کوٹلہ، باغ
گاؤں | |
سرکاری نام | |
ملک | پاکستان |
پاکستان کی انتظامی تقسیم | آزاد کشمیر |
ضلع | ضلع باغ |
بلندی | 2,000 میل (6,500 فٹ) |
زبانیں | |
• سرکاری | اردو |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت |
کوٹلہ (انگریزی: Kotla) گنگا پہاڑ پر ملحقہ باغ شہر کے قریب ایک گاؤں ہے۔ کوٹلہ آزاد کشمیر، کے ضلع باغ میں7000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ کوٹلہ میں سینکڑون سال پرانے پائن کے درخت پر مشتمل جنگلات موجود ہیں۔ یہ باغ سے 1 گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع ہے۔ کوٹلہ باغ وادی کے آخری اسٹیشن اور آخر نقطہ ہے۔ کوٹلہ لبرل نوعیت کے پودوں سخاوت کی ایک مثال ہے۔ فطرت، قدرت تصوراتی، بہترین ماحول کے ساتھ یہاں موسم سرما میں بہت برف باری ہوتی ہے،یہاں سرما نومبر سے اپریل تک رہتا ہے۔ موسم گرما میں یہ سیاحوں کا دورہ کرنے کے لیے ایک قابل جگہ ہے۔ نالہ کوٹلہ مظفرآباد کی باڈر سے باغ کی وادی کی طرف بہتا ہوا سیور دومیل میں آ کر نالہ مال میں شامل ہوتا ہے. کوٹلہ بہت خوبصورت اور دیکھنے کے قابل جگہ ہے' کوٹلہ میں ایک آبشار بھی ہے۔ جو باغ کی وادی کی سب سے بڑی اور سب سے خوبصورت آبشار ہے۔، یہ سطح سمندر سے 5798 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اسے دیکھنے والے دیکھ کر دھنگ رہ جاتے ہیں۔
کوٹلہ کی تاریخ
[ترمیم]کوٹلہ ضلع باغ کاایک تاریخی مقام ہے۔ کہا جاتا ہے کسی ذمانے میں یہاں ساکال نامی خاندان آباد تھا۔ آج سے 5سو سال پہلے شدید برف باری کی وجہ سے یہ خاندان ہجرت کر گیا۔ اس زمانے میں باغ کی وادی میں شدید برفباری ہوتی تھی۔ اور اگست کے ماہ تک برف ندی نالوں میں جمی رہتی تھی۔ کوٹلہ اور گردونواں میں گھنے جنگلات تھے۔ آج بھی کھنٹھی کے جنگل کی صورت میں باغ وادی کا سب سے بڑا جنگل کوٹلہ کے قریب واقع ہے۔ کوٹلہ میں پرانے زمانے کے کی آثار ملتے رہے ہیں۔ اور ساکال خاندان کا قبرستان بھی بھی لاڈ نامی جگہ پر موجود ہے۔
2005 کے زلزلے
[ترمیم]کوٹلہ اور اس کے ارد گرد کے دیہات مکمل طور پر تباہ ہوگے تھے۔ سینکڑوں افراد اس زلزلے سے ہلاک اور زخمی ہوئے، 2005 میں کشمیر زلزلے سے تباہ ہو گیاتھا۔ 100٪ آبادی بے گھر ہو گئی تھی۔ پاکستان، آزاد کشمیر اور مقامی / بین الاقوامی این جی اوز کی حکومتوں کی مدد کے ساتھ، اگرچہ دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔ تا حال اپنی پرانی حالت میں اب بھی نہ آ سکا۔ کوٹلہ میں ایک نجی اسکول کشمیر گنگا اکیڈمی کے 95فیصد طلبہ شہید ہو گے۔
جنگلات
[ترمیم]کوٹلہ میں ہزاون سال پرانےپائنکے جنگلات پاے جاتے ہیں۔ جن میں بیاڈچیڑ صنوبر چلغوذہ فر(جنگلی اکھروٹ)چان اس کے علاوہ بے شمار قسموں کے درخت پاہے جاتے ہیں۔ جنگلات کے بے دریغ کھٹاہی کی وجہ سے جگنلات ختم ہونے کے قریب ہیں۔ حکومت کی طرف سے جنگل کے بچاو کے لیے کوہی اکدامات نہیں کیے جا رہے۔ جنگلات سے لکڑی سمگل کی جاتی ہے۔ اور جس کی وجہ سے یہ خوبصورت اور قیمتی جنگلات ختم ہونے کے قریب ہیں۔ حکومت کو چاہے کے وہ جنگلات بچانے کے لیے ضروری اکدامات ک رہے۔
آب و ہوا
[ترمیم]موسم سرما میں بہت برف باری ہوتی ہے،یہاں سرما نومبر سے اپریل تک رہتا ہے۔ موسم گرما میں یہ سیاحوں کا دورہ کرنے کے لیے ایک قابل جگہ ہے۔
نباتات اور حیوانات
[ترمیم]کوٹلہ کی جنگلی حیات شمال ضلع نیلم سے مماثل ہے تاہم ماضی میں کئی بڑے ممالیہ جانور جیسا کہ سیاہ گوش، بھورے ریچھ، بھیڑیئے، ایلک اور والرس وغیرہ کو شکار کر کے ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم دیگر ممالک سے بہت سارے پرندے یہاں افزائش نسل کے لیے آتے ہیں۔
بلند پہاڑوں پر پہاڑی تیتر، پہاڑی خرگوش اور سٹوٹ وغیرہ ملتے ہیں جو سردیوں میں اپنی کھال کا رنگ سفید کر لیتے ہیں۔ سکاٹش کراس بل نامی پرندہ بھی یہاں پایا جاتا ہے اور سکاٹس چیڑ بھی یہاں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پائن مارٹن، جنگلی بلی اور جنگلی مرغ بھی پائے جاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں نئے جانور متعارف کرائے گئے ہیں جن میں سفید دم والا بحری عقاب، سرخ چیل، اود بلاؤ اور جنگلی سور اہم ہیں۔
جنگلی نباتات میں صنوبری درخت شامل ہیں۔
سیاحت
[ترمیم]کوٹلہ ضلع باغ کا ایک خوبصورت گاؤں ہے جو سطے سمندر سے 6 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ کوٹلہ پیرکھنٹی، گنگا چوٹی اور ڈنہ کا بیس کیمپ ہے۔ یہاں سے ہایکنگ کے بے تریں ٹراھل موجود ہیں۔ یہا ایک بڑھی آبشار بھی موجود ہے۔