مندرجات کا رخ کریں

گوگل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گوگل
Google Inc.
Public
تجارت بطورClass A: نیزڈیکGOOGL
Class B supervoting: unlisted
Class C nonvoting: نیزڈیکGOOG
NASDAQ-100 Components (GOOGL and GOOG)
S&P 500 Components (GOOGL and GOOG)
صنعتInternet
Computer software
Telecoms equipment
قیامستمبر 4، 1998؛ 26 سال قبل (1998-09-04)
مینلو پارک، کیلیفورنیا[1][2]
بانیلیری پیج, سرگرے برن
صدر دفترGoogleplex, Mountain View, California, U.S.[3]
علاقہ خدمت
Worldwide
کلیدی افراد
مصنوعاتدیکھیں گوگل مصنوعات کی فہرست
آمدنیIncrease امریکی ڈالر 209.49 billion (2021)[5]
Increase امریکی$ 13.966 بلین (2013)[5]
Increase امریکی$ 209.49 بلین (2021)[5]
کل اثاثےIncrease امریکی$ 110.92 بلین (2013)[5]
کل ایکوئٹیIncrease امریکی$ 87.309 بلین (2013)[5]
ملازمین کی تعداد
150,028 (2021)[6]
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ
حواشی / حوالہ جات
[7]
گوگل صدردفتر

گوگل (انگریزی: Google) مشترکہ ایک امریکی عوامی ادارہ ہے۔ اپنے قیام کے وقت گوگل کا مقصد عام صارفین کو انٹرنیٹ پر کسی بھی موضوع پر درکار مواد تلاش کرنے کے لیے سرچ انجن مہیا کرنا تھا۔ اسی وجہ سے گوگل کو مقبولیت حاصل ہوئی اور آج بھی یہ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سرچ انجن ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ گوگل نے خود کو بہت تبدیل کر لیا ہے اور آج کل یہ سرچ انجن کے علاوہ اور بھی کئی مختلف خدمات مہیا کر رہا ہے۔ ان میں برقی پیغام رسانی (گوگل میل) ، وڈیو شئیرنگ (یوٹیوب) سوشل نیٹ ورک (گوگل پلس ) اور نقشہ جات (گوگل میپس) کے علاوہ بھی بیسیوں دیگر خدمات شامل ہیں۔
اس کا مرکزی دفتر، جو گوگل پلکس کہلاتا ہے، ماؤنٹین ویو ، کیلی فورنیا میں واقع ہے۔ گوگل کی آمدنی کا سب سے بڑا انحصار انٹرنیٹ اشتہاربازی اور چند کمپیوٹر سافٹ ویئر کی فروخت پر ہوتا ہے۔ اِس وقت گوگل کے کل ملازمین کی تعداد 150,028 ہے جبکہ کل سالانہ آمدنی 209 ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔

شروعات

[ترمیم]

جنوری1996ء میں دو افراد لیری پیج اور سرجے برن جو Stanford University California سٹینفورڈ یونیورسٹی کیلی فورنیا میں پی ایچ ڈی کے طالب علم تھے، اکٹھے ہوئے اور گوگل تحقیق منصوبہ کی بنیاد رکھی۔ اس منصوبہ کا سب سے اہم مقصد انٹرنیٹ پر موجود مواقع کی درجہ بندی کرنی تھی۔ انھوں نے اپنے سرج انجن کو بیک رب (Back Rub) کا نام دیا اور اس پر اپنی محنت شروع کردی۔

بائیں سے ایرک سمٹ۔ سرجے برن اور لیری پیج

جلد ہی صارفین گوگل کو اس کے سادہ بناوٹ (Interface) اور تلاش کے بہتریں نتائج کی بدولت پسند کرنے لگے۔
2000ء تک اِس نے اپنے آپ کو ایک مستند سرج انجن کی وجہ سے انٹرنیٹ کی دنیا میں اپنا سکہ منوالیا۔ گوگل نے اسی عرصے میں صارفین کے ان الفاظ کو جن کی مدد سے وہ اپنا مطلب تلاش کرتے تھے (Search-Keyword-Ads) کا نام دے کر اشتہارات حاصل کرنا شروع کیا۔
یہ اشتہارات صارفین کو اس صفحے پر دکھائی دیتے جہاں وہ تلاش کے نتائج دیکھتے تھے ان اشتہارات کی خوبی یہ تھی کہ یہ صرف لفظوں پر مشتمل ہوتے تھے اور صارفین کی طبعیت پر برا اثر نہیں چھوڑتے تھے۔آج بھی ٹیکسٹ اشتہارات گوگل کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ [8][9] گوگل کا نام ایک غلطی کے نتیجے میں رکھا گیا، غلطی سے ڈومین نیم تلاش کرتے دوران googol کی جگہ google ٹائپ کر دیا گیا تھا۔

اداروں کی خرید

[ترمیم]

رفتہ رفتہ گوگل ترقی کرتا گیا اس نے دیگر شعبوں میں بھی اپنا قدم رکھنا شروع کر دیا اور چھوٹے اداروں کو خرید کر ان کی خدمات بھی صارفین کی طرف منتقل کرنے لگا۔
گوگل کا تحرک (Moto) شیطان مت بنو (Don't be Evil) یہ واضح کرتا ہے کہ ادارہ کا بنیادی مقصد اپنے صارفین کی خدمت کرنا ہے نہ کہ اسے لوٹنا۔

گوگل کیمپس

اسی تحرک کو بنیاد رکھتے ہوئے جہاں تک ہو سکا گوگل نے اپنے صارفین کو مفت خدمات پیش کیں اور جن اداروں کو خریدا ان میں سے اکثر ایسے تھے جو اپنی مصنوعات صارفین کو فروخت کرتے تھے جیسا کہ کی ہول (Keyhole Inc) کا کمپیوٹر پرگرام ارتھ ویور (Earth-Viewer) جسے ادارہ سمیت گوگل نے خریدا اور اس کا ایک مفت حصہ اپنے صارفین کو مہیا کیا۔
مندرجہ ذیل لسٹ ان اہم اداروں کی ہے جسے وقتاً فوقتاً گوگل نے خریدا اور ان کی مفت خدمات صارفین کو پیش کیں۔

  1. اپریل 2003 میں اپلائڈ سمینٹکس (Applied Semantics) نامی ادارے کو دس کروڑ بیس لاکھ ڈالر 102,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت لفضی اشتہارات (AdSense, AdWords) کی وصولی اور تشہیر ہے۔
  2. جون 2004 میں بیدو (Baidu) جو چائینز زبان کا سرچ انجن ہے کا 6 فیصد حصہ پچاس لاکھ ڈالر 5,000,000$ کے عوض خریدا۔
  3. جولائی 2004 میں پکاسا نامی ادارے کو خریدا۔ یہ ادارہ تصاویرکو ترتیب دینے اور سنورنے کا کاروباری پرگرام بناتا تھا۔ گوگل نے اسے صارفین کے لیے مفت کر دیاہے۔
  4. اکتوبر 2004 میں کی ہول نامی ادارے کو خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت ارتھ ویور (Earth-Viewer) نامی پروگرام کی فروخت تھی۔ گوگکل نے اسے خرید کر گوگل ارتھ (Google Earth) کا نام دیا اور ایک حصہ صارفین کے لیے مفت کر دیا۔
  5. جولائی 2005 میں کرنٹ کیمونیکیشن گروپ (Current Communications Group) نامی ادارے کو دس کروڑ 100,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت تیز رفتار حصول انٹرنیٹ (Broadband internet access) کی فراہمی ہے۔
  6. دسمبر 2005 میں مشہور امریکہ آن لائن (AOL) نامی ادارے کا 5 فیصدحصہ ایک ارب ڈالر 1,000,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمات صارفین کو برقی خط کی سہولت اور پیغام رساں (AOL-Messenger) نامی پروگرام کی فراہمی ہے۔
  7. مارچ 2006 میں لاسٹ سافٹ وئر (Last Software@) نامی ادارے کو خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت سہ سمتی نمونہ نگاری(3D modeling) پروگرام کا بنانا اور فروخت تھی۔ گوگل نے اسے خرید کر گوگل سکیچ آپ (Google Sketchup) کا نام دیا اور ایک حصہ صارفین کے لیے مفت کر دیا۔
  8. اکتوبر 2006 میں مشہور یو ٹیوب نامی ادارے کو ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر 1,650,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت انٹرنیٹ پر وڈیو کو دیکھنا اور دکھانا ہے (Video-Sharing) گوگل نے اسے مزید بہتر کیا۔
  9. اپریل 2007 میں ڈبل کلک (DoubleClick) نامی ادارے کو تین ارب دس کروڑ ڈالر 3,100,000,000$ کے عوض خریدا یہ اب تدصولی اور تشہیر ہے جسے صارف اپنے مقام رابط (Website) پر دکھا سکتا ہے اور گوگل سے اس کے عوض معاوضہ لے سکتا ہے۔
  10. جولائی 2007 میں پوسٹنی (Postni) نامی ادارے کو باسٹھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر 625,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت جی میل (Gmail) کی فراہمی ہے۔

موجودہ حیثیت

[ترمیم]

آج کل کے جدید دور میں جہاں ان دس برسوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے بے انتہا ترقی کی ہے اور بے شمار ادارے گوگل سے ملتی جلتی خدمات پیش کر رہے ہیں وہاں اب بھی وہ سب سے آگے ہے۔
اس نے جو مقام اپنے چلانے والوں کی انتھک محنت اور جذبہ سے حاصل کیا اس سے نیچے نہیں آیا بلکہ اوپر ہی گیا ہے۔ جب اس کی شروعات ہوئی تو مارکیٹ پر یاہو (Yahoo) کی اجارہ داری تھی جبکہ ایم ایس این (MSN) عین اس کے پیچھے تھا۔ علاوہ ازیں مائیکروسافٹ نے گوگل کے مقابل اپنا علاحدہ سرچ انجن بنگ کے نام سے شروع کیا مگرابھی تک اسے صارفین کا اعتماد حاصل نہیں ہو سکا ہے۔

گوگل کا موجودہ چیئرمین-سندر پچائی

مزکورہ دونوں ادارے کافی عرصے گوگل کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے اور ان کی پوزیشن تبدیل ہوتی رہی مگر اب گوگل نے انٹرنیٹ کی مارکیٹ میں اپنے آپ کو منوالیا ہے اور مزید کافی عرصے تک اس میدان میں اس کا کوئی مدمقابل دکھائی نہیں دیتا۔ صارفیں کے لیے ایک اچھی بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گوگل نہ صرف مزید نئے پروگرام جات اور خدمات ان میں متعارف کروارہا ہے بلکہ دوسرے اداروں کو بھی مجبور کررہا ہے کہ وہ اپنی خدمات بہتر بنائیں تاکہ گوگل کا مقابلہ کرسکیں۔
مثال کے طور پر کچھ سال قبل صارفین ممم کی ایک ایم بی میل بکس استعمال کرنے پر مجبور تھے یاہو پھر بھی غینمت تھا جو پانچ ایم بی میل بکس اپنے صارفین کو دیتا تھا۔
جب گوگل نے جی میل (Gmail) کی سروس شروع کی تو ایک یا پانچ نہیں پورے ایک جی بی میل بکس اپنے صارفین کو فراہم کیا اور اس میں روزانہ مزید اضافہ بھی ہوتا رہا ہے جس کی بدولت اس وقت اضافہ ملا کر میل بکس پندرہ جی بی ہے۔ تو اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دوسرے اداروں نے بھی مجبوراً اپنے میل بکس بڑے کردئے۔آج کل ایک مفت جی میل اکاؤنت کے لیے میموری کی گیجائش 15 گیگا بائٹ ہو چکی ہے۔

ایلفابیٹ کا قیام

[ترمیم]

گوگل اپنے بڑھتے ہوئے دائرہ کار کو مسلسل بڑھانے کے لیے ایک عرصہ سے مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے۔ان میں بہت سے پروجیکٹ منافع بخش ہیں لیکن کئی نئے اور اہم پروجیکٹس کے منافع آور بننے میں کئی سال درکار ہے۔ اس وجہ سے گوگل نے 2015 میں اپنی اتنظامی تقسیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے ایک نئی کمپنی ایلفابیٹ کا آغاز کیا ۔ اب گوگل ایلفابیٹ کا ایک ذیلی ادارہ ہے اور سندر پچائی اس کے سربراہ ہیں۔

متنازع

[ترمیم]

اخفائے راز

[ترمیم]

چونکہ گوگل صارفین کے بارے ہر قسم کا ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے، برقی ڈاک کو پڑھتا ہے، اس لیے ذی ہوش صارفین اخفائے راز (privacy) کے حوالے سے گوگل سے شاکی رہے ہیں۔ بالآخر گوگل کے مالک نے ان اندیشوں کے برحق ہونے کا ان الفاظ میں اعتراف کر لیا:[10]

If you have something that you don't want anyone to know, maybe you shouldn't be doing it in the first place

— 

چین سے سادیاتی جنگ

[ترمیم]

جنوری 2010ء میں گوگل نے الزام لگایا کہ اس نے چین کے کارندوں کی جانب سے گوگل کے عمیلوں پر سادیاتی حملے کا کھوج لگایا ہے اور دھمکی دی کہ وہ چین میں اپنے دفتر بند کرنے کا سوچ سکتا ہے۔ کچھ ہی دن بعد امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے نیٹ ورک بارے امریکی جارحانہ سادیاتی حکمت عملی بے نقاب کی۔[11]

امریکا کے لیے جاسوسی

[ترمیم]

گوگل پر شک کیا جاتا ہے کہ وہ امریکی جاسوسی اداروں کو معلومات فراہم کرتا ہے۔ امریکی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ امریکی عوام کو یہ جاننے کا حق نہیں کہ گوگل اور امریکی قومی سلامتی ادارہ میں تعاون کی کیا نوعیت ہے۔[12]

گوگل تصاویر

[ترمیم]

گوگل تصاویر پر تلاش کے نتائج میں فحش اور قابل اعتراض تصاویر بڑی تعداد میں نظر آتی ہیں جن کی تظبیط کے لیے گوگل نے "محافظ تلاش" کی سہولت فراہم کی۔ تاہم گوگل تصاویر کی دنیا میں فحشنگاری پھیلانے کا بڑا ذریعہ ہے۔ 2012ء میں گوگل نے صرف امریکا میں قابل اعتراض تصاویر کی نمائش روک دی مگر باقی دنیا میں تاحال جاری ہے۔ جس کی وجہ سے جنسی بے راہ روی ۔ بچوں کے ساتھ زیادتی اور نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔

گوگل کروم

[ترمیم]

گوگل کروم ایک ویب گوگل کی طرف سے تیار براؤزر ہے کہ ویب کٹ لے آؤٹ انجن اور درخواست فریم ورک کا استعمال کرتا ہے۔ یہ سب سے پہلے مائیکروسافٹ ونڈوز کے لیے ایک 2 پر بیٹا ورژن کے طور پر ستمبر 2008 جاری کیا گیا تھا اور عوام کو مستحکم ریلیز 11 دسمبر 2008 کو کی گئی۔ نام تصویری ویب براؤزر کے یوزر انٹرفیس کا فریم یا "کروم" سے ماخوذ ہے۔ 2010 دسمبر کے طور پر کروم کے تیسرے سب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا براؤزر ویب براؤزر کی دنیا بھر میں استعمال کے حصے کی 13.35 فیصد تھا۔

اقتباس

[ترمیم]
  • تاریخ جاننا ضروری ہے۔ گوگل ابتدا ہی سے ملٹری انٹیلیجنس کا ٹھیکیدار رہا ہے۔[13]

مزید پڑھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Company"۔ Google۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-16
  2. Thomas Claburn۔ "Google Founded By Sergey Brin, Larry Page... And Hubert Chang?!?"۔ InformationWeek۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-08-31
  3. "Locations - Google Jobs"۔ Google.com۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-09-27
  4. "Management Team - Company - Google"۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-06
  5. ^ ا ب پ ت ٹ "Google Inc. 2013 Annual Report Form (10-K)" (XBRL)۔ United States Securities and Exchange Commission۔ 12 فروری 2014
  6. "Google Inc. Announces Fourth Quarter and Fiscal Year 2014 Results"۔ Google۔ 2019-01-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-06
  7. "Google Inc. Annual Reports"۔ Google Inc.۔ 28 جولائی 2014۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-08-29
  8. Sergey Brin؛ Lawrence Page (1998)۔ "The anatomy of a large-scale hypertextual Web search engine" (PDF)۔ Computer Networks and ISDN Systems۔ ج 30 شمارہ 1–7: 107–117۔ CiteSeerX:10.1.1.115.5930۔ DOI:10.1016/S0169-7552(98)00110-X۔ ISSN:0169-7552
  9. L.A. Barroso؛ J. Dean؛ U. Holzle (29 اپریل 2003)۔ "Web search for a planet: the google cluster architecture"۔ IEEE Micro۔ ج 23 شمارہ 2: 22–28۔ DOI:10.1109/mm.2003.1196112۔ We believe that the best price/performance tradeoff for our applications comes from fashioning a reliable computing infrastructure from clusters of unreliable commodity PCs.
  10. انکوائرر، 7 دسمبر 2009ء، "Google chief: Only miscreants worry about net privacy"
  11. wsws 23 جنوری 2010ء، "US plans to harness Internet to its hegemonic goals"
  12. "Rumor About NSA-Google Alliance to Stay Just That"۔ 14 جولائی 2011ء۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-07-15 {{حوالہ خبر}}: الوسيط غير المعروف |newspاaper= تم تجاهله (معاونت)
  13. Know Your History: Google Has Been a Military-Intel Contractor from the Very Beginning

بیرونی رابطہ

[ترمیم]
  1. گوگل کا سرورق
  2. گوگل (اردو)