پانڈا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دستاویزی فلموں میں لڑھکتے،پتے کھاتے اور آہستہ آہستہ چلتے ہوئے دورسے بڑے ریچھ جیسانظرآنے والے جانورپانڈاکاتعلق ریچھ کے خاندان سے ہے۔یہ گول مٹول ساجانوراپنے موٹے اور لمبے جسم کے باعث دیوقامت یا جناتی پانڈا بھی کہلاتاہے۔حیوانات کے ماہرین اسے ریچھ کی ایک قسم بیان کرتے ہیں اوراسے پانڈا ریچھ کہتے ہیں۔ہم بھورے،سیاہ ریچھ اور برفانی ریچھ کو پانڈاکے کزن کہ سکتے ہیں۔پانڈاچین کے مرکزی صوبوں میں موجود بانس کے جنگلات میں پایاجاتاہے۔یہ وہاں بانس کے درختوں کے جھنڈمیں گیلی مٹی کوکھودکرگڑھابناتاہے اوراس میں چُھپارہتاہے۔

جسمانی خدوخال[ترمیم]

پانڈے کی کھال سیاہ اور سفید،ٹانگیں چھوٹی،بڑااورگول چہرہ،کان چھوٹے اور آنکھیں سیاہ رنگ کی ہوتی ہیں۔اس کی ٹانگیں ،دُم اورکندھے سیاہ رنگ کے جب کہ باقی جسم کا رنگ سفیدہوتاہے۔اس کے پچھلے پنجے پیچھے کی جانب مڑے ہوئے ہوتے ہیں،جس کے باعث یہ عجیب طریقے سے چلتاہے۔ریچھ کی طرح پانڈااپنی پچھلی ٹانگوں پر کھڑاہو سکتاہے اور پانی میں تیربھی سکتاہے۔یہ پانی سے دور رہتاہے اور چڑھائی پرآسانی سے چڑھ جاتاہے۔پانڈاکی نظر دن کے وقت کم زور ہوتی ہے،مگررات کے وقت اس کی نظر خاصی تیز ہوجاتی ہے۔اس کی سونگھنے کی حِس بہت تیز ہے،جس سے یہ خوراک اور اپنے ساتھیوں کو تلاش کرتاہے۔ ایک جوان پانڈے کا قد6فیٹ اور وزن1000کلوگرام تک ہوتاہے۔اس کی کھال چار انچ موٹی اور بڑی ملائم ہوتی ہے۔یہ کھال اسے شدید سردی سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس کی کھال پر پانی اور نمی کا اثر بالکل نہیں ہوتا۔اس کی دانت ریچھ کی طرح تیز ہوتے ہیں،جن سے یہ آسانی سے گوشت کھاسکتاہے،مگر99فی صد پانڈابانس کے پتے،کونپلیں اورسبزتنے کھاتے ہیں۔پانڈاکبھی کبھارچھوٹے جانورچوہے وغیرہ بھی کھالیتے ہیں۔اس کے اگلے پنجوں میں6انگلیاں اور ایک چھوٹا ساانگوٹھاہوتاہے۔جس کی مددسے یہ انسانوں کی طرح بانس کے درختوں کی شاخیں پکڑتااور چھیلتاہے۔ مادہ پانڈا بہارکے موسم میں ایک یا دوبچے دیتی ہے۔پیدائش کے وقت یہ بچے ایک بڑے چوہے جتنے ہوتے ہیں۔ماں بچوں کو تقریباََایک سال تک دودھ پلاتی ہے اور ڈیڑھ سال تک اپنے پاس رکھتی ہے۔اس کے بعد یہ خود سے رہنے لگتے ہیں،جنگل میں پانڈا20سال تک اور چڑیاگھرمیں30سال تک زندہ رہتاہے۔چین میں پانڈاکو وہی مقام حاصل ہے،جوکیوی پرندے کو نیوزی لینڈمیں حاصل ہے۔چین کی اکثر کمپنیوں کے لوگو پر پانڈا کی تصویر ہے۔کئی شہروں میں پانڈاکے مجسمے اور اشتہار نظرآتے ہیں۔چینی بچے اور بڑے اس جانورکے ساتھ تصویربنانا پسند کرتے ہیں۔چین کے ہرچڑیاگھرمیں یہ جانورپایاجاتاہے۔

پانڈاکی اقسام[ترمیم]

پانڈاکی دوذیلی اقسام قن ڈنگ پانڈااور سرخ پانڈاچین میں پائی جاتی ہیں۔دنیامیں جتنے بھی پانڈاہیں،وہ تمام چین کی ملکیت ہیں۔چین سے باہر تمام پانڈاچین نے لیز پر حاصل کررکھے ہیں۔قن ڈنگ پانڈا،جناتی پانڈاسے قداور وزن میں خاصاچھوٹاہوتاہے۔اس کی خاص نشانی بھوری اور سفیدکھال ہے۔اس کا وزن کم ہوتاہے،جس وجہ سے یہ درختوں پر کافی اونچائی تک چڑھ سکتاہے۔اس کو بھوراپانڈابھی کہتے ہیں۔اس کا سرعام پانڈاسے چھوٹااور گول اور دانت بڑے ہوتے ہیں۔اس وقت یہ300کی تعدادمیں پائے جاتے ہیں۔ سرخ پانڈاکو چھوٹاپانڈااورسرخ بلی نماریچھ بھی کہاجاتاہے۔یہ جنوب مغربی چین اور مشرقی ہمالیہ کے پہاڑوں میں پایاجاتاہے۔یہ قدوقامت میں پالتو بلی سے تھوڑابڑاہوتاہے۔اس کی کھال سرخی مائل،دُم موٹی،کان نوکیلے اور چہرہ سرخ اور سفید ہوتاہے۔اس کی اگلی ٹانگیں چھوٹی اور پچھلی بڑی ہوتی ہیں۔اس لیے یہ عجیب طریقے سے چلتاہے۔ یہ تیندوے کی طرح پھرتی سے درختوں پر چڑھ جاتاہے۔یہ بانس کے علاوہ کیڑے،انڈے اور پرندے بھی کھاجاتاہے۔ان کی تعدادبہت کم ہے اورعمر زیادہ سے زیادہ22 سال تک ہوتی ہے۔سرخ پانڈابہت غصیلاہے اور تنگ کرنے پر فوراََحملہ کردیتاہے۔

خصوصیات[ترمیم]

پانڈاکم گوجانو رہے اور بہت کم آوازنکالتاہے۔ایک دوسرے کو بلانے کے لیے یہ ہلکی آوازمیں غراتایاخرخرکرتاہے۔یہ انسان کو دیکھ کر فوراََ چھپ جاتا ہے۔اگراسے پیاراکیا جائے توجلدانسان سے مانوس ہوجاتاہے۔یہ دن میں14گھنٹے سویارہتاہے اور باقی وقت کھانے پینے میں اورسستی سے ایک جگہ بیٹھ کر گزاردیتاہے۔ایک دن میں پانڈا15 کلو گرام تک خوراک کھاجاتاہے۔پانڈاکو چڑیاگھرمیں رکھناخاصامہنگاہے،کیوں کہ اس کے کھانے کے تازہ بانس کے درخت مہیاکرنابہت مہنگاپڑتاہے۔چین کی قدیم تاریخ میں پانڈاکاذکرملتاہے۔

تاریخ[ترمیم]

پرانے دورمیں چینی لوگ اس کی ہڈیوں کو مختلف مذہبی رسومات میں استعمال کرتے تھے۔کئی کتابوں میں اس کا ذکربرائی کی طاقت رکھنے والے جانورکے طور پر ملتاہے۔تقریباََ تین صدی پہلے پانڈاچین کے علاوہ ویت نام،میانمر(برما)،لاؤس اور ہمالیہ کے کئی جنگلات میں پایاجاتاتھا۔اس کی موٹی کھال کے باعث اسے بہت زیادہ شکارکیاگیا،اس طرح یہ صرف چین تک محدود رہ گیا۔جنگلات کے کٹاؤکی وجہ سے بھی اس کی آبادی متاثرہوئی ہے۔چین کی حکومت نے اسے شکارکرنے اور پکڑنے پر پابندی لگادی ہے۔ پانڈاکی تصویرعالمی ادارہ برائے تحفظ حیوانات کے علامتی نشان (لوگو)پر نمایاں ہے۔

پانڈایورپ میں[ترمیم]

پانڈاکوانیسویں صدی تک صرف چین میں جاناجاتاتھا۔1869ءمیں ایک عیسائی مبلغ کو ایک مقامی چینی نے پانڈاکی کھال تحفے کے طور پر دی،اس طرح پہلی باریورپ کواس جانورکا علم ہوا۔1916ءمیں ایک جرمن ماہرحیوانات ہیوگووی گولڈ نے پانڈاکا باقاعدہ ذکرکیااور اس جانورپر تحقیق کی۔پانڈابھی اُن جانوروں میں شامل ہے،جو ختم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔چین میں اس جانورکی آبادی کے لیے کئی تحقیقاتی مراکز قائم کیے گئے ہیں اور چینی حکومت نے اس کے شکارپر پابندی لگائی ہوئی ہے۔2008ءکے اولمپکس چین کے شہربیجنگ میں منعقد ہوئے،ان میں مبارک نشان پانڈاتھا۔

پانڈاکے دشمن[ترمیم]

پانڈاکے بچوں کو پہاڑی گیدڑ،برفانی چیتااور پہاڑوں میں پایاجانے والا نیولے جیساجانورمارٹن شکارکرتے ہیں۔بڑاپانڈا اپنے طاقت ور جسم کے باعث ان جانوروں کے قابومیں نہیں آتا۔مادہ پانڈااپنے بچوں کی حفاظت کے لیے اکثر ان جانوروں کو کاٹ کر یا پنجے مارکر بھگادیتی ہے۔اس وقت چین میں 70ہزارکے قریب جگہوں پر پانڈاآزادی سے رہ رہاہے۔پانڈاکو بچوں کی کئی کارٹون فلموں اور فیچرفلموں میں پیش کیاگیاہے۔کنگ فوپانڈانامی فلم2002ءمیں بنائی گئی تھی،اس فلم کو بچوں نے بہت زیادہ پسند کیا۔ اب اس فلم کا تیسراحصہ کنگ فوپانڈا3کے نام سے تیارہوچکاہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

آفاق انسائیکلوپیڈیا شمارہ:حیوانات (پانڈا)