بہاؤ الدین شاہ خاکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرة بہاؤ الدین شاہ خاکی
لقب•شمس المشائخ
•خاکی شاہ بابا
ذاتی
پیدائشنامعلوم
وفات
مدفناوگی،مانسہرہ ، پاکستان پاکستان کا پرچم
مذہباسلام
سلسلہسہروردیہ
مرتبہ
دوراٹھارویں صدی

حضرةْ بَہاؤ الدینْ شاہ الھاشمي سہروردي معروف بہ خاکي شاہ بابا اٹھارویں صدی عیسوی میں سلسلۂ سہروردیہ کے معروف رُوحانی بزرگ اور مبلغ گذرے ہیں۔ آپ علوم ظاہری و باطنی میں منفرد مقام رکھتے تھے۔ آپ برصغیر کے عظیم روحانی پیشوا غوث العالم و شیخ الاسلام حضرةْ مخدوم بَہاؤ الدینْ زکریا سہروردي کے فرزند حضرةْ مخدوم صدر الدین عارف باللہ سہروردي کی نسل سے ہیں۔ آپ کا نام آپ کے جد مکرم کے نام پر رکھا گیا۔ آپ کے سنہ پیدائش و مقام سے متعلق مستند روایات موجود نہیں۔ البتہ قیاس ہے کہ آپ کی پیدائش سترویں صدی کے آواخر میں ہوئی۔

نسب[ترمیم]

نسبی اعتبار سے آپ کا تعلق اشراف و سادات بني ہاشم سے ہے۔
غوث العالم مخدوم بہاؤ الدین زکریا الھاشمي سہروردي (متوفی 1262ء) بن مخدوم صدر الدین عارف باللہ بن مخدوم عماد الدین اسماعیل شہید بن مخدوم حاجی صدر الدین محمد تیزبین بن مخدوم رُکن الدین اسماعیل ثمرقندی بن مخدوم عماد الدین احمد کہی پہوڑ بن مخدوم محمد یوسف شاہ بن مخدوم صدر الدین شاہ رابع شیخ شہر اللّٰہ بن  مخدوم محمد صدر الدین شاہ خامس بادشاہ بن شمس العلماء مخدوم شمس الدین شاہ ثم لاہوري بن مخدوم برہان الدین شاہ بن  پیر فتح شاہ دیوان بھیروي بن مخدوم پیر طاہر شاہ (نواسہ حضرةْ مخدوم صدر الدین شاہ پیر خواجہ نوری - مدفن خوشاب) بن مخدوم قطب الدین شاہ (قاضی سرگودھا - عہد عالمگیر )بن مخدوم صادق شاہ (قصبہ بانڈی صادق شاہ)   بن  مخدوم محمد فاروق شاہ بن حضرةْ بَہاؤ الدینْ شاہ الھاشمي سہرورديؒ المعروف خاکی شاہ بابا۔ (متوفی تقریباً 1780ء)

خاندان[ترمیم]

آپ کے پردادا مخدوم قطب الدین شاہ الھاشمي سہروردي عہد عالمگیر میں سرگودھا کے قاضی مقرر ہوئے جہاں آپ کا خاندان اور دیگر اقارب رہائش پزیر ہوئے  جنہیں  بادشاہ عالمگیر  کی طرف سرگودھا اور اس کے اطراف  میں کثیر اراضی دی گئی تھی۔ جہاں  مخدوم قطب الدین شاہ الھاشمي سہروردي  نے  ایک دینی مدرسہ  بھی قائم کیا ۔

ابتدائی تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ کو ابتدائی تعلیم و تربیت کے بعد دہلی میں حضرةْ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (متوفی 1763ء) کے والد حضرةْ شاہ عبد الرحیم محدث دہلوی کے قائم کردہ معروف مدرسہ رحیمیہ میں بھیجا گیا۔ جہاں پرانی دہلی میں آپ کے چچا مخدوم شہاب الدین شاہ دہلوی آپ کی سرپرستی کرتے تھے۔ مدرسہ رحیمہ میں آپ بہترین اساتذہ کی زیرِ نگرانی تعلیم حاصل کرتے رہے اور کچھ ہی عرصے میں تمام علوم حاصل کرلئے۔ مدرسہ رحیمیہ سے فراغت کے بعد آپ اپنے گھر واپس آئے اور عزیز و اقارب سے ملاقات کے بعد سلوک کا سفر شروع ہوا اور آپ راہ حق کی تلاش نکل پڑے۔ مختلف شہروں میں بڑے بڑے خدا دوستوں سے فیض یاب ہوئے اور سخت ریاضت کرکے بلند درجے پر پہنچے۔ کچھ عرصے بعد آپ خطہ ہزارہ میں پکھل ویلی کے علاقے گلی باغ میں اپنے دو دوستوں حضرةْ شاہ دیوانہ اور حضرةْ خواجہ میاں گل محمد نقشبندی المعروف شاہ کنگال کے ساتھ تشریف لائے۔ آپ دونوں بزرگان خطہ ہزارہ و کشمیر میں معروف روحانی ہستیاں ہیں۔ حضرةْ خاکی شاہ بابانے کچھ دن ان بزرگان کے ساتھ گزارا اور تبلیغ اسلام کے لیے نکل پڑے اور دور دراز علاقوں کا سفر طے کیا۔ کچھ ہی عرصے میں آپ کی شہرت دور دور تک پھیل گئی اور عوام الناس کی ایک کثیر تعداد آپ کے حلقہ ارادت میں شامل ہو گئی۔

ترک مغل حکمران[ترمیم]

آپ جن علاقوں میں تبلیغ اسلام میں مصروف تھے یہ علاقے ترک مغلوں کے تصرف میں تھے جو مغلوں کے طرفدار تھے۔ ترکوں نے آپ کی دینی خدمات کو دیکھتے ہوئے زرعی زمین کا وسیع علاقہ آپؒ کی خدمت میں پیش کیا۔ روایت ہے کہ آپ کی شہرت کا چرچا دور دراز تک پھیل گیا اور لوگوں کا جم غفیر آپ کی صحبت میں رہنے لگا جن کی آپؒ نے روحانی تربیت فرمائی۔ آپ نے کچھ عرصہ تدریس و تبلیغ کے بعد اس مقام سے ہجرت کا فیصلہ کیا اور مانسہرہ کی اگرور ویلی کے علاقے اؤگی میں قیام پزیر ہوئے جو تینوں طرف سے گھنے جنگلات میں گھرا ہوا تھا آپ یہاں عبادت و ریاضت اور مجاہدہ میں مصروف ہو گئے۔ ترک مغلوں کو آپ کی ہجرت کا علم ہوا تو انھوں نے آپ کو اس علاقے میں ایک بار پھر وسیع اراضی دی۔ جو آج بھی آپ کی اولادوں کے تصرف میں ہے۔

وجہ تسمیہ خاکی[ترمیم]

آپ کے لقب خاکی بارے میں دو روایات ملتی ہیں کہ آپؒ کے ہم عصر بزرگان نے آپ کی سادگی، عاجزی اور انتہائی حلیم طبیعت کی وجہ سے آپ کو خاکی کہنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے آپ خاکی بابا کے نام سے معروف ہو گئے۔ دوسری روایت کے مطابق ایک بار آپ سفر کے دوران ایک گاؤں میں رکے جہاں کے لوگ آپ کی تشریف آوری کا نام سن کر آپ خدمت میں حاضر ہوئے اور علاقے میں پانی کی کمی بارے آگاہ کیا۔ آپ نے لوگوں کی پریشانی کو دیکھ کر اللّٰہ رب العالمین کے حضور دعا فرمائی اور ایک جگہ خود اپنے ہاتھوں سے ایک کنواں کھودا اور گاؤں کے افراد کی پانی کی شکایت کو دور فرمایا۔ آج تین سو سال سے عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس کنویں سے پانی جاری ہے اور عوام سیراب ہورہی ہے۔ یہ کنواں بعد میں خاکی شاہ بابا کا کنواں کے نام سے مشہور رہا اور بعد ازاں اس علاقے کا نام خاکی پڑ گیا۔

وصال[ترمیم]

حضرةْ بَہاؤ الدینْ شاہ الھاشمي سہروردي آخری وقت تک تبلیغ اسلام میں مصروف عمل رہے۔اور بالآخر 70 سال (تقریباً 1780ء) کی عمر میں ایک بامقصد زندگی گزارتے ہے اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔ آپؒ کی نماز جنازہ آپ کے بڑے فرزند حضرةْ عبد اللہ شاہ نے پڑھائی اور اوگی مانسہرہ کے قصبہ بانڈی صادق شاہ کے نزدیک اسی مقام پر دفن کیا جہاں آپ نے آخری لمحوں میں وقت گزارا تھا۔ آپؒ نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کے علم سے رشتہ قائم رکھیں کیوں کہ اسی میں عظمت ہے۔ یہ علاقہ اور قبرستان آج کل زیارت خاکی شاہ باباکے نام سے معروف ہے جہاں آپ کی اولاد اور خدام جنہیں ملنگ اور فقیر کہا جاتا ہے کی قبریں موجود ہیں۔ آپ کے ہم عصر بزرگوں میں حضرةْ شاہ دیوانہ بابا، حضرةْ گل محمد شاہ نقشبندی، حضرةْ شیخ الاسلام شیخ عبد السلام الھاشمي قادري سہروردي(آف سنگھڑی شریف، بٹگرام)، حضرةْ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی و دیگر شامل ہیں۔

عرس و میلہ[ترمیم]

ہر سال عید کے موقع پر آپ کے مزار پر میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں اوگی مانسہرہ اور ملک کے دیگر حصوں سے سینکڑوں کی تعداد میں عقیدتمند حاضر ہوتے ہیں اور اللہ کی اس بزرگ ہستی کو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  • احوال و آثار مخدوم المسلمین مخدوم عبد الرشید حقانی رحمتہ الله علیہ ، باب پسران غوث بھاؤ الدین زکریا رحمتہ الله علیہ۔
  • تذکرہ صدر الدین عارف ، جلد دوم ، نور احمد خان فریدی۔