکن ہے:
- کچرے کی تخفیف
- مختلف قسم کے کچروں کا الگ کیا جانا
- بازیافت
- بازاستعمال
- ماحولیات دوستانہ نکاسی[1]
کچرے کی تخفیف
[ترمیم]کئی کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو اس بات کے لیے انعامات سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کس طرح آلودگی کو دور کریں اور صنعتی کچرے میں کمی لائیں۔[1]
مختلف قسم کے کچروں کا الگ کیا جانا
[ترمیم]کچرے کو مختلف شعبوں یا جمع کرنے کے علاقوں کے حساب سے الک کیا جا سکتا ہے۔ کچرے میں ردی، پلاسٹک، لکڑی، اون، ربر اور بجلی کے تار ہو سکتے ہیں۔[1]
باز دورانیہ، بازیافت اور بازاستعمال
[ترمیم]مختلف صنعتیں مختلف ماحول دوست طریقے سے ٹھوس کچرے کا نظم کرتی ہیں۔ جاپان میں چونکہ کچرے کو ایک جگہ جمع کرنا مشکل ہے، اس لیے یہاں کی کمپنیاں دیگر ٹھوس نظم کے طریقے اپناتی ہیں، مثلاً پلاسٹک کو قالینوں میں بدلا جاتا ہے، کارڈبورڈ کارٹن کو کاغذ میں بدل دیا جاتا ہے۔[1]
برقی اشیا کا کچرا
[ترمیم]جدید برقی آلات جیسے کہ قدیم اور بے کار کمپیوٹر، ٹی وی سیٹ، موبائل فون، وغیرہ ماحولیات پر اپنے استعمال کے عرصے کے بعد مضر اثر مرتب کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ماہرین کی کچھ تجاویز اس طرح ہیں:
- صرف ایسے برانڈ خریدیں جنہیں بعد میں اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے۔
- پرانے پرزوں کو بازدورانیے کے عمل سے گذرنا چاہیے۔
- پرانے کمپیوٹروں کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیے۔
- دھاتوں، پلاسٹک اشیا اور دیگر اشیا کو بازدورانیے کے عمل سے گذرنا چاہیے۔[1]