رچرڈ مڈلٹن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

برطانوی شاعر و مصنف رچرڈ ب رہام مڈلٹن ( انگریزی: Richard Barham Middleton) مختصر آسیبی کہانیوں اور خاص کر اپنی کہانی ‘‘ دی گھوسٹ شپ ’’ کے لیے پہچانے جاتے ہیں ۔

حالاتِ زندگی[ترمیم]

رچرڈ مڈلٹن 28 اکتوبر 1882ء کو انگلینڈ کی علاقے مڈل سیکس کے شہراسٹینس میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم کینٹ میں کرینبروک اسکول سے حاصل کی اور اعلٰی تعلیم کے لیے لندن یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ رچرڈ اپنے اسکول کے روشن اور حساس طالب علموں میں شمار ہوتا تھا۔ ریاضی، طبیعیات اور انگریزی میں آکسفورڈ اور کیمبرج سے اعلٰی تعلیمی سرٹیفیکیٹ کے حصول کے بعد رچرڈ مڈلٹن نے لندن میں ایک رائل ایکسچینج اشورنس کارپوریشن میں بطور کلرک ملازمت حاصل کی۔ انھوں نے اس دور میں مضامین اور مختصر کہانیاں مختلف جرائد میں شائع کرنے کا آغاز کیا اور ادیبوں کی سوسائٹی نیو بوہیمینزBohemians میں شمولیت اختیار کرلی۔ چھ سال بعد میں رچرڈ مڈلٹن اپنی کلرکی کی نوکری سے بیزار آ گیا، چنانچہ 1907ء میں اس نے استیفیٰ دے دیا اور بطور ادیب اپنی من چاہی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اس کا یہ خواب ایک برے سپنے میں تبدیل ہو گیا، وہ اپنی تحریروں سے زیادہ پیسہ نہیں کما سکا اور کسمپرسی کی حالت میں رہنے لگا۔ اس دور میں اس کی تحریریں کئی مشہور رسائل دی اکیڈمی The Academy وینٹی فئیرVanity Fair اور دی سینچری The Century میں شایع ہوئیں، اپنے ادبی دوستوں کی مدد سے وہ وینٹی فئیر Vanity Fair میگزین میں بطور سب ایڈیٹر فرائض انجام دینے لگا۔ ساتھ ہی ساتھ اس نے شاعری بھی شروع کردی، مگر وہ اتنے پیسے بھی جمع نہ کرسکا کہ اپنی کتاب چھاپ سکے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام میں وہ ڈپریشن اور مولیخولیا میں مبتلا ہو گیا اور آخر زندگی سے تنگ آکر اس نے یکم دسمبر 1911ء کو خودکشی کرلی۔ رچرڈ مڈلٹن کی موت کے کئی سال بعد اس کے ادیب دوستوں نے اس کی یاد میں کہانیوں اور شاعری کے آٹھ مجموعے مرتب کیے۔