پارکنسن کی بیماری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پارکنسن کی بیماری
تخصصاعصابیات&Nbsp;تعديل على ويكي بيانات
تعددلوا خطا ماڈیول:PrevalenceData میں 28 سطر پر: attempt to perform arithmetic on field 'lowerBound' (a nil value)۔

پارکنسن ایک اعصابی بیماری ہے۔پارکنسن کی بیماری (انگریزی: Parkinson's disease) ایک قسم کے اعصابی نظام کی خرابی کا نام ہے۔ اس کی وجہ ایک اعصابی کیمکل ٹرانسمیٹر بنام "ڈوپامین" کی کمی ہے جو دماغ کے گہرے حصّے میں نمایاں ہوتی ہے۔ اس کمی کی وجہ فی الحال لا معلوم ہے۔ بیماری کے ابتدائی دور میں سب سے نمایاں ہونے والی خرابیوں میں ہاتھوں کا بلاوجہ تھرتھرانہ، سختی آنا، چال کا سستاور نہ ہموار ہوجانا اور چملنے میں تکلیف ہونا ہے۔ بیماری کے اثرات انسانی معرفت یا عقل پر بھی نمودار ہوتے ہیں۔ یہ بیماری ادھیڑ عمر اور ٥٠ سال سے زاید افراد میں زیادہ عام ہے بیماری کا علاج اکثر"لیوودوپا" اور "ڈوپامین اگونسٹس" سے کیا جاتا ہے۔ جسے جسے بیماری بڑھتی ہے، انسان کا اعصابی نظام خراب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور حرکت کی بیماری جسے "دیسکاینسیہ" نمودار ہوجاتی ہیں، جس میں انسان کو اپنے ہاتھ اور دیگر اعزا کی حرکت پر کوئی اختیار نہیں رہتا مزید علامات میں نیند نہ آنا ،حص اور قوت مدرکہ میں خرابی ،اور جذباتی مسائل شامل ہیں۔پارکنسن کی بیماری ضعیف افراد میں زیادہ عامہے اور اس کے زیادہ تر ماجرات (cases)٥٠ سال کی عمر کے بعد نمودار ہوتے ہیں۔ اهم حرکاتی علامات کو مشترکہ طور پر "پارکنسونسم "یا پھر "پارکن سونین سنڈروم " کہا جاتا ہے۔یہ بات واضح ہے کے یہ بیماری تمباکو نوشی اور کیڑے مار ادویات کے استعمال سے یا ایسے ماحول میں جہاں انکا استعمال کیا جا رہا ہو رہنے سے ہوتی ہے۔اس عارضے کی امراضیات کا جایزہ لیں تو پتا چلتا ہے کے یہ مرض دماغ کے خلیے یعنی نیورونز میں ایک خاص پروٹین جسے "لوئی باڈی" کہتے ہیں کے اکٹھا ہونے اور ڈوپامین کے متوسط دماغ(midbrain) کے نیورونز میں ناکافی پیدایش اور سرگرمی سے ہوتا ہے۔لوئی باڈی کی موجودگی اس مرض کی مھر تصدیق ہے۔البتہ لوئی باڈی کا پورے دماغ میں پھیلاؤ ہر مریض میں یکساں نہیں .اس کا پھیلاؤ مرض کی شدّت سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے ما جرات کو بذریہ ایکسرے اور سی ٹی سکین وغیرہ تشخیص کیا جاتا ہے۔ اس مرض کا نام ایک برطانوی ڈاکٹر"جیمز پارکنسن" کے نام پر رکھا گیا ہے جسنے ١٨١٧ میں اس کی پہلی تفصیل اپنے مضمون "An Essay on the Shaking Palsy " میں لکھی .عوامی آگاہی کے لیے ١١ اپریل کو"جیمز پارکنسن"کے یوم ولادت پر پارکنسنز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اور ایک لال گل لالہ اس کا نشان ہے .

درجہ بندی[ترمیم]

پارکن سونیسم کا لفظ ایک متحرک بیماری کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کی خاص علامات میں حالت ٹھہراؤ میں لرزہ کپکپی ،اکڑاؤ،آہستہ چال اور ناپائیدار طرز خرام شامل ہیں۔پارکنسن کی بیماری کو علامات کی بنا پر چار حصّوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ١- ابتدائی یا بغیر وجہ کے (idiopathic)یا جس کی وجہ نامعلوم ہو ،٢- دوسرے درجے کا یا حاصل کردہ ،٣- وراثتی پارکن سنِسم اور ٤- پارکنسن پلس سنڈروم یا کئی نظاموں کا بگاڑ۔ پارکنسن کی بیماری ان میں سب سے زیادہ عام ہے اور اسے ابتدائی پارکن سونیسم بھی کہتے ہیں۔ مطلب کے اس کی وجہ نامعلوم ہے .

اثرات و علامات[ترمیم]

پارکنسن کی بیماری حرکت اور چال پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے متحرک علامات ظاہر ہوتی ہیں۔غیر حرکاتی علامات میں خود مختاراعصابی نظام میں خرابی، اعصابی و دماغی مسائل (وھم، آگاہی، طور طریقہ یا خیال میں تبدیلیاں ) اور حس اور نیند میں مشکلات بھی عام ہیں۔

حرکاتی علامات[ترمیم]

چار بنیادی متحرک علامات غور طلب ہیں،١- کپکپی،٢- اکڑاؤ ،٣- آہستہ حرکت، ٤- ناپائیدار طرز خرام

کپکی[ترمیم]

سب سے واضح اور مشہور علامت ہے۔ یہ سب سے عام ہے۔ اگرچہ ٣٠% پارکنسن کے مریضوں میں مرض کے آغاز میں کپکپی نہیں پائی جاتی، مگر مرض کے بڑھنے کی صورت میں کپکپی ظاہر ہوجاتی ہے۔ یہ کپکپی حالت ٹھہراؤ میں نمودار ہوتی ہے اور اپنی آخری حد پر ہوتی ہے جب کہ سوتے وقت اور اختیاری حرکت کے وقت نہیں ہوتی . یہ عضو کے دوردراز حصّے سے شروع ہوتی ہے اور شروعات میں صرف ایک ہاتھ یا پاؤں میں جبکے وقت کے ساتھ ساتھ دورخی بھی ہوجاتی ہے۔ اس کپکپی کی فریکوئنسی ٤-٦ ہرٹز ہوتی ہے۔ کپکپی کی ایک صورت" گولی لپیٹنا " (pill-rolling) ہے جسمے شہادت کی انگلی انگھوٹے کے ساتھ ایک چکر دار حرکت کرتی ہے۔ یہ لفظ پارکنسن کے مریض کی کپکپی اور پہلے زمانے میں دوائی کی گولی کو ہاتھ سے لپیٹنے سے تشبیہ دیتا ہے۔

حرکت میں آہستگی[ترمیم]

حرکت میں آہستگی پارکنسن کی ایک اورعلامت ہے اور یہ حرکت کے پورے دورانیے میں مشکل پر مشتمل ہے یعنی حرکت کے منصوبے سے لے کر اس کی تکمیل تک۔ لازم اور بیک وقت حرکت میں رکاوٹ شامل ہیں۔ حرکت میں آہستگی بیماری کے آغاز کی بہت بری علامت ہے۔ آغاز میں ایسے کام جن میں نفیس حرکت کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کے سلائی ،لکھائی یا کپڑے پہننے میں دشواری ہوتی ہے۔ حرکت میں آہستگی تمام حرکات کے لیے ایک جیسی نہیں۔ یہ حرکت کی نوبت اور جذبات پر مبنی ہے، یہاں تک کے کچھ افراد کو چلنے میں دقّت ہوتی ہے جبکہ وہ سائکل کا استعمال آرام سے کرلیتے ہیں۔

اکڑاؤ[ترمیم]

اکڑاؤ ہاتھ پاؤں کی کی حرکت میں مزاحمت ہے جو پٹھوں کی بے پناہ اور مسلسل بندش یا کھچاؤ کا نتیجہ ہے۔ پارکنسن کی بیماری میں اکڑاؤ یکساں بھی ہوتا ہے یا دندانے دار (کھانچے دار پہیا ) اکڑاؤ۔ کپکپی اور کھچاؤ دندانے دار اکڑاؤ کا آغاز سمجھا جا سکتا ہے۔ اکڑاؤ پٹھوں کی درد کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، ایسا درد مرض کے آغاز میں شمار کی جاتی ہے۔ پارکنسن کی بیماری میں اکڑاؤ اکثر غیر متناسب ہوتا ہے اور یہ گردن اور کندھوں کے پٹھوں پر پہلے اثر انداز ہوتا ہے جبکہ چہرے اور باقی جسم کے پٹھوں پر بعد میں .مرض کے بڑھنے پر یہ اکڑاؤ پورے جسم میں پھیل جاتا ہے اور حرکت کی صلاحیت کو کم کردیتا ہے۔

ناپایدار طرز خرام[ترمیم]

نہ پایدار طرز خرام اس بیماری کی مخصوص علامات میں سے ہے جو اس کے آخری اوقات میں ظاہر ہوتی ہے۔جو خراب تناسب اور گر پڑنے اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے۔ ناپیدار طرز خرام آغاز میں موجود نہیں ہوتی خاص طور پر کم عمر افراد میں۔ ٤٠ % افراد میں گرنے کی شکایت اور ١٠ % میں ہفتے میں ایک بار گرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ جبکے گرنے کی شکایت مرض کی شدّت پر مبنی ہے۔ باقی حرکاتی علامات میں چال و رفتار میں مشکل جیسے کہ چال میں غیر اختیاری روانی اور سامنے کی طرف جھکی ہوئی چال، بولنے اور نگلنے میں دشواری جیسے کہ آواز میں خرابی اور اکڑا ہوا چہرہ اور چھوٹی ہاتھ کی لکھائی شامل ہیں۔ اگرچہ حرکاتی علامات اور بھی بوہت ساری ہو سکتی ہیں۔

الزائمر