"صارف:Manzoor khan 1" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا گیا ہے
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
{{ حذف| غیر ویکی اسلوب}}

'''دین اور نظریہ'''
'''دین اور نظریہ'''
دین کو نظریات سے علیحدہ کرنآاہل نظر کی ذمہ داری ہے !
دین کو نظریات سے علیحدہ کرنآاہل نظر کی ذمہ داری ہے !

نسخہ بمطابق 18:30، 20 اکتوبر 2016ء

دین اور نظریہ دین کو نظریات سے علیحدہ کرنآاہل نظر کی ذمہ داری ہے ! الہامی کتابوں کی صورت میں رہنمائی کی موجوگی میں نظریات کو دین کے ساتھ گڈ مڈ کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ اس کے کیا نتائج سامنے آ رہے ہیں ؟ انسان کومالک نے بطور نائب دنیا میں بھیجا ، سارے معاملات میں خود مختیاری دینے کے ساتھ راہ نمائ کآ بھی اہتمام کر دیا . انسانوں میں سے جنکے معاشرتی ،معاشی و سماجی کردارکوپسندکیا انہیں لوگوں کو پیغام پہنچانے کے لئےاپنی نشانیونکے ساتھ مقرر کیا ۔ اور بنی نوع انسان کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی تاکید کردی۔ اور بتا دیا کہ جو ان کی تقلیدکرے گا کامیاب ہو گا .جونہیں کرے گا وہ الجھتا رہے گا ۔۔ ان ہی پیغمبروں نے عملی طور پر واضح کیا، خراب فعل سے باز رہنے کو ،فلاح کاراستہ بتایا۔ جس پر عمل پیرا ہو کر اس زمین کو جنت بنایا جانا تھا . اپنی کمائی کی راہیں پیدہ کرنے کیلیے مزھبی پیشواہ سامنے آ تے ر ہے ۔ جو بغیر کسی سندکے اپنے نظریات کے مطابق ،حکمرانوں کی خواہشات پر جنون پیدا کرنے کیلئے ایک ہی دین میں فرقے بناتے رہے۔ دین کو تقسیم در تقسیم کرکے سارے بنی نوع انسان کا چین وسکون بربادکیا۔ انسان اپنی بنیاد کی طرف رجوع کر کے سکھ و چین کی فزا قائم کر سکتا ہے . صحیفہ مستند خبر مراسلت و پیغام کا مجموعہ ہوتا ہے جو مفاد عامه کے مطابق ہو اور مقبول عام بھی ہو . کسی کی بھی طرف سے تر دید ممکن ہو نہ تنقید . مخالفت کرنے کی جسارت کرنے والے از خود مفقود ہو جائیں . جسکی مثال پارسی بہائ و یہودی ہیں . مسلمان جو نظریہ کو بنیاد بناکر شیعہ سنی وہابی بریلوی احمدی شافی مالکی دیوبندی اہل حدیث اور نہ معلوم کتنے فرقے بنے . فطرت کے مطابق ان کی راہ گم ہوتی جا رہی ہے . دین کو مذھب میں بدل کر صحیفہ آسمانی کو جو خود گواہ ہیے کہ اسلام دین حنیف ہے اور سابق آسمانی کتابوں کا تسلسل ہے کو اپنی اپنے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کر کے کلمہ گو مسلمان کو دنیا کے تنفر کا نشانہ بنادیا. نبیوں نے دین پھیلایا اور یہ اتنے پھیلے کہ . عام عوم کو سانس لینادشوار ہے۔ کیا یہ جہنم کے در پر کھڑے ہو کر دوسروں کو دعوت نہیں دے رہے ؟ وکی دوستو گزارش ہے . براۓ کرم رہنمایی کریں . اور غلطیوں کو درست کریں .شکریہ . سلام پیش خدمات ہے وکیپیڈیا کے منتظمین کو. اس تنظیم نے بہروں کو کان ،اندھوں کو روشنی اور گونگوں کو زبان دے کر ضعیف و طاقتور کو یکساں سانس لینے کی آزادی فراہم کی . مالک نے اپنے نایب پر فخر، اعتماد اور انحصار کر کے تخلیق کیا .بہت زیادہ قیمتی اثاثوں سے نواز کر ایک ہی کام سونپا کہ زمین کو جنت بنادو . اپنے لئے اور سب کیلئے . ساتھ ہی ایک منفی رجحان کی بھی نشان دیہی کر دی . اس طرح کہ اس کو سمجھنے کیلئے انسان ہی نہیں سارے جانداروں کو شعور دیا . البتہ منفی سوچ کے لوگ اپنے نظریات کو مسلط کرنے کیلئے معاشرے میں جبر کی روش کی حوصلہ افزائی کیلئے اپنے نظریات تھونستے ہیں . اب ان نظریات کے سوداگروں سے نجاہت کیلئے انسان بنیادی دین جو حضرت آدم سے شروع ہوا اور حضرت ابراھیم علیہ سلام پر مکمل ہوا ، کو پہچان لیاجاۓ . کیونکہ ان نظریات نے زمین کو تنگ کر دیا ہے . دین.تمدن کا اظہار ہے نظریات . فریب نظر یہ دونو . متضاد ہیں . تو پھر کیوں نہ اپنی فطرت کے مطابق دنیا کو جنت بنا لیا جائے . نظریات اور دین میں فرق واضع ہونا چاہیے ۔ انسان کا بڑا مقام ہے . اپنی ذات کےاندر خدائی صفت کی وجہ سے( وہ کہا جاتا ہے .اللہ کی ننانوے صفات ہیں . اور بےشک انسان کے خود کو کامل و اکمل کہنا اور ثابت کرنا فطری ہے ) اور یہ سب کا فطری حق ہے . یہی وجہ ہے . سب ہی اکٹنگ کرتے ہیں . اپنی بات منوآتے ہیں اپنے حصے کا لقمہ لے لیں تو نیند آتی ہے .او اوزان وترازو سب ہی کے اپنےہیں کسی ایک ترازو کو مقرر کر لیا جائے ، پر کیسے ؟ کتنا سیدھا ہے یہ عقیدہ . کہ سب ہی آدم کی اولاد ہیں . کوئی کالا ہو یا پیلا . سب کا درست دین اسلام ہے . جبکہ جو لا دین ہیں ان کی بھی اکثریت یہ تسللم کرتی ہے . اور اس بات پر بھی سب متفق ہیں اور آرزو کرتے ہیں کہ ابراھیم علیہ السلام کی راو پر چل کر فلاح پائیں . .. وکیپیڈیا نے اہل علم کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ ایسی تجاویز دیں کہ زمین پر امن ،محبت اور سکھ و سکوں بحال ہو . اورزمین کو ماں کا رتبہ مل جائے یہ اسی وقت ممکن ہے جب .یہاں آباد تمام لوگ راہ راست پر چلیں انسان ہے نہیں بلکہ ساری مخلوقات کا فطری حق تسلیم کر لیا جائے اس فطری حق کا تعین کرنا وکی دوستوں کا اعزاز ہے .