مندرجات کا رخ کریں

فیس بک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فیس بک
اسکرین شاٹ
فیس بک کےصفحہ اول اردو کا سکرین شاٹ
سائٹ کی قسم
سماجی جالکاری خدمت
دست‌یاب112 سے زائد
مالکمیٹا پلیٹ فارمز انکارپوریٹڈ
بانیمارک ذكربرگ، ڈسٹن موسکوویتز، ہیوگز کریس
آمدنیاشتہاری
ویب سائٹ
اندراجلازمی
صارفینIncrease 2.94 بلین ماہانہ فعال صارفین (بمطابق 31 مارچ 2022ء (2022ء-03-31))[1]
آغازفروری 4، 2004؛ 20 سال قبل (2004-02-04)
موجودہ حیثیتفعال
اندراج شدہ صارفین بلحاظ عمر، 2010

فیس بک (انگریزی: Facebook) مینلو پارک، کیلیفورنیا میں واقع ایک آن لائن امریکی ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطہ کی کمپنی ہے۔ اس کی ویب گاہ کو  4 فروری 2004ء کو مارک زکربرگ نے اپنے ہارورڈ يونيورسٹي کے ساتھیوں اور ہمنشینوں ادوارڈو سورین، اینڈریو میکولم، دوسٹن ماسکوفٹ اور کرس ہیوزس کے ساتھ مل کر لانچ کیا۔

اس کے بانیوں نے بنیادی طور پر اس کو ہارورڈ کے طالب علموں تک محدود رکھا تھا بعد میں بوسٹن کے علاقہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے، آوی لیگ اسکول اور سٹینڈفورڈ یونیورسٹی تک پھیلا دیا گیا۔ فیس بک نے تدریجی طور پر طالبعلموں اوریونیورسیٹیوں کے لیے مدد فراہم کی اور اور آخر میں ہائی اسکول کے طالبعلموں کے لیے بھی اپنے نیٹورک کو وسیع کیا۔ سنہ 2006ء کے بعد سے  13 سال کی عمر کا  کوئی بھی شخص فیس بک کا رجسٹرڈ صارف بن سکتا ہے۔ حالانکہ عوامی قانون کے مد نظر ابھی بھی بہت سارے علاقوں میں کچھ پابندیاں ہیں۔ فیس بک کا نام دراصل (face book) سے لیا گیا ہے۔ face  book ایک ڈائریکئری کا نام ہے جو امریکی یونیورسٹی کے طالبعلموں کو دی جاتی ہے۔ فیس بک کے شیئر کی ابتدائی پیش کش ( IPO-Initial Public Offering) سنہ2012ء میں شروع ہوئی اور اس کی مالیت 104 ملین امریکی ڈالر آنکی گئی۔ اس وقت تک کی  نو فہرست یافتی کمپنی میں سب سے زیادہ مالیت والی کمپنی تھی۔ تین ماہ بعد  اس نے اپنا اسٹاک  عوام کو فروخت کرنا شروع کیا۔ فیس بک اپنی زیادہ تر آمدنی اشتہارات سے بناتا ہے جو اس کے صفحہ پر ظاہر ہوتے ہیں۔

فیس بک تک بہت سارے  انٹرنیٹ شدہ آلات سے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے جیسے ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ اور سمارٹ فون وغیرہ۔ کھاتہ بنانے کے بعد صارف اپنی مرضی کے مطابق اپنا پروفائل بناسکتے ہیں جس میں نام، پیشہ اور اسکول وغیرہ کی تفصیلات شامل ہیں۔ ایک صارف دوسرے صارف سے بطور دوست تعلق قائم کر سکتا ہے۔ تبادلہ خیال کر سکتا ہے، اپنا مزاج (status) اپڈیٹ کرسکتا ہے، ویڈیو اور ربط مشترک کر سکتا ہے، بہت سارے سافٹ ویئر اور اطلاقیے استعمال کر سکتا ہے، گیم کھیل سکتا ہے اور دوسرے صارفیں کے سرگرمیوں کی اطلاعات موصول کر سکتا ہے۔ ان سب کے علاوہ صارف اپنی پسند اور دلچسپی کی بنیاد پر گروپ میں شامل ہو سکتا ہے جو افراد، اسکول، کام کی جگہ، دلچسپیاں اور دوسرے موضوعات پر منقسم ہیں۔ صارف اپنے دوستوں کی فہرست کی بھی  درجہ بندی کر سکتاہے جیسے ساتھ کام کرنے والے دوست، اسکول کے دوست، آبائی وطن کے دوست اور قریبی دوست۔ صارف کسی ناخوشگوار شخص کو بلاک کرنے کے لیے رپورٹ بھی کر سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کسی مراسلہ کے متعلق اپنی رائے دے سکتا ہے اور عریانیت، تشدد، جعلی وغیرہ ہونے کی بنا پر بلاک کروا سکتا ہے۔

بمطابق جنوری 2018 فیس بک پرماہانہ 2٫2 بلین سے زیادہ فعال صارف ہیں۔ اس کی شہرت نے صارف کی  رازداری اور اس پر نفسیاتی اثر کی وجہ سے ہونے والے اہم جانچ پڑتال کی بنا پر  بڑے پیمانے پر میڈیا کوریج کی توجہ کھیچی ہے۔ حالیہ برسوں میں کمپنی نے جھوٹی خبریں، نفرت انگیز تقریر اور تشدد جیسے معاملات کی وجہ سے شدید دباو برداشت کیا ہے۔ حالانکہ کمپنی سب کا مقابلہ کررہی ہے اور تمام کمیوں کو دور کرنے تئیں کوشاں ہے۔

فہرست ممالک بلحاظ تعداد صارفین

[ترمیم]
درجہ ملک آبادی تعداد صارفین فیصدی
  دنیا 6,895,889,000 1,000,000,000 14.50%
1  پاکستان 315,120,000 167,431,700 53.97%
2  برازیل 193,946,886 65,237,180 32.44%
3  بھارت 1,210,193,422 62,761,420 5.35%
4  انڈونیشیا 242,968,342 50,583,320 20.82%
5  میکسیکو 112,468,855 39,933,040 35.51%
6  مملکت متحدہ 62,348,447 32,827,180 52.65%
7  ترکیہ 77,804,122 32,354,900 41.59%
8  فلپائن 99,900,177 30,265,200 30.30%
9  فرانس 64,768,389 25,614,100 39.55%
10  جرمنی 81,802,257 25,350,560 30.99%

تاریخ

[ترمیم]

2003–2006، دی فیسبک، ان کی سرمایہ کاری اور نام کی تبدیلی

[ترمیم]

مارک زکربرگ نے 2003 میں فیس میش Facemash نامی ایک پروگرام لکھا جبکہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں سال دوم کے طالبعلم تھے۔ دی ہارورڈ کرمسن کے مطابق یہ ویب گاہ ہاٹ اور ناٹ ( Hot or Not) کے مقابلہ کی تھی اور نو گھروں کے فیس بوکوں سے تصاویر لے کر ان کو دو لائنوں میں اس طرح رکھا کہ تصاویر ایک دوسرے کے مقابلے میں تھی اور صارف سے کہا گیا کہ ان میں سے اچھی تصویر کا انتخاب کریں [2]۔ فیس میش کو  پہلے چار گھنٹوں میں 450 آن لائن زائرین ملے اور تصاویر کو 22000 مرتبہ دیکھا گیا۔ [3] فیس میش ویب گاہ کو بہت تیزی سے دوسرے اسکول کے سروروں پر فاروارڈ کیا گیا لیکن چند دنوں بعد ہی ہارورڈ انتظامیہ نے ویب گاہ کو بند کر دیا اورمارک زکربرگ کو  سلامتی کو توڑنے، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے اور ذاتی رازداری کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے کو کالج سے نکال دیا گیا۔ حالانکہ بعد میں الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔ [2] اس سیمیسٹر کی دوران میں زکربرگ نےآرٹ ہسٹری فائنل  امتحان سے قبل ایک سوشل ٹول بناکر   اپنے ابتدائی پراجیکٹ  کو پھیلایا۔ اس نے آرٹ کی تمام تصاویر ایک ویب گاہ پر اپلوڈ کیں اور تمام تصاویر کے ساتھ تبصرہ کرنے کا خانہ مہیا کروایا پھر اس سائٹ کو اپنے درجہ کے ساتھیوں کے ساتھ شیئر کیا اور لوگوں نے اپنے تبصرے اور نوٹس لکھنا شروع کردئے۔[4]

فائل:Thefacebook.png
Original layout and name of Thefacebook, 2004

فیس بک (face book ) دراصل طالبعلموں کی ایک ڈائریکٹری ہے جس میں تصاویر کے ساتھ ضروری معلومات درج ہوتی ہیں۔[3] سنہ 2003ء میں ہارورڈ میں کوئی عالمی اون لائن فیس بک نہیں تھا۔ صرف  تقسیم کیے ہوئے کاغذات [5] اور نجی اون لائن ڈائریکٹریاں ہوتی تھیں۔[2][6]   زکربرگ نے کرمسن کو بتایا کہ" ہارورڈ میں ہر ایک شخص ایک عالمی فیس بک کے بارے میں بات کرتا تھا۔ […] مجھے لگا کہ یونیورسٹی کو فیس بک جیسا کچھ بنانے میں دو سال لگ جائیں گے۔ عجیب ہے۔ میں ان سے بہتر کر سکتا ہوں۔ مجھے بس ایک ہفتہ درکار ہے۔[6] " جنوری 2004 میں زکربرگ ایک نئی ویب گاہ کے لیے کوڈ لکھنے لگے۔ اس کا نام دی فیس بک رکھا۔  جس کی ان کو کرمسن میں فیس میش سے متعلق ایک اداریہ سے حوصلہ افزائی ملی۔ اس میں لکھا تھا؛ "یہ واضح ہے کہ اب ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے کہ ایک مرکزی ویبسائت بنائی جائے، وہ ویبسائت اور تیار شدہ دستیاب ہے اور اس کے بہت سارے فوائد ہیں۔" [7] 4 فروری 2004  زکربرگ نے thefacebook.com پتہ پر پر دی فیس بک کو لانچ کر دیا۔[8]

ویب گاہ لانچ ہونے کے چھ دن بعد ہارورڈ سے سینئر افراد کیمرون ونکلیوس، ٹایلرونکلیوس اور دویا نریندرا نے زکربرگ پر ان سب کو جان بوجھ کر دھوکا دینے کا الزام لگایا۔ انکا کہنا تھا کہ زکربرگ نے ان کو یقین دلایا تھا کہ وہ  HarvardConnection.com.کے نام سے ایک سوشل نیٹ ورک ویب گاہ بنانے میں ان کی مدد کریں گے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ اس کی بجائے زکربرگ نے ایک مقابلہ کا پراڈکٹ بنانے کے لیے ان کے آئڈیا کا استعمال کیا ہے۔ [9]تینوں نے ہارورڈ کرمسن اخبار سے معاملہ کی شکایت کی اور جانچ شروع ہو گئی۔ بعد میں انھوں نے زکربرگ کے خلاف مقدمہ کر دیا جو 2008 میں [10] 1.2 ملین شیئر (یعنی فیس بک آئی پی او کا 300 ملین امریکی ڈالر) پر رفع دفع ہوا۔[11]

شروعات میں فیس بک کی ممبرشپ ہارورڈ کالج کے طالبعلموں تک محدود رکھی گئی؛ ایک ماہ کے اندر اندر ہارورڈ کے نصف سے زیادہ انڈرگریجویٹ رجسٹرڈ ہو چکے تھے۔[12] یوداردو ساویرین، داستین موسکووتژ، اندریو میککولوم اور کرس ہوجیژنے ویب گاہ کے فروغ کے انتظام کے لیے زکربرگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور ان سے جڑ گئے۔ [13] مارچ 2004 میںیونیورسٹی آف کولمبیا، سٹینفورڈ اور یال تک  فیس بک کی توسیع کردی گئی۔ [14]بعد ازاں آئی وی لیگ کے تمام کالجوں، بوسٹون یونیورسٹی، نیو یارک یونیورسٹی، ایم آئی ٹی واشنگٹناور تدریجا امریکہااور کینیڈا کی زیادہ تر یونیورسٹیوں کے لیے اسے فراہم کر دیا گیا۔[15][16]

سنہ 2004ء کے وسط  میں زکربرگ کے ایک غیر رسمی مشیر اور کاروباری، سین پارکر کمپنی کے صدر مقرر ہوئے۔[17] جون 2004ء میں فیس بک نے اپنا دفترپالو آلٹو، کیلیفورنیا میں منتقل کر لیا۔[18] اسی مہینہ میں اس میں پے پل کے مشترک بنیاد گزار پیٹر ثیل نے پہلی سرمایہ کاری کی۔ یہ فیس بک میں ہوئی سب سے پہلی سرمایہ کاری تھی۔ [19] سنہ 2005ء میں کمپنی نے ڈومین نام facebook.com امریکی ڈالر 200,000 میں خریدا اور اپنے نام سے لفظ "دی" ہٹا دیا۔[20] یہ ڈومین اس سے پہلے AboutFace  کارپوریشن کی ملکیت میں تھا۔ [21] یہ ویب گاہ آخری مرتبہ اپریل 8، سنہ ء2005 میں ظاہر ہوئی تھی۔ 10 اپریل 2005 سے 4 اگست 2005 تک اس ویب گاہ پر 403 error ظاہر ہو رہا تھا۔[22]

مارک زکربرگ، مشترک بانی، اپنےHarvard dorm room, 2005

مئی 2005 میںAccel Partners نے 12٫7 امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی اورجم برایر نے ایک ملین ڈالر ذاتی رقم لگائی۔[23] ویب گاہ کا ہائی اسکول ورژن ستمبر 2005 میں لانچ ہوا جسے زکربرگ نے اگلا لاجیکل قدم بتایا۔[24] (اس وقت ہائی اسکول نیٹورک کو ایک دعوت نامہ دکھانا ضروری یوتا تھا۔ [25]  فیس بک نے رکنیت کی توسیع ایپل اور مائکروسوفٹ جیسی کپمنیوں کے ملازمین کے لیے ویب گاہ رکنیت کی اہلیت کی توسیع کردی۔[26]

2006–2012: عوام تک رسائی، مائکروسوفٹ کے ساتھ اتحاد اور برق رفتار ترقی

[ترمیم]

26 ستمبر 2006 کو کم از کم  13 سال تک کی عمر کے صارف، جس کے پاس درست ای میل آئی ڈی ہو  کے لیے فیس بک  کو عام کر دیا گیا۔[27][28][29] سنہ 2007ء کے اواخر میں فیس بک پر 100000 تجارتی صفحات تھے۔ (صفحات : جن میں کمپنیوں کو اپنے اشتہار دینے اور خریداروں کو آمادہ کرنے کی اجازت تھی۔ ) ان کی شروعات گروپ پر مبنی صفحات کے طور پر ہوئی۔ لیکن بعد میں ایک نئے منصوبہ کے تحت تجارتی صفحات بنائے گئے۔[30] مئی 2009 سے صفحات مہیا کروائے گئے۔ [31] 24 اکتوبر 2007 کو مائکروسوفٹ نے اعلان کیا کہ وہ $240 ملین کی مالیت سے فیس بک کے 1.6% شیئر خرید رہی ہے جس سے فیس بک کی قدر $15 بلین ڈالر ہو گئی۔ مائکروسوفٹ کی خرید کے ساتھ سوشل نیٹورک سائٹ پر بین القوامی اشتہارات کا اختیار بھی شامل تھا۔[32][33]

اکتوبر 2008ء کو فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ عالمی مرکزی دفتر آئرلینڈ کےڈبلن شہر میں کھولنے جا رہی ہے۔[34] تقریباً ایک سال بعد، ستمبر 2009  میں فیس بک نے کہا کہ پہلی مرتبہ نقد کا بہاؤ مثبت تھا۔ [35] Compete.com کے ماہ جنوری 2009 ءکے مطالعے نے فیس بک کو ماہانہ فعال صارفینکے اعتبار سے دنیا کی سب سے زیادہ مستعمل سماجی رابطے کی ویب گاہ بتایا۔[36] Entertainment Weeklyنے اسے دہائی کے سب سے اچھی ویبسائٹوں میں یہ کہتے ہوئے شامل کیا کہ "کیا اس زمین پر فیسبک سے قبل  اپنے سابق دوستوں کی نگرانی، ساتھ کام کرنے والے دوستوں کے تاریخ پیدائش یاد رکھنا، دوستوں کو بگ کرنا اور کھیل کھیلنا ممکن تھا؟“[37]

سنہ 2009ء کے بعد فیس بک پر مسلسل ٹریفک بڑھتا رہا۔ کمپنی کے جولائی 2010 میں 500 ملین صارفین کا دعوی کیا۔[38] اور اس کے ڈاٹا کے مطابق اس کے آدھے صارفین روزانہ اوسطا  34 منٹ فیسبک استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ 150 ملین موبائل سے استعمال کرتے ہیں۔ کنپمی کے ایک عامل نے اس سنگ میل کو انقلابی بتایا۔ [39] SecondMarket Inc (پرائویٹ کمپنیوں کے شیئر کا ایک اکسچینج) کے مطابق نومبر 2010 میں فیس بک کی قدر$41 بلین تھی۔ فیس بک نے آہستہ آہستہ  eBay کو پیچھے چھوڑ کر گوگل اورامیژن کے بعد امریکا کی تسری سب سے بڑی ویب کمپنی بن گئی۔[40][41]

سنہ 2011ء کے شروع میں فیس بک نے اپنا مرکزی دفترسابق سن مائکرو سسٹمزکیمپس، منلو پارک، کیلیفورنیا کی طرف منتقل کرنے کا  اعلان کیا۔[42][43] مارچ 2011 میں یہ خبر آئی کہ فیس بک  سائبر سیکیورٹی کی غرض سے خلاف ورزی کرنے والوں جیسے اسپیم، تصویری مواد اور کم عمری کی بنا پر روزانہ 20000 کھاتے حذف کررہا ہے۔[44] DoubleClick کے اعداد و شمارکے مطابق جون 2011ء میں فیس بک پیج ویو ایک ٹرلین تک پہنچ گیا اور DoubleClick کے مطابق یہ سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب گاہ بن گئی۔[45][46] نیلسین  (Nielsen)کے ایک مطالعہ کے مطابق فیس بک گوگل کے بعد دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویب گاہ بن گئی۔[47][48]

2012–2013: آئی، پی او، مقدمہ اور ایک بلین واں صارف

[ترمیم]

فیس بک نے فروری 2012ء کو ابتدائی عوامی پیشکش initial public offering کے لیے درخواست دی۔[49] فیس بک (held an initial public offering) کو 17 مئی 2012ء کو منظوری ملی، شیئر کی قیمت 38 بلین ڈالر طے ہوئی۔ کمپنی کی کل قیمت 104 بلین ڈالر لگائی گئی۔ یہ قیمت کسی بھی نئی فہرست زدہ کمپنی سب سے زیادہ تھی[50][51][52]۔ مئی 18 سنہ 2012ء سے فیس بک نے نسدقNASDAQ میں اپنا شیئرعوام کو فروخت کرنا شروع کیا۔ [53]سنہ 2012 ء میں فیس بک کو 5 بلین ڈالر کی آمدنی ہوئی اور فورچون 500 میں پہلی دفعہ مئی 2013ء میں شامل ہوئی۔ اس وقت اس کو 462 واں مقام ملا تھا۔[54]

فیس بک نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (Securities and Exchange Commission) میں 1 فروری 2012ء کو S1 دستاویز بھرا۔ کمپنی نے 5 بلین ڈالر آئی پہ او کے لیے دوخواست دی، [55]یہ ٹکنالوجی کی تاریخ کی سب سے بڑی پیشکش تھی۔  آئی پی او 16 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ امریکا کی تاریخ کی تیسری سب سے بڑی اونچائی تھی۔[56][57]

18 مئی کو شیئر فروخت ہونا شروع ہوئے۔ آئی پی او کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے دن کے زیادہ تر حصے میں جد وجہد کرنی پڑی۔[58] لیکن ایک آئی پی او کے لیے ایک ریکارڈ قائم ہو گیا جب 460 ملین شیئر بک گئے۔  ٹریڈنگ کا پہلا دن تکنیکی خرابی کے نام رہا جس کی وجہ سے آرڈر نہیں لیے جا سکتے تھے۔[59][60]  اس دن تکنیکی خرابی اور مصنوعی مدد نے سٹاک کی قیمت کو آئی پی او کی قیمت سے نیچے گرنے سے محفوظ رکھا۔[61] مارچ 2012 میں فیس بک نے ایپ سینٹر کا اعلان کیا۔ ایپ سینٹر ایک اسٹور ہے جس میں ویب گاہ پر اپلیکیشنز فروخت کی جاتی ہیں۔ یہ اسٹورآئی فون، اینڈرائد اور موبائل ویب صارفین پر مہیا کرایا جانا تھا۔[62]

فائل:نسدق پر فیس بوک .jpeg
Billboard on the تھومسن ریوٹرس عمارت فیس بک کا نسدق میں استقبال کرتی ہے، 2012ء

22 مئی 2012 کو یاہو فاینانس ویب گاہ نے خبر دی کہ فیس بک کے اول درجہ کے اندراج کرنے والے مورگن سٹانلے، جے پی مورگناور گولڈ مین نے آئی پی او عمل کے دوران میں ہی اپنی کمائی کی پیشن گوئی میں کمی کردی تھی۔[63] اس دوران میں اس کا شیئر تیزی سے گرنے لگا اور 21 مئی کو 34.03 اور 22 مئی کو 31.00 پر بند ہوا۔ تیزی سی گرتی ہوئی اسٹاک کی قیمت پر لگام لگانے کے لیے سرکٹ بریکر کا استعمال کیا گیا۔[64] سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئر مین میری شیپیرو اور مالیاتی صنعت ریگولیٹری اتھارٹی Financial Industry Regulatory Authority (FINRA) کے چیئر مین رک کیچمسے آئی کے بچاو کے لیے حالات کا جائزہ لینے کے لیے رابطہ کیا گیا۔[65]

فیس بک کے آئی پی او کی تحقیق کی گئی اور پمپ اور ڈمپ اسکیم "pump and dump]]" scheme]] سے اس کا موازنہ کیا گیا۔[59][63][65][66] مئی 2012ء میں ایک ٹریڈنگ خرابی پر  ایک مقدمہ کیا گیا جس کی وجہ سے سارے آرڈر خراب ہوئے تھے۔[67][68] مقدمہ ہو گیا، یہ دعوی کیا گیا کہ مورگن اسٹینلی کے ایک مندرج  نے انتخابی طور پر آمدنی کو چہیتے کلائنٹ کے حق میں ایڈجسٹ کر دیا تھا۔[69]

دوسرے مندرجین جیسے (ایم ایس، جے پی ایم اور جی ایس)، فیس بک کے سی ای او اور اس کا بورڈ اور نسدق، سب ہی نے مقدمہ بازی کا سامنا کیا کیونکہ بہت سارے مقدمے دائر کیے جا چکے تھے۔ جبکہ ایس ای سی اور فینرا نے تحقیق شروع کردی۔۔[70] یہ بات مان لی گئی تھی کہ آمدی کا اڈجسٹمینٹ کا تخمینہ سے متعلق  فیس بک کے ایک مالیاتی افسر نے  ایک مندرج سے گفتگو کی تھی،   اس نے ان معلومات کا استعمال  اپنی پوزیشنوں پر رہ کر  نقد رقم نکالنے کے لیے کیا جبکہ عوام کو بڑھی ہوئی قیمت کے شیئر پر چھوڑ دیا۔[71] مئی 2012ء کے آخر تک فیس بک کے شیئر کی قیمت اس کے شروعاتی قیمت سے ربع سے زیادہ کم ہو گئی۔ دی وال اسٹریٹ جرنل نے اسے آئی پی او کے لیے ایک ناکامی قرار دیا۔ [72] اکتوبر 2012ء کو  زکربرگ نے میڈیا میں  اعلان کیا کہ فیس بک نے ایک بلین صارفین کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ کمپنی کے ڈاٹا نے واضح کیا کہ 600 ملین موبائل صارفین ہیں، 219 بلین تصاویر اپلوڈ ہوئی ہیں۔ اور 140 بلین دوستی کے رابطے ہوئے ہیں۔[73]

نگار خانہ

[ترمیم]

اقتباس

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Facebook Reports First Quarter 2022 Results"۔ Facebook Investor Relations۔ March 31, 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ April 27, 2022 
  2. ^ ا ب پ Katharine A. Kaplan (نومبر 19, 2003)۔ "Facemash Creator Survives Ad Board"۔ The Harvard Crimson۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 24, 2017 
  3. ^ ا ب Ellen McGirt (1 مئی, 2007)۔ "Facebook's Mark Zuckerberg: Hacker. Dropout. CEO."۔ Fast Company۔ Mansueto Ventures۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 4, 2017 
  4. Jason Kincaid (اکتوبر 24, 2009)۔ "Startup School: An Interview With Mark Zuckerberg"۔ TechCrunch۔ AOL۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 24, 2017 
  5. Sarah Phillips (جولائی 25, 2007)۔ "A brief history of Facebook"۔ دی گارڈین۔ Guardian Media Group۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 4, 2017 
  6. ^ ا ب Alan T. Tabak (فروری 9, 2004)۔ "Hundreds Register for New Facebook Website"۔ The Harvard Crimson۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 4, 2017 
  7. Claire Hoffman (ستمبر 15, 2010)۔ "The Battle For Facebook"۔ Rolling Stone۔ Wenner Media۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 4, 2017 
  8. Lily Rothman (فروری 4, 2015)۔ "Happy Birthday, Facebook"۔ Time۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 4, 2017 
  9. Nicholas Carlson (مارچ 5, 2010)۔ "In 2004, Mark Zuckerberg Broke Into A Facebook User's Private Email Account"۔ Business Insider۔ Axel Springer SE۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2017 
  10. Stone, Brad (جون 28, 2008)۔ "Judge Ends Facebook's Feud With ConnectU"۔ New York Times blog۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2018 
  11. Dominic Rushe (فروری 2, 2012)۔ "Facebook IPO sees Winklevoss twins heading for $300m fortune"۔ دی گارڈین۔ Guardian Media Group۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2017 
  12. Sarah Phillips (جولائی 25, 2007)۔ "A brief history of Facebook"۔ دی گارڈین۔ Guardian Media Group۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2017 
  13. Matt Weinberger (ستمبر 7, 2017)۔ "33 photos of Facebook's rise from a Harvard dorm room to world domination"۔ Business Insider۔ Axel Springer SE۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 13, 2017 
  14. "Facebook: a timeline of the social network"۔ The Daily Telegraph۔ Telegraph Media Group۔ فروری 1, 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 13, 2017 
  15. Rosmarin, Rachel (ستمبر 11, 2006)۔ "Open Facebook"۔ Forbes۔ New York۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 13, 2008 
  16. Lananh Nguyen (اپریل 12, 2004)۔ "Online network created by Harvard students flourishes"۔ The Tufts Daily۔ Medford, MA۔ اکتوبر 15, 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 21, 2009 
  17. Rosen, Ellen (26 مئی, 2005)۔ "Student's Start-Up Draws Attention and $13 Million"۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی, 2009 
  18. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
  19. "Why you should beware of Facebook"۔ The Age۔ Melbourne۔ جنوری 20, 2008۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اپریل 30, 2008 
  20. Christopher Williams (اکتوبر 1, 2007)۔ "Facebook wins Manx battle for face-book.com"۔ The Register۔ Situation Publishing۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2017 
  21. "AboutFace Home Page"۔ اپریل 8, 2005۔ اپریل 8, 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  22. "error!"۔ اپریل 10, 2005۔ اپریل 8, 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  23. "Jim Breyer (via Accel Partners)"۔ CNBC۔ 22 مئی, 2012۔ دسمبر 29, 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  24. Dempsey, Laura (اگست 3, 2006)۔ "Facebook is the go-to Web site for students looking to hook up"۔ Dayton Daily News۔ Ohio 
  25. Lerer, Lisa (جنوری 25, 2007)۔ "Why MySpace Doesn't Card"۔ Forbes۔ New York۔ جون 2, 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی, 2011 
  26. Lacy, Sarah (ستمبر 12, 2006)۔ "Facebook: Opening the Doors Wider"۔ BusinessWeek۔ New York۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 9, 2008 
  27. Carolyn Abram (ستمبر 26, 2006)۔ "Welcome to Facebook, everyone"۔ The Facebook Blog۔ 11 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 8, 2008 
  28. "Terms of Use"۔ Facebook۔ نومبر 15, 2007۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 5, 2008 
  29. "Facebook Expansion Enables More People to Connect with Friends in a Trusted Environment"۔ Facebook Newsroom۔ ستمبر 26, 2006۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 4, 2016 
  30. Riva Richmond (نومبر 27, 2007)۔ "Enterprise: Facebook, a Marketer's Friend; Site Offers Platform To Tout Products, Interact With Users"۔ Wall Street Journal۔ New York۔ صفحہ: B4 
  31. Greenstein, Howard (27 مئی, 2009)۔ "Facebook Pages vs Facebook Groups: What's the Difference?"۔ Mashable.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 4, 2014 
  32. "Microsoft gets a piece of Facebook"۔ CNNMoney۔ CNN۔ اکتوبر 24, 2007۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی, 2017 
  33. Doug Sherrets (اکتوبر 24, 2007)۔ "Microsoft invests $240M in Facebook, as Facebook develops ad product"۔ VentureBeat۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی, 2017 
  34. لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
  35. "Facebook 'cash flow positive,' signs 300M users"۔ CBC News۔ Toronto۔ ستمبر 16, 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2010 
  36. Kazeniac, Andy (فروری 9, 2009)۔ "Social Networks: Facebook Takes Over Top Spot, Twitter Climbs"۔ Compete Pulse blog۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 17, 2009 
  37. Geier, Thom، Jeff Jensen، Tina Jordan، Margaret Lyons، Adam Markovitz (دسمبر 11, 2009)۔ "The 100 Greatest Movies, TV Shows, Albums, Books, Characters, Scenes, Episodes, Songs, Dresses, Music Videos, and Trends that entertained us over the 10 Years"۔ Entertainment Weekly (1079/1080)۔ New York۔ صفحہ: 74–84 
  38. Sophie Curtis (فروری 3, 2014)۔ "Facebook at 10: Zuckerberg hails 'incredible journey'"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ Telegraph Media Group۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی, 2017 
  39. Brian Womack (نومبر 15, 2010)۔ "Facebook Becomes Third Biggest US Web Company"۔ Jakarta Globe۔ BeritaSatu Media Holdings۔ دسمبر 3, 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی, 2017 
  40. Parr, Ben (فروری 7, 2011)۔ "These Are Facebook's New Offices [PHOTOS]"۔ Mashable (New York)۔ اخذکردہ بتاریخ اپریل 6, 2011.
  41. Brundage, Sandy (فروری 8, 2011)۔ "Facebook moving headquarters to Menlo Park: Social-networking giant to move into former Sun/Oracle campus" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ almanacnews.com (Error: unknown archive URL)۔ The Almanac (Menlo Park, CA)۔
  42. "Facebook deletes 20,000 underage profiles daily"۔ IBN Live۔ Noida, Uttar Pradesh۔ Press Trust of India۔ مارچ 24, 2011۔ 26 مارچ 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 24, 2011 
  43. Emil Protalinski (اگست 24, 2011)۔ "Facebook is first with 1 trillion page views, according to Google"۔ ZDNet۔ CBS Interactive۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13, 2017 
  44. Kate Solomon (اگست 25, 2011)۔ "Facebook hit 1 trillion page views in جون"۔ TechRadar۔ Future plc۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13, 2017 
  45. "Google and Facebook top 2011's most visited sites in US"۔ BBC News۔ BBC۔ مارچ 8, 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13, 2017 
  46. Ryan Fleming (دسمبر 29, 2011)۔ "Google and Facebook top the most visited websites of 2011"۔ Digital Trends۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 13, 2017 
  47. "Facebook, Inc. Financial Statements"۔ Securities and Exchange Commission۔ فروری 1, 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 1, 2013 
  48. Mark Milian and Marcus Chan (18 مئی, 2012)۔ "Facebook's Valuation: What $104 Billion Is Worth"۔ Bloomberg Technology۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 11, 2014 
  49. Dara Kerr۔ "Facebook stock hits a record high, since IPO"۔ C|Net News۔ C|Net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 27, 2013 
  50. Andrew Tangel، Walter Hamilton (17 مئی, 2012)۔ "Stakes are high on Facebook's first day of trading"۔ The Los Angeles Times۔ 18 مئی, 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی, 2012 
  51. "Birthday boy Mark Zuckerberg to get $100bn gift"۔ The Times of India۔ Associated Press۔ 14 مئی, 2012۔ 14 مئی, 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  52. Matt Krantz (6 مئی, 2013)۔ "Facebook squeaks onto the Fortune 500"۔ USA Today۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی, 2013 
  53. "Facebook Officially Files for $5 Billion IPO"۔ KeyNoodle۔ فروری 1, 2012۔ اکتوبر 18, 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 1, 2012 
  54. Evelyn M. Rusli، Peter Eavis (17 مئی, 2012)۔ "Facebook Raises $16 Billion in I.P.O."۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی, 2012 
  55. Bernard Condon (17 مئی, 2012)۔ "Questions and answers on blockbuster Facebook IPO"۔ U.S. News۔ Associated Press۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی, 2012 
  56. "Facebook Sets Record For IPO Trading Volume"۔ The Wall Street Journal۔ 18 مئی, 2012۔ 24 مئی, 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی, 2012 
  57. ^ ا ب Tepid honeymoon of Facebook and NASDAQ does not deliver the big bang۔ forbes.com
  58. Shawn Baldwin (18 مئی, 2012)۔ "Facebook IPO: Capital Market Transaction vs Social Offering"۔ Forbes۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2018 
  59. MARCY GORDON (23 مئی, 2012)۔ "Regulators probe banks role Facebook IPO"۔ News.yahoo.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 18, 2014 
  60. "Facebook app store launches amid mobile revenue worries"۔ BBC News۔ 10 مئی, 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2018 
  61. ^ ا ب Henry Blodget (22 مئی, 2012)۔ "Facebook Bankers Secretly Cut Facebook's Revenue Estimates In Middle Of IPO Roadshow"۔ Yahoo! Finance۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 14, 2014 
  62. Another Facebook First: Tripping a Circuit-Breake۔ WSJ Online
  63. ^ ا ب Facebook shares fall valuation doubts۔ Yahoo! Finance
  64. Facebook IPO underscores shutting out the masses۔ sfgate.com
  65. Regulators, investors turn up heat over Facebook IPO آرکائیو شدہ اکتوبر 1, 2015 بذریعہ وے بیک مشین۔ finance.yahoo.com
  66. Morgan Stanley sued firm۔ yahoo.com
  67. "Listing of Recent Securities Lawsuits Filed Against Facebook"۔ 19 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 19, 2013 
  68. Matt Nesto (23 مئی, 2012)۔ "Fury Over Facebook IPO Grows, Lawsuits Mount"۔ Yahoo! Finance۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ دسمبر 14, 2014 
  69. Henry Blodget (22 مئی, 2012)۔ "EXCLUSIVE: Here's The Inside Story Of What Happened On The Facebook IPO"۔ Business Insider۔ Axel Springer SE۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 23, 2017 
  70. David Weidner (30 مئی, 2012)۔ "Facebook IPO Facts, Fiction and Flops"۔ The Wall Street Journal۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2018 
  71. Edward Snowden: Facebook Is A Surveillance Company Rebranded As "Social Media"

فیس بک فیس بک پر

سانچہ:Andreessen Horowitz