پاکستان کو وفاقی دار الحکومت، چار صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جو اس کے بڑے بڑے علاقے ہیں۔ سرکاری طور پر پاکستان کے چار صوبے اور ایک وفاقی دار الحکومت ہے جس کے لیے آپ دیکھ سکتے ہیں: پاکستان کی انتظامی اکائیاں۔ مگر اس کے علاوہ چند علاقے ہیں جو ابھی باقاعدہ پاکستان میں شامل نہیں کیے جاتے اور ان کی آزاد حیثیت برقرار ہے جیسے آزاد کشمیر، قبائلی علاقے اور گلگت و بلتستان۔ لیکن اس کے باوجود یہ علاقے عملی طور پر پاکستان کے زیرِ اختیار ہیں چنانچہ انہیں پاکستان کا حصہ کہا جاتا ہے۔
فاٹا
پاکستان کے صوبوں کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اگست 2000ء تک صوبوں کو ڈویژن اور ڈویژن کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا تھا مگر اگست 2000ء میں ڈویژن ختم کر دیے گئے اور اب صوبوں کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا ہے۔[1]
پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات کے ویب سائٹ (ویب سائٹ)[1] کی معلومات (120مثلاً اضلاع) اور پاکستان کی وفاقی ادارہ برائے شماریات کے ویب سائٹ[2] پر 14 نومبر 2009ء کو پائے جانے والی معلومات (مثلاً اضلاع کی تعداد 113) میں فرق تھا اور دونوں میں اضلاع کی تعداد اصل سے کم بتائی گئی تھی کیونکہ نئے اضلاع تشکیل پائے تھے۔ اسی طرح وزارتِ اطلاعات کے ویب سائٹ پر گلگت و بلتستان کا تذکرہ نہیں حالانکہ گلگت و بلتستان میں انتخابات بھی ہوچکے ہیں اور اس کا آرڈیننس جاری ہوئے اب کئی ماہ ہو گئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ نیچے دی گئی معلومات ان دونوں مواقع الجال (ویب سائٹس) کے مدد کے علاوہ دوسرے ذرائع بشمول انگریزی ویکیپیڈیا سے مرتب کی گئی ہیں۔
پاکستان کو مختلف درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلا درجہ وفاق ہوتا ہے جو پوری ملک پر اختیار رکھتی ہے۔ دوسرا درجہ صوبہ ہے جو ایک مخصوص صوبے میں مختار ہوتی ہے اور اس کو پھر مزید ڈیوژن میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تیسراں درجہ ڈیوژن ہوتا ہے جس کو پھر مزید ضلع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ چوتھا درجہ ضلع ہے جس کو مزید تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پانچواں درجہ تحصیل ہوتا ہے جس کو مزید یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ چھٹا درجہ یونین کونسل ہوتا ہے ۔
^ اب"Population features". Government of Azad Kashmir. 1998. 2010-04-09 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2010.الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت)