رائٹرز کلب
رائٹرز کلب نئے لکھنے والوں کے لیے ایک فورم ہے ، یہ فورم پاکستان کے شہر کراچی میں تشکیل دیا گیا جس کے بانی اور سرپرست ہیں عارف رمضان جتوئی صاحب.اسے ابتدا میں سوشل میڈیا کی حد تک رکھا گیا تھا اور وہیں پر یہ سب تشکیل دیا گیا۔ رائٹرز کلب کو خوب پزیرائی ملی، جس کی باقاعدہ ممبرسازی ہے اور اس طرح ایک بڑی تعداد ممبرز کی نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک سے بھی ممبر موجود ہیں اور جو باقاعدہ اس فورم کا حصہ بن کر لکھ رہے ہیں.
ایک مقصد، ایک راستہ
[ترمیم]ہر چیز کا ایک مقصد ہوتا ہے اور وہی مقصد ہی اس کی جہت اور راستے کی سمت کا تعین کرتا ہے۔ رائٹرز کلب بھی ایک ایسا بے مثال مقصد ہے جو اپنے راستے کی جانب کامیابی سے گامزن ہیں۔ ایک مختصر سا سوشل میڈیا پر بننے والا یہ گروپ اب ایک مکمل ادارے کی صورت اختیار کرچکا تو صرف اس وجہ سے کہ اس میں کام کرنے والا ہر شخص چاہے وہ ایڈمن ہو، ایڈیٹر یا پھر ممبر سبھی مخلص ہیں۔ ان کے قلم کا ایک مقصد ہے نہ کہ لکھنا مقصد ہے۔ اس گروپ کی تشکیل اور اب تک کے تمام مراحل کا ذکر کیا جائے تو شاید ان تمام مخلصین کے اخلاص کا حق ادا نہ ہو سکے مگر پھر بھی بہت کم الفاظ کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے۔
رائٹرز کلب کی تشکیل
[ترمیم]رائٹرز کلب کو ایک سوچ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جس نے قلمی دنیا میں اپنا نمایاں اور انوکھا نام پیدا کیا۔ ایک ایسی سوچ جس نے ذرے سے شروع کیا اور پھر ایک پہاڑ بنا کر سامنے کھڑا کر دیا۔ ایک ایسی سوچ جس نے محدود وسائل کے باوجود اخلاص کی مالا میں خود پروئے معاشرے میں پھیلے کانٹنے چننے کا عزم کیا۔ 14 جنوری 2016ءکہ جب ایک پرعزم آواز نے کہا اب ہمیں کچھ کرنا ہوگا گویا اسی دن سے رائٹرز کلب وجود میں آگیا اور پھر اگلے ہی روز رائٹرز کلب کو باقاعدہ تشکیل دے دیا گیا۔ ابتدائی دنوں میں بس یہ جذبہ تھا کہ نئے لکھنے والوں کے لیے کچھ کرنا ہے۔ جب جذبے جواں اور عزائم پختہ ہوں تو مشکل سے مشکل کام آسان تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اسی مقصد کو لے کر چلا گیا اور یوں رائٹرز ملتے گئے قلم کاروں کا قافلہ بنتا گیا۔۔۔
رائٹرز کلب کے مقاصد میں شامل ہے
[ترمیم]* نئے قلم کاروں کی موجود وسائل کے ذریعے تحریریں لے کر ان کو انیچ فارمیٹ میں منتقل کر کے اصلاح کرنا اور اس قلم کار کی رہنمائی کرنا۔
* تحریر کی صف اول کے اخبارات تک رسائی ممکن بنانا۔
* اشاعت کے بعد اخبارات دیکھنا اور ان کے تراشے نکال کر متعلقہ قلم کار تک پہنچانا۔
* چھپنے والے تراشوں کو نکال کر کو خوبصورت انداز میں سوشل میڈیا پر وائرل کرنا جن میں فیس بک کے 2گروپس، ایک پیج، گوگل پلس اور ٹیوٹر شامل ہیں۔
* لکھنے سے متعلق کسی بھی قسم کی ممکنہ معاونت فراہم کرنا۔
* میڈیا ورکشاپس کروانا۔
* مہمات میں قلم کاروں کی توجہ مرکوز کرانا اور پھر ان کو مواد کی فراہمی میں معاونت مہیا کرنا۔
*رائٹرز کی قلمی صلاحیتیوں کو بڑھانے کے لیے جاندار موضوعات پر مقابلہ جات کرانااور ان کی سینئر کالم نگاروں سے تصحیح کرانا۔
* باقاعدہ آن لائن میٹنگز کے ذریعے اپنے اہداف کا تعین کرنا اور پھر اس پر ہوم ورک کرنا۔
ممبرز شپ
[ترمیم]دسمبر 2017 میں گروپ پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ ہوا اور باقاعدہ ممبرشپ کا آغاز کیا گیا۔ ممبر سازی کا مقصد تھا کہ کم از کم ہمیں اپنے رائٹرز کی معلومات تو ہوں کہ وہ ہیں کون اور کیا ہیں۔ وگرنہ صورت حال یہ تھی کہ کسی نے بھیجا اور وہ چھپنے کے لیے دے دیا گیا بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہ چوری شدہ تھا اور کون تھا کہاں گیا پتا نہیں بدنامی گروپ کے حصے میں آگئی۔۔۔ ممبرشپ باقاعدہ فارم فل کر کے حاصل کی جاتی ہے اور اس کا باقاعدہ کارڈ بنا کر ممبرز کو دیا جاتا ہے۔
رائٹرز کلب کی ذاتی انفارمیشن پالیسی
[ترمیم]رائٹرز کلب کی جانب سے ہمیشہ اس با ت کا خیال رکھا گیا ہے کہ رائٹرز کی جانب سے فراہم کردہ ذاتی نوعیت کا ڈیٹا کسی بھی تھرڈ پارٹی کو فراہم ہرگز نہ کیا جائے۔ یا کسی بھی قسم کے ڈیٹے کی کسی غیر متعلقہ افراد تک منتقلی نہ ہونے پائے۔ اس کے لیے گروپ کے رولز میں ایڈمن کا چناﺅ پروفیشنل اصولوں اور مکمل طور پر چھان بین کے بعد کیا گیا ہے۔ کسی بھی ایسے ڈیٹے تک سائی صرف اور صرف محدود اور بااعتماد افراد تک ممکن بنایا گیا ہے۔ اللہ کی ذات سے امید رکھتے ہوئے اس بات کی گارنٹی دی جاتی ہے کہ ڈیٹا محفوظ ہی رہے گا۔
ہمارے ساتھی
[ترمیم]ابتدائی دور میں فرحین ریاض، دانیہ آفرین اور عارف رمضان جتوئی نے مل کر گروپ ایڈمن کے طور پر فرائض سر انجام دیے اس دوران بے شمار نئے قلم کاروں کے قلم نے فیض حاصل کیا اور قلم کی دھار کا درست استعمال کرنا سیکھا۔ گروپ کی بدولت کئی نئے لکھنے والوں نے اپنا نام بنایا اور آج وہ بہت اچھی جگہ باقاعدہ طور پر لکھ رہے ہیں۔ پھر راستہ طویل منزل بعید اور مقصد لازوال ہونے کی وجہ سے ابتدائی ایڈمنز حوادث زماں میں کہیں کھو گئے۔ اس کے بعد آمنہ نسیم اور عاصمہ عزیز نے گروپ میں بھرپور ایڈمن کا کردار ادا کیا۔ طویل عرصہ ساتھ رہنے کے بعد بالآخر آمنہ نسیم کا ساتھ بھی ماضی کے دھریچوں میں چلا گیا۔ ان کے علاوہ نوجوان رائٹر محرومہ رفعت خان نے بھی گروپ ایڈمن کے طور خدمات دیں۔ مگر۔۔۔
بعد ازاں ثنا واجد، ارم فاطمہ، عبد اللہ، ابن احمد، دیا خان، زہرا تنویر، عائشہ صدیقہ، حوریہ ایمان اور کچھ پس پردہ دیگر نام شامل ہیں جنھوں نے بھروپور ساتھ دیا اور اب تک ساتھ ہیں۔
رائٹرز کلب کی کامیابی کے پیچھے صرف اور صرف اخلاص نیت اور مخلص ساتھی ہیںجو ساتھ ہیں وہ اور جو ساتھ نہیں۔ بس یوں سمجھےں کہ یہ تمام رائٹرز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں جنہیں ہم کبھی بھلا نہ سکیں گے۔
پیغام
[ترمیم]تمام رائٹرز کلب ارکان کا بہت شکریہ کہ وہ ہیں تو آج گروپ ہے۔۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں! ہم چند افراد نے معاشرے کی اصلاح اور ملک و ملت کی نمائندگی کرنی ہے۔ ہمارے سامنے بگاڑ کے پہاڑ بن چکے ہیں جن کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہمیں کو ہی تعمیر کرنا ہے بہتر مستقبل اچھا معاشرہ، جب مقصد بڑا ہو تو تیاری بھی اسی طرح سخت اور بھرپور ہوا کرتی ہے۔ امید ہے کہ ہم سرخرو ہوں گے۔
احتیاط اور نوٹ
[ترمیم]رائٹرز کلب کے تمام ممبرز کو خلوص نیت اور باہمی اعتماد پر گروپ کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ ایسے میں کسی کے دل میں کیا چل رہا ہے اس بات کا ہمیں علم نہیں ہوتا۔ ایسے میں کسی بھی ممبر کو دوسرے ممبر سے اپنے رابطے اور دیگر معاملات کو ہر لحاظ سے کلیئر رکھنا چاہیے۔ کسی بھی غیر ضروری گفتگو و شنید اور لین دین سے گریز کرنا چاہیے۔ یہاں کوئی بھی فرد ہماری ذمے داری نہیں۔ کسی سے کوئی غیر ضروری بات اگر ملتی ہے تو فورا ادارے کو مطلع کریں۔ ورگرنہ ہر شخص سمجھدار ہے اور اپنے معاملات کو بہتر طریقے سے جانتا ہے۔ اگر کسی کو کسی سے تکلیف پہنچی ہے، چاہیے وہ گفتار میں ہو یا اس کے رویے سے نمایاں ہوتی ہو تو ایسے میں ادارہ مکمل کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ایسے فرد کی ممبرشپ کینسل کی جا سکتی ہے۔ اس لیے بہت احتیاط رکھیں اور گروپ میں صرف مقصد پر فوکس رکھیں، کسی سے بے مقصد بات چیت سوالات سے گریز ہی سب سے پہلی ترجیح رکھیں۔
رائٹرز کلب ممبرشپ مقاصد، طریقہ
[ترمیم]رائٹرز کلب نے قلم کاروں کی قلمی صلاحیتیوں کو مزید نکھارنے اور باقاعدگی لانے کے لیے ممبرشپ کا سلسلہ رکھا۔ ممبرشپ اس لے رکھی گئی تاکہ گروپ میں غیر ضروری افراد اور بے قاعدہ افراد سے بچا جاسکے۔
ممبرشپ کے فوائد
[ترمیم]تحریر کی اصلاح کرنا اور قلم کار کی رہنمائی کرنا۔
تحریر کی صف اول کے اخبارات اشاعت کا اہتمام کرنا۔
اشاعت کے بعد اخبارات سے نکال کر متعلقہ قلم کار تک پہنچانا۔
چھپنے والے تراشوں کو نکال کر کو خوبصورت انداز میں فیس بک گروپس اور پیچ میں لگانا۔
لکھنے سے متعلق کسی بھی قسم کی ممکنہ معاونت فراہم کرنا۔
ممبرز کے لیے میڈیا ورکشاپس کا اہتمام کرانا۔
مہمات میں ممبرز کی توجہ مرکوز کرانا اور پھر ان کو مواد فراہم کرنا۔
ممبرز کے لیے مقابلہ جات کرانا اور ان کی تمام تحریروں کو چھپوانا۔
باقاعدہ آن لائن میٹنگز کے ذریعے اپنے اہداف کا تعین کرنا اور پھر اس پر ہوم ورک کرنا۔
نوٹ: یہ تمام سہولیات غیر ممبر کے لیے نہیں ہوں گی۔ ممبر کو رائٹرز کلب کا باقاعدہ کارڈ فراہم کیا جاتا ہے، جو اس کے رائٹرر ہونے کی نمائندگی ہوتی ہے۔
ممبرشپ حاصل کرنے کا طریقہ
[ترمیم]ممبرشپ حاصل کرنے کے آسان ترین طریقہ ہے۔ اگر کوئی ممبر بننا چاہتا ہے تو وہ ایڈمن سے رابطہ کر کے اپنا فارم لے سکتا ہے۔ وہ فارم آن لائن فل کر کے ایک میل پر بھیج دیں، جس کی سالانہ 1000روپے فیس بھی رکھی گئی۔ فیس موبی کیش اکاﺅنٹ کے ذریعے جمع کرائی جا سکتی ہے۔ ممبرشپ فارم آپ کو گروپ میں موجود فائلز کے آپشن میں بھی مل جائے گا وہاں سے ڈاﺅنلوڈ کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی کے پاس میکروسافٹ آفس کی سہولت موجود نہیں تو وہ اپنی انفارمیشن گروپ ایڈمن یا پھر رائٹرز کلب پیج پر انباکس کرسکتا ہے۔
رابطہ
[ترمیم]آفیشل ویب گاہ لنک
فیس بک پر رائٹرز کلب کی انتظامیہ سے رابطے کے لیے لنک فالو کریں
https://www.facebook.com/WriterclubPk
یوٹیوب پر ویڈیوز اسباق دیکھنے کے لیے
https://www.youtube.com/c/WritersClubPk
ٹوائٹر اکائونٹ
https://www.twitter.com/WriterclubPk
انسٹاگرام پر دیکھیں
https://www.instagram.com/writersclubPk/
رائٹرز کلب کے بانی عارف رمضان جتوئی سے رابطہ کرنے کے لیے لنک کو فالو کریں
https://www.facebook.com/arif.ramzan.j