نوشتۂ دیوار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایک جملہ۔ ضرب المثل۔ جس کا مطلب۔ وہ گمبھیر صورتِ حال جو ٹل نہ سکتی ہو اور ایک عبرت ناک انجام سر پہ آن پہنچا۔

مثالیں[ترمیم]

’حکومت میں شامل سیاست دانوں کو نوشتۂ دیوار پڑھ لینا چاہیے‘

’سردار اپنے قبیلے پر ظلم ڈھاتا رہا لیکن اسے نوشتۂ دیوار نظر نہ آیا۔‘

’باپ کو آخر بیٹی کا مطالبہ تسلیم کرنا ہی پڑا، شاید اس نے نوشتۂ دیوار پڑھ لیا تھا۔‘

انگریزی متبادل[ترمیم]

انگریزی میں بھی اس کا متبادل اظہار موجود ہے

Handwriting on the wall

پس منظر[ترمیم]

اس کا پس منظر جاننے کے لیے ہمیں انجیلِ مقدس کی ایک کہانی پہ غور کرنا ہوگا جو اللہ کے نبی حضرت دانیال کے معجزے سے تعلق رکھتی ہے۔

بادشاہ بیلشضّر کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ وہ درباریوں کے ساتھ اپنے محل میں رنگ رلیاں منا رہا تھا اور یروشلم کے معبد سے لُوٹے ہوئے طلائی برتنوں میں شراب نوشی کے دور چل رہے تھے کہ اچانک ۔۔۔ بائبل سے ایک اقتباس پیش کرتے ہیں۔

Suddenly the figure of a human hand appeared and wrote on the plaster of the wall, near the lamp stand in the royal palace. The king watched the hand as it wrote. His face turned pale and he was so frightened that his knees knocked together and his legs gave way

غیب سے ایک ہاتھ نمودار ہوا اور اس نے دیوار پر کچھ لکھنا شروع کر دیا۔ بادشاہ خوف سے تھر تھر کانپنے لگا۔ بعد کے واقعات کے مطابق بادشاہ نے بابل کے بڑے بڑے عالموں، پیروں، فقیروں اور نجومیوں کو محل میں بلایا اور کہا کہ اس عبارت کو پڑھ کر ذرا اس کا مطلب سمجھا دو، میں تمھیں سونے میں تول دوں گا۔ سارے عامل، پیر، فقیر اور نجومی کوشش کرتے رہے لیکن وہ عجیب و غریب زبان کسی کے سمجھ میں نہ آئی۔ ادھر بادشاہ کی حالت غیر ہوتی جا رہی تھی۔ آخر ملکہ نے آکر مشورہ دیا کہ دانیال نامی اُس شخص کو بلایا جائے جس کا جسم تو انسان کا ہے لیکن روح کسی دیوتا کی ہے۔ بادشاہ نے فوراً دانیال کو محل میں بلایا اور اس سے یوں گویا ہوا: (انگریزی بائبل سے اقتباس)

I have heard that you are able to give interpretations and solve different problems. If you can read this writing and tell me what it means, you will be clothed in purple and have a gold chain placed around your neck and you will be made the third highest ruler in the kingdom

یعنی بادشاہ نے دانیال سے کہا میں نے سنا ہے کہ تم ہر طرح کی گھتیاں سُلجھانے کے ماہر ہو اور ہر مسئلے کو حل کر سکتے ہو۔ اگر تم دیوار پہ لکھی ہوئی یہ عبارت پڑھ کر اس کا مطلب مجھے سمجھا دو تو تمھارے گلے میں سونے کی مالا ڈالی جائے گی اور تمھیں خلعتِ فاخرہ سے نوازا جائے گا اور تمھیں سلطنت کا تیسرا سب سے بڑا عہدہ بھی سونپ دیا جائے گا۔

دانیال نے دیوار کی طرف دیکھا۔ وہاں یہ چار الفاظ لکھے تھے۔

Mene – mene – takel – peres

یہ کسی اجنبی زبان کے غیر مانوس الفاظ تھے جنہیں ملک کا کوئی بھی عالم سمجھنے سے قاصر تھا۔ لیکن دانیال نبی نے اپنی روحانی قوت کے زور پر اس زبان کو سمجھ لیا اور بادشاہ سے کہا کہ تمھارا باپ بھی اس سلطنت کا فرماں روا تھا لیکن اس نے عیش و عشرت میں پڑ کر خود کو تباہ کر لیا اور اب تم بھی اسی کے نقشِ قدم پر چل رہے ہو چنانچہ تمھارا مقّدر بھی تباہی اور بربادی ہے۔ دیوار پہ لکھے ہوئے الفاظ کی تشریح کرتے ہوئے دانیال نے کہا

mene کا مطلب ہے کہ تمھاری بادشاہی کے دِن پورے ہو گئے ہیں۔

takel کا مفہوم ہے کہ تمھیں کسوٹی پہ پرکھا گیا، لیکن تم کم عِیار ( ناقص) نکلے۔

peres سے مُراد ہے کے تمھاری سلطنت عنقریب دشمنوں میں تقسیم ہو جائے گی۔

بائبل میں لکھی کہانی کے مطابق اسی رات بادشاہ قتل کر دیا گیا اور جلد ہی اس کی سلطنت دو دشمن ریاستوں کے قبضے میں چلی گئی۔ بائبل کی کہانی تو یہیں تک تھی لیکن ایک ضرب المثل کے طور پر یہ واقعہ کئی زبانوں کا جزو بن چُکا ہے۔ جس میں اردو اور انگریزی کے علاوہ دنیا کی دوسری زبانیں بھی شامل ہیں۔