بہرام اول
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 3ویں صدی | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 276ء (25–26 سال) | ||||||
شہریت | ساسانی سلطنت | ||||||
اولاد | بہرام دوم | ||||||
والد | شاپور اول | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | خاندان ساسان | ||||||
مناصب | |||||||
ساسانی سلطنت کا بادشاہ | |||||||
برسر عہدہ جون 271 – ستمبر 274 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ | ||||||
درستی - ترمیم |
بہرام اول ساسانی سلطنت کا چوتھا شہنشاہ تھا۔ وہ شاہپور اول کا بیٹا تھا۔ وہ اپنے باپ کی نسبت ایک کمزور بادشاہ تھا۔ اس کے دور حکومت کا اہم واقعہ مانویت مذہب کے بانی مانی کا قتل ہے۔
تخت نشینی
[ترمیم]شہنشاہ شاہپور نے 272ء میں وفات پائی تو اس کا جانشین ہرمز اول تخت نشین ہوا۔ ہرمز اول ایک سال حکومت کرنے کے بعد وفات پا گیا تھا۔ ہرمز اول کے بعد اس کا بھائی بہرام 273ء میں بہرام اول کے طور پر تخت نشین ہوا۔
نعمان کا قتل
[ترمیم]بہرام اول نے شہنشاہ بننے کے بعد سب سے پہلے اپنے اعمال کی طرف توجہ دی۔ ان اعمال میں نعمان بن منذر بھی موجود تھا جو ایک عرب سردار تھا۔ یہ شخص ایک بت پرست تھا اور اپنے مذہب کی اشاعت میں کوشاں تھا۔ بہرام اول نے اس کے خلاف اقدام کیے اور اس کو قتل کروا دیا۔ قتل کروانے کے بعد اس کی کھال میں بھس بھر کر جندیشاہ پور کے بازار میں لٹکا دی۔ [1]
روم کا پیلمیرا پر حملہ
[ترمیم]بہرام اول کے عہد میں قیصر روم اوریلین (Auralien) نے پیلمیرا (تدمر) کی ملکہ زینب کے خلاف لشکر کشی کی کیوں کہ اب وہ خود مختار بن بیٹھی تھی۔ ملکہ نے بہرام اول سے مدد مانگی۔ روم ایران کا طاقت ور حریف تھا۔ مصلحت کا تقاضا یہ تھا کہ بہرام اسے کمک بھیجتا اور دونوں ملکوں کی درمیانی ریاست کو بچا لیتا لیکن اس نے بادل ناخواستہ فوج کے چند دستے بھیج دینے پر اکتفا کیا جو رومیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہ تھے۔ ملکہ نے بڑی بہادری سے مدافعت کی لیکن اسے شکست ہو گئی۔ رومیوں نے پیلمیرا کو تباہ و برباد کر دیا۔ اس کے کھنڈر اب بھی نظرآتے ہیں جو ملکہ زینب کی چند روزہ سلطنت کی شہادت دیتے ہیں۔ رومیوں نے ملکہ زینب کو بھی اسیر کر لیا تھا اور اسے طلائی ہتھکڑی پہنا کر روم بھیج دیا جہاں روم کے جشن فتح میں ملکہ کو بھی ایک اسیر کی حثیت سے پیش کیا گیا۔
ایران پر حملے کی تیاری
[ترمیم]بہرام اول ایک کمزور بادشاہ تھا۔ اسے خیال تھا کہ ملکہ کی مدد کر کے وہ اوریلین کی ناراضی کا موجب بنا ہے۔ یہ خیال بلاوجہ نہ تھا۔ اوریلین اس کے بعد بہرام سے انتقام لینے کی غرض سے جنگ کی تیاریاں کرنے لگا۔ بہرام کو جب جنگ کی تیاری کی خبر ملی تو اس نے اوریلین کی ناراضی دور کرنے کے لیے تحائف دے کر اپنا سفیر دربار روم بھیجا۔ ان تحائف میں ارغوانی رنگ کا ایک جبہ بھی تھا جو بلحاظ وضح و رنگ اتنا عمدہ تھا کہ شاہی جبہ اس کے سامنے بے حقیقت تھا۔ اوریلین نے بہرام کے تحائف تو قبول کر لیے لیکن دل اس کا صاف نہ تھا۔ وہ بدستور ایران پر فوج کشی کرنے کی تیاری کرتا رہا۔ دوسری طرف قیصر روم نے آلانی قبائل کو آمادہ کیا کہ قفقازیہ کی طرف سے شمالی ایران پر حملہ کر دیں۔ بہرام جیسے کمزور بادشاہ کو اب دونوں طرف مشکلات کا ساما تھا۔ ایک طرف سے رومی لشکر بڑھا چلا آتا تھا تو دوسری طرف سے آلانی یلغار کرتے آ رہے تھے۔ اوریلین ابھی بازنطین ہی پہنچا تھا کہ اس کے افسر نے 275ء میں سازش کر کے اسے ہلاک کر دیا۔ اس طرح قدرت نے حکومت ایران کی مدد کی ورنہ اوریلین ایک کمزور ایرانی بادشاہ کی موجودگی میں جو علاقہ فتح کر لیتا اسے رومی مملکت کا حصہ بنا لیتا۔ جب آلانی قبائل کو قیصر روم اوریلین کی ہلاکت کی خبر ملی تو وہ بھی اپنے ٹھکانوں کی طرف واپس چلے گئے۔
مانی کا قتل
[ترمیم]جب بہرام اول تخت نشین ہوا تو مانی اس خیال سے کہ نوعمر بادشاہ ہے اسے اپنے ڈهب پر لانا آسان ہوگا اپنے مذہب کی تبلیغ کی۔
مناظرہ
[ترمیم]جب مانی نے شہنشاہ ایران بہرام اول کو اپنے عقائد کی تبلیغ کی تو اس نے اپنے موبدوں کو حکم دیا کہ مانی کے ساتھ مناظرہ کریں۔ موبد: مخلوق خدا کے متعلق تمھارا کیا نظریہ ہے؟ مانی: مخلوق بدی کا نتیجہ ہے۔ مخلوق کی پیدائش کے سبب پاک روحوں نے نجس جسم اختیار کر لیے ہیں۔ خدا جسم اور روح کے اختلاط سے متنفر ہے۔ جب یہ دونوں الگ الگ ہو جائیں گے تو آہورامزوا کی خوشی کا باعث ہوگا۔ موبد: آبادی بہتر ہے یا آبادی کی تخریب؟ مانی: تخریب بدن سے روح کی تعمیر ہوتی ہے۔ موبد: تم اپنی موت کو کیا سمجھتے ہو؟ اسے تخریب سمجھو گے یا تعمیر؟ مانی: میں تخریب بدن ہی کو بہتر سمجھتا ہوں۔ موبد: اگر تخریب بدن تمھارے نزدیک بہتر ہے تو تمھیں ہلاک کیوں نہ کر دیا جائے تا کہ تخریب سے تمھاری روح کی تعمیر ہو سکے؟ مانی: یہ سن کر خاموش ہو گیا-
قتل
[ترمیم]بہرام تخریب بدن کا انوکھا عقیدہ سن کر برافروختہ ہو گیا۔ اس نے کہا یہ شخص مخلوق کو ہلاک کر کے دنیا کی تباہی کو خیر و برکت سمجھتا ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ تخریب کا عمل خود اس کی زندگی پر کیا جائے۔ چنانچہ شہنشاہ بہرام اول نے حکم دیا کہ مانی کو ہلاک کر کے اس کی کھال کھینچ لی جائے۔ اس حکم پر فوراً عمل ہوا اور اس کی کھال میں بھس بھر کر جندی شاپور کے دروازے پر لٹکا دی گئی۔ یہ دروازہ مانی کی نسبت سے اب تک دروازہ مانی کے نام سے مشہور ہے۔ بہرام کے حکم سے مانی کے بارہ ہزار ماننے والوں کو بھی تہ تیغ کر دیا گیا۔ [2]
یادگار
[ترمیم]شہر شاپور کی چٹان پر ایک ابھرواں تصویر بہرام اول کی یادگار ہے۔ اس نے جو تاج پہنا ہوا ہے اس پر نوک دار دنداتے نظر آتے ہیں اور ان کے اوپر کپڑے کی گیند ہے۔ اس کے پاس اہورامزوا کی تصویر ہے۔ دونوں گھوڑوں پر سوار ہیں- آہورامزوا حلقہ سلطنت عطا کرنے کے لیے بہرام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بہرام اسے حاصل کرنے کے لیے ہاتھ بڑھائے ہوئے ہے۔ بقول موسیوزاره گھوڑے اور سواری کے درمیان جو عدم تناسب دوسری تصویروں میں پایا جاتا ہے وہ اس میں بالکل نہیں۔ اس تصویر میں ایک لطیف کیفیت ہے جو پہلی مرتبہ دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گھوڑوں کو اپنی اصلی ہیئت اور حرکت میں دکھایا گیا ہے اور ان کی ٹانگوں کی نسوں اور پٹھوں کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔ [3]
وفات
[ترمیم]شہنشاہ بہرام اول کا دور حکومت چار سالوں پر مشتمل تھا۔ اس نے 275ء میں وفات پائی۔ [4]
اولاد
[ترمیم]شہنشاہ بہرام اول کے دو بیٹوں کا ذکر تاریخ میں ملتا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ ایران قدیم (زمانہ قدیم تا زوال بغداد) مولف شیخ محمد حیات صفحہ 39 ، 40
- ↑ تاریخ ایران جلد اول (قوم ماد تا آل ساسان) مولف مقبول بیگ بدخشانی صفحہ 325 تا 328
- ↑ تاریخ ایران جلد اول (قوم ماد تا آل ساسان) مولف مقبول بیگ بدخشانی صفحہ 330
- ↑ تاریخ ایران جلد اول (قوم ماد تا آل ساسان) مولف مقبول بیگ بدخشانی صفحہ 325
- ↑ تاریخ ایران قدیم (زمانہ قدیم تا زوال بغداد) مولف شیخ محمد حیات صفحہ 40