"بلاغت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
لغوی تعریف:- فصاحت عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ظاہر اور صاف ہونے کے ہیں۔ عربی زبان میں کہتے ہیں فَصَحَ الصبحُ=صبح ظاہر ہوئی۔ اَفْصَحَ الاَمرُ= معاملہ واضح ہو گیا۔ افصح اللبنُ=دودھ بے جھاگ ہو گیا۔[1]
فصاحت عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ظاہر اور صاف ہونے کے ہیں۔ عربی زبان میں کہتے ہیں فَصَحَ الصبحُ=صبح ظاہر ہوئی۔ اَفْصَحَ الاَمرُ= معاملہ واضح ہو گیا۔ افصح اللبنُ=دودھ بے جھاگ ہو گیا۔


اصطلاحی تعریف:- علمائے ادب نے فصاحت کی یہ تعریف کی ہے کہ لفظ میں جو حروف آئیں ان میں تنافر نہ ہو، الفاظ نامانوس نہ ہوں، قواعدِ صرفی کے خلاف نہ ہو۔ [[علم بیان]] کی اصطلاح میں ایسا کلام جو مقام اور حال کے مطابق ہو۔ کلام بلیغ میں [[فصاحت]] کا ہونا لازمی ہے، لیکن فصاحت کے لیے بلاغت لازمی نہیں ہے۔ گویا فصاحت اور بلاغت کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت پائی جاتی ہے۔
علمائے ادب نے فصاحت کی یہ تعریف کی ہے کہ لفظ میں جو حروف آئیں ان میں تنافر نہ ہو، الفاظ نامانوس نہ ہوں، قواعدِ صرفی کے خلاف نہ ہو۔ [[علم بیان]] کی اصطلاح میں ایسا کلام جو مقام اور حال کے مطابق ہو۔ کلام بلیغ میں [[فصاحت]] کا ہونا لازمی ہے، لیکن فصاحت کے لیے بلاغت لازمی نہیں ہے۔ گویا فصاحت اور بلاغت کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت پائی جاتی ہے۔


بلاغت کی تعریف یوں بھی کی گئی ہے کہ ایسا کلام جس میں مخاطب کے سامنے وہی نکات بیان کیے جائیں جو اسے پسند ہوں۔ جو اس کو ناگوار محسوس ہوتے ہوں ان کو حذف کر دیا گیا ہو۔ زیادہ اہم باتوں کو پہلے بیان کیا گیا ہو اور کم اہمیت رکھنے والی باتوں کو بعد میں، نیز غیر ضروری باتوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہو۔
بلاغت کی تعریف یوں بھی کی گئی ہے کہ ایسا کلام جس میں مخاطب کے سامنے وہی نکات بیان کیے جائیں جو اسے پسند ہوں۔ جو اس کو ناگوار محسوس ہوتے ہوں ان کو حذف کر دیا گیا ہو۔ زیادہ اہم باتوں کو پہلے بیان کیا گیا ہو اور کم اہمیت رکھنے والی باتوں کو بعد میں، نیز غیر ضروری باتوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہو۔


[[زمرہ:علم بیان]]
[[زمرہ:علم بیان]]

نسخہ بمطابق 01:36، 19 فروری 2021ء

فصاحت عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ظاہر اور صاف ہونے کے ہیں۔ عربی زبان میں کہتے ہیں فَصَحَ الصبحُ=صبح ظاہر ہوئی۔ اَفْصَحَ الاَمرُ= معاملہ واضح ہو گیا۔ افصح اللبنُ=دودھ بے جھاگ ہو گیا۔

علمائے ادب نے فصاحت کی یہ تعریف کی ہے کہ لفظ میں جو حروف آئیں ان میں تنافر نہ ہو، الفاظ نامانوس نہ ہوں، قواعدِ صرفی کے خلاف نہ ہو۔ علم بیان کی اصطلاح میں ایسا کلام جو مقام اور حال کے مطابق ہو۔ کلام بلیغ میں فصاحت کا ہونا لازمی ہے، لیکن فصاحت کے لیے بلاغت لازمی نہیں ہے۔ گویا فصاحت اور بلاغت کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت پائی جاتی ہے۔

بلاغت کی تعریف یوں بھی کی گئی ہے کہ ایسا کلام جس میں مخاطب کے سامنے وہی نکات بیان کیے جائیں جو اسے پسند ہوں۔ جو اس کو ناگوار محسوس ہوتے ہوں ان کو حذف کر دیا گیا ہو۔ زیادہ اہم باتوں کو پہلے بیان کیا گیا ہو اور کم اہمیت رکھنے والی باتوں کو بعد میں، نیز غیر ضروری باتوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہو۔