کابینہ پاکستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
State emblem of Pakistan.svg
سلسلہ مضامین
سیاست و حکومت
پاکستان
آئین

پاکستان کی کابینہ وزیر اعظم کی زیر قیادت وزراء کی وہ جماعت ہے جو حکومت چلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

وزرا کی مجلس کی صدارت وزیر اعظم کرتا ہے۔ تکنیکی طور پر یہ حکومت پاکستان کی کلی خود مختار مجلس ہے۔

موجودہ کابینہ[ترمیم]

شہباز شریف نے 11 اپریل 2022ء کو وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔[1]

وفاقی وزرا[ترمیم]

وفاقی وزرا
قلمدان وزارت نام جماعت آغاز اختتام
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) 11 اپریل 2022ء موجودہ
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت منصوبہ بندی و ترقی

احسن اقبال پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت داخلہ

رانا ثناءاللہ پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت

رانا تنویر حسین پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ
وزارت اطلاعات و نشریات پاکستان مریم اورنگزیب پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت ریلوے

خواجہ سعد رفیق پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت خزانہ پاکستان

مفتاح اسماعیل پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت قانون و انصاف (پاکستان)

Azam Nazeer Tarar پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of Economic Affairs

سردار ایاز صادق پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت توانائی (پاکستان)

خرم دستگیر پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت انسانی حقوق (پاکستان)

ریاض حسین پیرزادہ پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت پارلیمانی امور (پاکستان)

مرتضیٰ جاوید عباسی پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 اپریل 2022ء موجودہ
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف پاکستان مسلم لیگ (ن) 22 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت آبی وسائل (پاکستان)

سید خورشید شاہ پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت تجارت (پاکستان)

نوید قمر پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت ماحولیاتی تبدیلی (پاکستان)

شیری رحمان پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of National Health Services, Regulations and Coordination

عبد القادر پٹیل پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of Poverty Alleviation and Social Safety

شازیہ مری پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت صنعت و پیداوار (پاکستان)

Makhdoom Syed Murtaza Mehmood پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت بیرون ملک مقیم پاکستانی و انسانی وسائل

ساجد حسین پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت بین الصوبائی رابطہ

احسن الرحمان مزاری پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت نجکاری (پاکستان)

Abid Hussain Bhayo پاکستان پیپلز پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزیر خارجہ پاکستان

بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی 27 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت مواصلات (پاکستان)

اسد محمود متحدہ مجلس عمل 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of Housing and Works

Maulana Abdul Wasay متحدہ مجلس عمل 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت مذہبی امور (پاکستان)

Mufti Abdul Shakoor متحدہ مجلس عمل 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت ریاستی و سرحدی امور

طلحہ محمود متحدہ مجلس عمل 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت اطلاعاتی ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات

Syed Aminul Haque متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of Maritime Affairs

فیصل سبزواری متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت دفاعی پیداوار (پاکستان)

Muhammad Israr Tareen بلوچستان عوامی پارٹی 19 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت انسداد منشیات (پاکستان)

نوابزادہ شاہ زین بگٹی JWP 19 اپریل 2022ء موجودہ

Minister of National Food Security and Research

طارق بشیر چیمہ پاکستان مسلم لیگ (ق) 19 اپریل 2022ء موجودہ

Chairman board of investment

Chaudhry Salik Hussain پاکستان مسلم لیگ (ق) 22 اپریل 2022ء موجودہ

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی (پاکستان)

Agha Hassan Baloch بلوچستان نیشنل پارٹی 22 اپریل 2022ء موجودہ

2009ء کابینہ[ترمیم]

26 جنوری 2009ء کو چار نئے وفاقی وزراء کی جانب سے عہدے سنبھالنے کے بعد وفاقی وزراء کی کل تعداد 41 ہو گئی تاہم 16 دسمبر 2009ء کو نئے اعلان کے بعد یہ تعداد 39 رہ گئی۔ ان چار وزراء میں سے دو کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ اور دو کا جمعیت علمائے اسلام ف سے تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ مرکز میں اتحادی حکومت کا حصہ بنی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے لیے حکومت نے وزارت محنت، افرادی قوت اور سمندر پار پاکستانی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور اس طرح محنت و افرادی قوت کی وزارت الگ اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت الگ کر دی گئی۔ موخر الذکر وزارت کے علاوہ بندرگاہوں اور جہاز رانی کی وزارت بھی متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے وزراء کو ملی۔ ان وفاقی وزراء کے علاوہ وزرائے مملکت کی تعداد 17 ہے۔ اس تازہ ترین تبدیلی کے بعد کابینہ کے اراکین میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 42، جمعیت علمائے اسلام ف اور عوامی نیشنل پارٹی کے 3،3، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان مسلم لیگ ف اور قبائلی علاقہ جات کے 2،2 اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ایک، ایک رکن کابینہ کا حصہ ہیں جبکہ ایک رکن آزادامیدوار ہیں۔ اس طرح وزراء کی کل تعداد 58 ہے۔

فروری 2009ء میں خواجہ محمد خان ہوتی نے اپنی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت سے اختلافات کے باعث انسداد منشیات کی وزارت سے استعفی دے دیا۔

2009ء میں ہی رحمٰن ملک کو مشیر داخلہ سے وزیر داخلہ قرار دے دیا گیا کیونکہ ایوان بالا سینیٹ کے رکن بن گئے۔ علاوہ ازیں فاروق نائیک کے چیئرمین سینیٹ بننے کے بعد سید مسعود کوثر کو مشیر قانون و انصاف قرار دے دیا گیا۔ اسی سال رضا ربانی اور شیری رحمٰن نے بھی مبینہ طور پر جماعت کی قیادت سے اختلاف کے باعث کابینہ سے استعفا دے دیے۔[2][3] شیری رحمٰن کی جگہ قمر زمان کائرہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بنایا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کے استعفے کے بعد حکومت نے اگست 2009ء میں وزیر برائے تیل و قدرتی وسائل سید نوید قمر کو وزارت نجکاری کا اضافی عہدہ عطا کیا۔[4] تاہم دسمبر 2009ء میں وفاقی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر رد و بدل کرتے ہوئے حکومت نے ان سے یہ عہدہ وقار احمد خان کو منتقل کر دیا گیا جو پہلے وزیر سرمایہ کاری کے فرائض انجام دے رہے تھے[5] علاوہ ازیں دسمبر 2009ء میں دیگر تبدیلیوں میں میر ہزار خان بجارانی سے وزارت تعلیم کا قلمدان واپس لے کر انہيں وزیر صنعت و پیداوار بنا دیا گیا جبکہ وزیر صنعت و پیداوار منظور وٹو کو وزارت امور کشمیر و شمالی علاقہ جات کا قلمدان سونپ دیا گیا۔ حکومت نے ساتھ ہی وزارت سرمایہ کاری اور وزارت ترقیات و منصوبہ بندی کے خاتمے کا بھی اعلان کیا اور ان محکموں کو وزیر اعظم کے ماتحت کر دیا[5]۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://updates.thear.me/politics/1.  مفقود أو فارغ |title= (معاونت); روابط خارجية في |ویب سائٹ= (معاونت)
  2. رضا ربانی نے استعفا دے دیا آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nawaiwaqt.com.pk (Error: unknown archive URL) روزنامہ نوائے وقت، 14 مارچ 2009ء
  3. شیری رحمٰن کا استعفا منظور، کائرہ کو اضافی چارج دے دیا گیا[مردہ ربط] - اے آر وائی ون ورلڈ، 14 مارچ 2009ء
  4. سید نوید قمر کا تعارفی صفحہ[مردہ ربط]
  5. ^ ا ب 2 وزارتیں ختم، 4 وزراء کے محکمے تبدیل[مردہ ربط] - روزنامہ جنگ کراچی، 16 دسمبر 2009ء