وادی کالاش
Kalash Valleys | |
---|---|
وادیاں (بمبوریت، رومبور اور بریر) | |
سرکاری نام | |
Location of وادی کالاش | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | خیبر پختونخوا |
ضلع | چترال |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
رومبور، بریر اور بمبوریت کو ملا کر وادی کالاش کا نام دیا گیا ہے، کالاش پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں کالاش کافر بھی کہا جاتا ہے ان کے آباواجداد شام سے نقل مکانی کرکے چترال کے رومبور، بریر اور بمبوریت میں آبسے ہیں۔
چترال کی وادی کیلاش میں آباد تہذیب کے باسیوں کی ابتدا سے متعلق حتمی رائے قائم کرنا ممکن نہیں اور یہاں کے لوگوں کے نسلی اجداد کا تعین بھی مشکل ہے۔ تاہم اس ضمن میں دو نظریات ہیں۔ پہلے تصور میں کالاش قبیلے کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ افغانستان کے راستے سکندراعظم کے ساتھ آئے تھے اور یہاں کے ہوکر رہ گئے۔ جبکہ ایک رائے یہ ہے کہ کالاش یونانیوں کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس ماہرین آثارقدیمہ کی جدید تحقیق کے مطابق کالاش کے لوگ آریائی نسل سے ہیں۔
کالاش قبیلے کی زبان کالاشہ یا کلاشوار کہلاتی ہے۔ کالاش کے لوگ دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں، جس میں چلم جوش اور چوموس شامل ہیں۔ چوموس سب سے اہم اور مشہورتہوار ہے، جو 14 دن تک جاری رہتا ہے۔ یہ تہوار دسمبر میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار ان کی عبادت بھی ہے اور ثقافت بھی۔ چوموس تہوار ان کے لیے روحانی تازگی کے ساتھ ساتھ جسمانی مسرت بھی ہے۔ اس تہوار میں کالاش کے لوگ اپنے رب کے لیے، اپنے مرے ہوئے لوگوں، رشتے داروں اور اپنے مال مویشیوں کے لیے عبادت کرتے ہیں اور ان کی سلامتی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ جیسنوک رسم بھی اس تہوار میں ادا کی جاتی ہے۔ اس رسم میں پانچ سے سات سال کے بچوں کو نئے کپڑے پہنا کر ان کو بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ اس تہوار کے آخری تین دنوں میں، جس میں اس تہوار میں مرد اور عورتیں شراب پیتے ہیں اور تین دن کی روپوشی کے بعد یہ لوگ اپنی جگہوں سے باہر نکل آتے ہیں۔ جس کے بعد یہ لوگ ساری رات ایک جگہ پر جمع ہوکر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں۔ یہ ان کا سال کا آخری دن ہوتا ہے۔
اس تہوار کے آخری روز لویک بیک کا تہوار ہوتا ہے، جس میں کالاش قبیلے کے مرد، خواتین، بزرگ اور بچے نئے کپڑے پہن کر مل کر رقص کرتے ہیں اور نئے سال کی خوشیاں مناتے ہیں۔ ان تہواروں میں عورتیں اونی سوتی کپڑوں کی لمبی قمیض پہنتی ہیں، جسے سنگچ کہتے ہیں۔ ان کے لباس میں دلچسپ پہناوا ان کی ٹوپی ہے، جو کمرتک لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔ اس ٹوپی پر مونگے سیپیوں کا خوبصورت کام کیا گیا ہوتا ہے، جسے پِھس کہتے ہیں۔
کالاش قبیلے کا دوسرا بڑا تہوار چلم جوش ہے، جو سردیوں کے اختتام اور موسم بہار کی آمد پر منایا جاتا ہے۔ اور ہم اسی ایونٹ کو کور کرنے کے لیے اتنا لمبا سفر طے کرکے آئے تھے۔ اس تہوار کے اعلان کے ساتھ سردیوں کے تکلیف دہ حالات کو رخصت کیا جاتا ہے اور بہار کا استقبال کیا جاتا ہے۔ یہ شکرانے کی ایک رسم ہے اور عبادت بھی، جو سردیاں گزرنے کے بطور شکرانہ منائی جاتی ہے۔ ان لوگوں کے بقول جب اردگرد سخت سردی ہو اور برف باری پڑی ہو اور کٹھن حالات ہوں، جس میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے، اس میں جب اللہ آپ کو بہار کا موسم دیکھنے کا موقع دیتا ہے تو کیوں نہ شکرانے کا تہوار منایا جائے۔
وادی میں تین دن تک رقص و موسیقی، پینے پلانے اور لذیذ کھانوں کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ تہوار میں گل پاریک کی رسم بھی ادا کی جاتی ہے، جس میں گاؤں کے تمام زچہ و بچہ پر ایک نوجوان دودھ چھڑکتا ہے اور خواتین اس نوجوان کو چیہاری کا ہار پہناتی ہیں۔ اس تہوار میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے جیون ساتھی چنتے ہیں اور ان کی شادیوں کا اعلان کیا جاتا ہے۔ یہ تہوار تین وادیوں رامبور، بمبورت اور بریر میں ادا کیا جاتا ہے، جس کے لیے ملک سمیت بیرونی ممالک سے بھی سیاح شرکت کرتے ہیں۔ کالاش قبیلے کے خواتین وحضرات اس جشن میں مل کر رقص گاہ میں روایتی رقص پیش کرتے ہیں۔
تہوار کے آخری روز کالاش مرد دوسرے میدان میں جمع ہوکر اکھٹے ہوجاتے ہیں، جہاں وہ اخروٹ کی ٹہنیاں، پتے اور پھول ہاتھوں میں لے کر انھیں لہرا لہرا کر اس میدان کی طرف دھیرے دھیرے چلتے ہیں، جہاں خواتین بھی ہاتھوں میں سبز پتے پکڑ کر انھیں لہراتے ہوئے ان کا انتظار کرتی ہیں۔ جب یہ گروہ خواتین کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو وہ پتے اور پھول ان پر نچاور کرتی ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ پتے خواتین پر پھینکتے ہیں، جبکہ خواتین مردوں پر یہ پتے پھینک دیتی ہیں اور سب مل کر رقص کرتے ہیں۔ جوشی تہوار کے آخری دن وادی میں چاہنے والے نئے جوڑے بمبوریت سے بھاگ کر شادی کا اعلان بھی کرتے ہیں۔