جزائر دؤدیکانیز
دؤدیکانیز (معنی: 12، ترکی زبان: On İki Ada) بحیرۂ ایجیئن میں 12 بڑے اور 150 چھوٹے جزائر پر مشتمل خطہ ہے جو یونان کا حصہ ہے۔ یہ جزائر ترکی کے جنوب مغربی ساحلوں کے ساتھ واقع ہیں۔ یہ شاندار تاریخ کے حامل ہیں حتیٰ کہ چھوٹے اور غیر آباد جزائر پر بھی بازنطینی دور کے گرجے اور قرون وسطیٰ کے قلعے پائے جاتے ہیں۔
یونان کے زیر انتظام یہ خطہ کل 163 جزائر پر مشتمل ہے جس میں سے 26 غیر آباد ہیں۔ 12 بڑے جزائر ہیں جن کے نام پر یہ ڈوڈکینیز کہلاتے ہیں۔ ان میں تاریخی طور پر سب سے زیادہ اہمیت کا حامل اور بڑا جزیرہ رہوڈس کا ہے۔
شہر رہوڈز 408 قبل مسیح میں بسایا گیا اور یہ جزیرہ 332 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی سلطنت کا حصہ بنا۔
305 قبل مسیح میں دمترس کے ناکام محاصرے کے بعد مال غنیمت سے سورج دیوتا ہیلیوس کا ایک عظیم مجسمہ نصب کیا گیا جو رہوڈس کے مجسمے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تیسری صدی عیسوی میں رہوڈس اپنے عروج پر پہنچ گیا اور یونان کا سب سے تہذیب یافتہ اور خوبصورت شہر بن گیا۔
395ء میں رومی سلطنت کی تقسیم کے ساتھ ہی رہوڈس کے طویل بازنطینی دور کا آغاز ہوا۔
672ء میں اموی خلیفہ معاویہ اول کی افواج نے رہوڈس پر قبضہ کر لیا اور پہلی صلیبی جنگ تک یہ مسلمانوں کے زیر اقتدار رہا جب بازنطینی حکمران نے اسے واپس حاصل کر لیا۔ 1309ء میں نائٹس ہاسپٹلرز نے جزیرے سے بازنطینیوں کا خاتمہ کر دیا اور شہر کو یورپی طرز پر تعمیر کیا گیا۔
نائٹس کی تعمیر کردہ مضبوط دیواریں 1444ء میں سلطان مصر اور 1480ء میں سلطان محمد فاتح کے حملوں کو روکتی رہیں اور بالآخر دسمبر 1522ء کو عثمانی سلطان سلیمان اعظم کی عظیم فوج کے سامنے ہمت ہار بیٹھیں۔ اس کے بعد یہ جزیرہ 4 صدیوں تک سلطنت عثمانیہ کا حصہ رہا۔
لیبیا پر اٹلی اور ترکی کے درمیان ہونے والی جنگوں کے دوران 1912ء میں ان جزائر نے سلطنت عثمانیہ سے آزادی کا اعلان کر دیا اور وفاق ہائے جزائر ڈوڈکینیز تشکیل دی۔ جس کے بعد اٹلی نے تمام جزائر پر قبضہ کر لیا۔
جنگ عظیم اول کے بعد 29 جولائی 1919ء کو ہونے والے معاہدۂ ٹیٹونی وینیزیلوس کے تحت تمام چھوٹے جزائر یونان کو دے دیے گئے جبکہ رہوڈس اٹلی کی تحویل میں رہا۔ اٹلی اس کے بدلے جنوب مغربی اناطولیہ لینا چاہتا تھا لیکن ترک جنگ آزادی میں یونان کی شکست نے اس کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔ معاہدۂ لوزان کے تحت یہ جزائر باقاعدہ اٹلی کے حوالے کر دیے گئے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ جزائر برطانیہ کی تحویل میں آ گئے۔ بالآخر ترکی کے اعتراضات کے باوجود 1947ء میں اٹلی کے ساتھ امن معاہدے کے تحت ان جزائر کو یونان میں شامل کر دیا گیا۔
آج کل یہ جزائر سیاحوں کی جنت کہلاتے ہیں خصوصاً رہوڈس کا قدیم شہر قابل دید ہے۔
متعلقہ مضامین
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جزائر دؤدیکانیز سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |